0
Tuesday 2 Jul 2024 12:13
پاک بھارت مثبت تعلقات کا خیرمقدم کرتے ہیں

ہم حکومت پاکستان انسانی حقوق اور بنیادی آزادیوں کا احترام کرے، امریکہ

انتخابی دھاندلی کا معاملہ اب بھی ہماری توجہ کا مرکز ہے
ہم حکومت پاکستان انسانی حقوق اور بنیادی آزادیوں کا احترام کرے، امریکہ
اسلام ٹائمز۔ امریکی محکمہ خارجہ کے نائب ترجمان ویدانت پٹیل نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان پر مقدمات پاکستان کا اندرونی معاملہ قرار دیا، انہوں نے کہا کہ پاکستان میں الیکشن کی شفافیت کا معاملہ ہماری توجہ کا مرکز ہے، پاکستان کو انسانی حقوق اور بنیادی آزادیوں کا احترام کرنا چاہیے۔ امریکی محکمہ خارجہ کے نائب ترجمان ویدانت پٹیل نے پریس بریفنگ کے دوران امریکی ایوان نمائندگان کی پاکستان میں انتخابات سے متعلق قرارداد پر بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ زیر التوا کانگریس کی قانون سازی پر بات نہیں کریں گے، ہمارے جمہوری نظام میں کانگریس، حکومت کی ایک الگ شاخ ہے۔ انہوں نے میں صرف اتنا کہنا چاہتا ہوں کہ جب بھی پاکستان سے متعلق بات آتی ہے تو ہمارے اعلیٰ حکام جن میں سیکریٹری خارجہ انٹونی بلنکن، اسسٹنٹ سیکریٹری ڈونلڈ لو، پاکستان میں امریکا کے سفیر ڈونلڈ بلوم نے مسلسل پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ اپنے لوگوں کے حقوق کا احترام کرے، ہم حکومت پاکستان پر زور دیتے ہیں کہ وہ انسانی حقوق اور بنیادی آزادیوں کا احترام کرے۔ بانی پی ٹی آئی کی رہائی سے متعلق پوچھے گئے سوال پر انہوں نے کہا کہ عمران خان کے معاملے پر ہم پہلے بھی واضح کرچکے ہیں کہ یہ پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے، جس پر میں کچھ نہیں کہنا چاہوں گا۔

صحافی کی جانب سے سوال کیا گیا کہ محکمہ خارجہ نے پاکستان میں ہونے والے عام انتخابات میں بڑے پیمانے پر دھاندلی سے متعلق رپورٹس کی تحقیقات کے حوالے سے بھی یہی سوالات اٹھائے تھے، کیا آپ اب بھی حکومت پاکستان سے وہ سوالات پوچھ رہے ہیں؟۔ ویدانت پٹیل نے صحافی کو جواب دیا کہ بالکل یہ وہ چیز ہے جسے ہم پاکستان میں اپنے شراکت داروں کے ساتھ اٹھاتے رہے ہیں، انتخابی دھاندلی کا معاملہ اب بھی ہماری توجہ کا مرکز ہے۔ ایک اور صحافی نے سوال کیا کہ بھارتی وزیراعظم، پاکستان اور بھارت کے درمیان اچھے تعلقات کے خواہاں ہیں، تاہم وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ دہشت گردی اور مذاکرات ایک ساتھ نہیں چل سکتے، ایسے میں امریکا کیا کردار ادا کرر رہا ہے؟۔ امریکی محکمہ خارجہ کے نائب ترجمان نے جواب دیا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ دنیا کا کوئی بھی ملک دہشت گردی کی مذمت کرتا ہے، جب کہ یہ پاکستان اور بھارت کا کے درمیان کا معاملہ ہے، اور ہم پڑوسی ممالک کے مثبت تعلقات کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ واضح رہے کہ امریکا کے ایوان نمائندگان نے 8 فروری 2024 کو پاکستان میں ہونے والے عام انتخابات میں ووٹنگ کے بعد ہیر پھیر کے دعوؤں کی غیر جانبدار تحقیقات کے حق میں قرارداد کو بھاری اکثریت سے منظور کرتے ہوئے جنوبی ایشیا کے ملک کے جمہوری عمل میں عوام کی شمولیت پر زور دیا تھا۔

انتخابات میں دھاندلی کا معاملہ سب سے زیادہ قوت کے ساتھ سابق وزیر اعظم عمران خان کی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے اٹھایا گیا جس کے رہنماؤں کو اپنا انتخابی نشان ’بلا‘ چھن جانے کے باعث عام انتخابات میں آزاد حیثیت سے شرکت کرنی پڑی جبکہ قانونی جنگ کے بعد الیکشن اتھارٹی کی جانب سے پارٹی کے انٹرا پارٹی انتخابات کو غلط قرار دیا گیا۔ قرار داد میں پاکستان کے لوگوں کو ملک کے جمہوری عمل میں حصہ لینے کی کوشش کو دبانے کی کوششوں کی مذمت کی گئی، ان کوششوں میں ہراساں کرنا، دھمکانا، تشدد، بلا جواز حراست، انٹرنیٹ اور مواصلاتی ذرائع تک رسائی میں پابندیوں یا ان کے انسانی، شہری اور سیاسی حقوق کی خلاف ورزی شامل ہے۔ بعد ازاں، امریکی ایوان نمائندگان میں قرارداد کے خلاف قومی اسمبلی میں قرارداد کثرت رائے سے منظور کی گئی، قرارداد میں کہا گیا ہے کہ ایوان، امریکی ایوان نمائندگان کی قرارداد پر تشویش کا اظہار کرتا ہے، ایوان فروری 2024 کے انتخابات میں پاکستانیوں کے ووٹ کے استعمال کے بارے میں ریمارکس پر تشویش کا اظہار کرتا ہے۔
خبر کا کوڈ : 1145196
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش