1
0
Monday 1 Jul 2024 19:16

جتنا جلدی ہو سکے یہاں سے نکل جاو، صیہونی اخبار کی اسرائیلیوں کو وارننگ

جتنا جلدی ہو سکے یہاں سے نکل جاو، صیہونی اخبار کی اسرائیلیوں کو وارننگ
اسلام ٹائمز۔ تسنیم نیوز ایجنسی کے مطابق عبری زبان میں شائع ہونے والے صیہونی اخبار ہارٹز نے مقبوضہ فلسطین میں یہودی آبادکاروں کو درپیش مشکل حالات کے پیش نظر انہیں مشورہ دیا ہے کہ وہ جتنا جلدی ہو یہاں سے نکل کر چلے جائیں۔ یاد رہے غزہ جنگ شروع ہونے کے بعد اسرائیل سے یہودی آبادکاروں کی نقل مکانی کا سلسلہ تیز ہو گیا ہے اور یہودی آبادکار دھڑا دھڑ اسرائیل چھوڑ کر جا رہے ہیں۔ مقبوضہ فلسطین کے شمالی حصے میں بھی حزب اللہ لبنان کی مزاحمتی کاروائیوں کے باعث بڑی تعداد میں یہودی بستیاں رہائش کے قابل نہیں رہیں اور لاکھوں یہودی آبادکار وہاں سے نقل مکانی کر کے جنوبی حصوں میں خیمہ بستیوں میں زندگی بسر کرنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔ ایسے میں صیہونی اخبار ہارٹز نے ایک مقالہ شائع کیا ہے جس میں کہا گیا ہے: "ہم یوں محسوس کر رہے ہیں جیسے ہمارے گھر آگ میں جل رہے ہیں اور اس سے پہلے کہ وہ ہمارے سروں پر آ گریں ہمیں یہاں سے بھاگ جانا چاہئے۔ ہمیں اپنے بچوں کو نجات دینی چاہئے اور اس سے پہلے کہ بہت دیر ہو جائے یہاں سے بھاگ جانا چاہئے۔" اس صیہونی اخبار نے مزید لکھا: "اسرائیل نے اپنے سامنے شکست کے علاوہ کوئی راستہ باقی نہیں چھوڑا، ایک دردناک بے رحم اور ہڈیاں توڑ دینے والی شکست۔ اسرائیل بدستور قتل و غارت، دھماکوں، بمباری، ٹارگٹ کلنگ اور تباہی و بربادی جاری رکھے ہوئے ہے اور سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کون اسے روکے گا؟"
 
صیہونی اخبار ہارٹز نے صیہونی آبادکاروں کو اسرائیل چھوڑ کر یورپ نقل مکانی کرنے کی ترغیب دلاتے ہوئے لکھا: "معمول کے حالات کیسی لذت رکھتے ہیں۔ ایک پرامن براعظم میں زندگی بسر کرنا، ایک عام ملک میں رہ کر معمولی چیزوں سے لذت حاصل کرنا بہت خوبصورت ہے۔ یورپ میں جوان ہونا لذت بخش ہے، جوان وہاں زندگی بسر کرتے ہیں اور تین زمانوں یعنی ماضی، حال اور مستقبل کے مالک ہیں لیکن یہاں ایسا نہیں ہے۔ اسرائیل میں صرف ایک زمانہ پایا جاتا ہے اور وہ جارحیت اور جنگ کا زمانہ ہے، ایسا ماضی جو کبھی بھی ختم نہیں ہوتا اور حال کو بھی تباہ کر رہا ہے جبکہ مستقبل تو سرے سے پایا ہی نہیں جاتا۔" صیہونی اخبار ہارٹز نے اسرائیل ترک کرنے والے یہودی آبادکاروں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے لکھا: "ہم نے گذشتہ چند ماہ کے دوران بہت سے اسرائیلیوں سے سنا ہے کہ وہ جانے کی باتیں کرتے ہیں اور جانے سے ان کی مراد سفر پر جانا نہیں بلکہ یہاں سے چھوڑ کر چلے جانا ہوتی ہے۔ کیونکہ اسرائیلی اپنے گھروں کو جلتا ہوا دیکھ رہے ہیں اور ان کا خیال ہے کہ اس سے پہلے کہ وہ ان پر آ گریں انہیں یہاں سے بھاگ نکلنا چاہئے اور اس سے پہلے کہ بہت دیر ہو جائے انہیں خود کو نجات دینی چاہئے۔"
 
یاد رہے امریکی صدر جو بائیڈن نے غزہ جنگ شروع ہونے کے چار دن بعد تقریر کرتے ہوئے اسرائیلیوں کو مخاطب قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ وہ اسرائیل کے مستقبل کے بارے میں پریشان ہیں۔ گویا جو بائیڈن نے اس تقریر میں اسرائیل کے وجود کو درپیش خطرے کی بات کی تھی۔ ایسا خطرہ جس کے باعث اکثر اسرائیلی متبادل وطن تلاش کرنے اور ایسی دنیا میں زندگی بسر کرنے کے بارے میں سوچ رہے ہیں جہاں اسرائیل نامی ریاست نہ ہو۔ لیکن جو بائیڈن اسرائیلیوں کو ڈرانا نہیں چاہتا تھا بلکہ اس کا مقصد برعکس تھا۔ لیکن اسرائیل اپنے وجود میں پائے جانے والے خوف سے مغلوب ہو گیا اور ایک وحشت ناک جنگ کا آغاز کر دیا جو گذشتہ نو ماہ سے جاری ہے اور اب تک دسیوں ہزار فلسطینیوں کی جان لے چکی ہے۔ درحقیقت اسرائیل بالکل ویسے ہی عمل پیرا ہے جس کے بارے میں معروف چینی فلسفی کنفیسیاس نے خبردار کیا تھا اور کہا تھا: "انتقام لینے سے پہلے دو قبریں کھود لو۔" لہذا اسرائیل اپنے جنون آمیز اقدامات جاری رکھے ہوئے ہے اور اس نے دو قبریں کھود لی ہی، ایک دشمن کیلئے اور ایک اسرائیلی یرغمالیوں کیلئے۔ لیکن مسئلہ صرف اسرائیلی یرغمالیوں تک محدود نہیں رہا جنہیں اسرائیل نے اپنے حال پر چھوڑ دیا ہے بلکہ اسرائیل کی یہ جنون آمیز جنگ اب براہ راست اس کے وجود کیلئے خطرہ بن چکی ہے، ایسا خطرہ جسے اسرائیل نے اپنے جنون آمیز اقدامات سے جنم دیا ہے۔
خبر کا کوڈ : 1145018
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

Singapore
یہودی جب لوگوں کو ایسے ستاتے رہے ہیں تو انکو کون چھوڑےگا، ظلم و بربریت زیادہ نہیں چلتی؟ فلہذا اسرائیل کے باسی ہر یہودی کی جان خطرے میں رہیگی، گرچہ وہ سب نیتن یاہو کے حامی نہیں۔
سات اکتوبر تو ایک بہانہ مل گیا یا کسی نے مہیا کیا، یہ تو بہانہ ہے۔ سات اکتوبر سے پہلے بھی ظالموں نے فلسطینی باسیوں کو کیا کبھی چین سے جینے دیا تھا۔؟
ہماری پیشکش