0
Sunday 30 Jun 2024 16:05

غدیر اور عاشورا کے عنوان سے جامعہ نجف سکردو میں علمی مذاکرے کا انعقاد

غدیر اور عاشورا کے عنوان سے جامعہ نجف سکردو میں علمی مذاکرے کا انعقاد
 اسلام ٹائمز۔ غدیر اور عاشورا (اسباب، اہداف اور تقاضے) کے عنوان سے جامعۃ النجف سکردو میں علمی مذاکرے کا انعقاد کیا گیا۔ اس علمی مذاکرے کے شرکائے گفتگو معروف عالم دین شیخ سجاد حسین مفتی، نامور علمی شخصیت شیخ ذوالفقار یعسوبی اور مشہور محقق ڈاکٹر فدا حسین عابدی تھے۔ اس بابرکت علمی نشست کا آغاز مدرسہ کے سینئر طالب قاری عرفان حیدر نے تلاوت قرآن مجید سے کیا۔ طالب علم عمران حسین نے بارگاہ رسالت میں عقیدت کے پھول نچھاور کیے۔ شیخ سجاد حسین مفتی نے خطبہ استقبالیہ پیش کیا۔ غدیر اللہ، رسول اللہ صلی اللّٰہ علیہ و آلہ و سلم، حضرت علی علیہ السلام اور انسانیت کا مسئلہ ہے۔ خواہ وہ انسان مسلمان ہو یا غیر مسلم۔ اس معاملے میں انسانیت کے حقوق کا تذکرہ کتابوں میں نہ ہونے کے برابر ہے۔ 
 
تینوں شرکائے گفتگو نے ناظرین کے کیے گئے سوالات کے قانع کنندہ جوابات دیے۔ ڈاکٹر فدا عابدی نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ غدیر کا واقعہ فقط ایک تاریخی واقعہ نہیں بلکہ غدیر کے أثار قیامت تک انسان کے زندگی میں شامل ہیں۔ آج کے جوانوں کو چاہئے کہ فقط منقبت خوانی کو اہمیت دینے کے بجائے پہلے خود سے غدیر کو سمجھے، پھر غدیر کا پیغام اور اہداف دوسروں تک منتقل کرے۔ غدیر کی محدودیت سے متعلق سوال کے جواب میں شیخ ذوالفقار یعسوبی نے کہا اسلامی روایات کی رو سے اگر کوئی غدیر کی حقیقت کو جان لیتے تو آسمان سے فرشتے آکر ہر روز دس مرتبہ اس سے مصافحہ کرتے۔ حدیث غدیر ایک متواتر حدیث ہے جس کا اعتراف سارے مسلمان کرتے ہیں۔ لیکن شیعوں کے علاوہ دیگر مسلم مکاتب فکر عید غدیر کو ایک عام سا واقعہ قرار دیتے ہیں۔ جبکہ یہ ایک قرآنی، حدیثی، عقلی اور پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی جانشینی کا معاملہ ہے۔ 
 
تمام مسلمان جس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم پر دورود و سلام بھیجتے ہیں اسی طرح سب کو چاہئے کہ حضرت علی علیہ السلام پر بھی درود و سلام بھیجیں۔ غدیر کے دن دین کے اتمام سے متعلق سوال کے جواب میں شیخ سجاد حسین مفتی نے کہا اسلامی قوانین قانون تدریج کے تحت نازل ہوئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے بعد نظام وہی چلائے گا جو سب سے زیادہ علم رکھتا ہو، سب سے زیادہ تقویٰ رکھتا ہو، سب سے زیادہ بہتر طریقے سے ریاست کو چلا سکتا ہو۔ چونکہ اسلام نے چھوٹے چھوٹے مسائل کو بھی بیان کیا ہے تو یہ کیسے ممکن ہے کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی جانشینی کا معاملہ نہ بتائے۔ 
 
لہٰذا حضور نے حکم الٰہی کے تحت مقام غدیر خم میں اپنی جانشینی کا معاملہ بھی حل کیا۔ بعد میں امت کا اس اعلان کو قبول کرنے کا تعلق ہے تو یہ امت کی ذمہ داری تھی کہ اس اہم اعلان پر عمل پیرا ہو جائے۔ اگر اس حوالے سے کوتاہی کی گئی ہے تو یہ امت کی جانب سے ہے۔ اللہ اور اللہ کے رسول نے تو اتمام حجت کر دیا ہے اور رسول اللہ نے اپنی ذمہ داری کامل طریقے سے نبھائی ہے۔ واقعہ کربلا واقعہ غدیر سے انحراف کے نتیجے میں واقع ہوا۔ بعد ازاں مشہور منقبت خواں محمد حسن اولڈینگ نے بلتی زبان میں قصیدہ پیش کیا۔
 
ڈاکٹر فدا حسین عابدی نے اپنے خطاب میں کہا کہ غدیر کا ایک اہم ہدف عدالت الٰہی کو معاشرے میں نافذ کرنا ہے۔ ہمیں چاہئے کہ غدیر کو ہماری زندگی پر نافذ کریں اور عاشورا کو فقط جذباتیت تک محدود رکھنے کے بجائے اس سے آگے بڑھ کر امام حسین علیہ السلام کے پاکیزہ اہداف کو پہنچانے کا وسیلہ قرار دیں۔ جس طرح امام حسین علیہ السلام یزید سے برسر پیکار رہے کیا ہم آج اپنے وقت کے یزید کے خلاف اٹھنے کو تیار ہیں۔ آج امریکہ اور اسرائیل ظلم و بربریت کی انتہا کر رہے ہیں۔ اسی طرح سماج کی ناانصافیوں، رشوت خوروں، سود خوروں اور دیگر جرائم کا مقابلہ کرنا بھی ہماری بنیادی ذمہ داری ہے۔ اگر ایسا کریں گے تو ہم نے غدیر کو بھی سمجھا ہے اور عاشورا کو بھی سمجھا ہے۔
 
شیخ ذوالفقار یعسوبی نے دعائیہ کلمات میں کہا کہ ہمیں خطبہ غدیر کو پڑھنے اور اس کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔ ولایت کے دو فائدے ہیں۔ انفرادی فائدہ یہ ہے بغیر ولایت کے نہ ہماری نماز قبول ہوتی ہے، نہ ہمارے روزے قبول ہوتے ہیں اور نہ ہماری دیگر نیکیاں قبول ہوتی ہیں۔ دوسرا فائدہ اجتماعی فائدے ہیں۔ اگر پوری امت مسلمہ غدیر کو قبول کرتی تو غدیر کے بعد عاشورا رونما نہ ہوتا اور امام مہدی علیہ السلام کے ظہور کے لیے ہمیں چودہ سو سال تک انتظار کرنا نہ پڑتا۔ مدرسہ حفاظ القرآن کے طلبہ نے تواشیح اور دعائے امام زمانہ علیہ السلام سے اس بابرکت پروگرام کو اختتام تک پہنچا دیا۔ اس علمی نشست کی نظامت کے فرائض مولانا زہیر کربلائی نے انجام دیے۔
خبر کا کوڈ : 1144783
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش