0
Wednesday 3 Jul 2024 12:02

صیہونی حکومت اور آخری معرکہ

صیہونی حکومت اور آخری معرکہ
تحریر: عبدالباری عطوان

رائی الیوم میں معروف تجزیہ نگار عطوان نے لکھا ہے کہ کیا مزاحمتی بلاک کے میزائل اور ڈرون یورپ بالخصوص قبرص میں امریکی اڈوں کو نشانہ بنائیں گے؟ ان اڈوں میں مکمل الرٹ کا اعلان کرنے کی کیا وجہ ہے؟ اس انتباہ کا یمن کے تباہ کن طوفانی میزائل سے کیا تعلق ہے.؟ اس تجزیہ کار نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا ہے کہ جب امریکہ کی اعلیٰ فوجی کمان پورے یورپ کے تمام فوجی اڈوں کو مکمل چوکس کر دیتی ہے اور اپنے فوجیوں کو فوجی وردی اتارنے سے روکتی ہے، تو اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ اسے ان اڈوں اور وہاں پر تعینات فوجیوں اور اس کی تنصیبات کو نشانہ بنانے کے بارے میں تصدیق شدہ اور قابل اعتماد معلومات موصول ہوئی ہیں۔

عطوان نے مزید کہا ہے کہ  جن امریکی ذرائع نے سی این این کو یہ خبر دی ہے، انھوں نے اس خطرے کی نوعیت اور اس کے منبع کی وضاحت نہیں کی کہ  آیا یہ امکان یورپ سے ہے یا اس سے باہر اور اگر یہ باہر سے ہے تو کس سمت اور کس خاص طریقے سے۔؟ اس وقت تین ممکنہ فریق ہیں؛ اول، مشرق وسطیٰ اور خصوصاً مزاحمت کا بلاک یعنی اس کے بالواسطہ اور بلاواسطہ حامی۔ دوسرا، داعش کے عناصر جنہوں نے یورپ، خاص طور پر فرانس اور انگلینڈ میں حملے شروع کیے ہیں۔ البتہ انہوں نے ان حملوں میں واضح وجوہات کی بنا پر امریکیوں کو نشانہ نہیں بنایا۔ تیسرا، روس سے وابستہ گروہ اور مثال کے طور پر "واگنر" جو روسی انٹیلی جنس سروس کے توسط سے آگے بڑھ رہے ہیں، خاص طور پر یوکرین جنگ کے اگلے مرحلے کے موقع پر، جس کے دوران یورپی براعظم میں امریکی اڈے ہوں گے اور ان اڈوں میں امریکی جوہری میزائلوں کے لانچ پیڈ موجود ہونگے۔

اس تجزیہ نگار نے مزید کہا ہے کہ مغربی کنارے اور غزہ کی پٹی میں 9 ماہ تک قابض حکومت کی نسل کشی کی جنگ میں امریکہ کی براہ راست شرکت نے عرب اور اسلامی دنیا میں امریکہ کے خلاف ایک بے مثال نفرت پیدا کر دی ہے اور ممکن ہے کہ اس نفرت کو مزید تقویت ملے۔ مشرق وسطیٰ کے خطے میں امریکہ کے اہداف اور مفادات نیز یورپ میں امریکی اڈوں کے خلاف اسی طرح حملے ہوں، جس طرح گزشتہ صدی کے ستر اور اسی کی دہائیوں میں فلسطینی تنظیموں نے کئے تھے۔ معروف تجزیہ نگار عطوان اپنے تجزیئے میں لکھتے ہیں کہ داعش کا امریکہ کے خلاف کارروائی کا امکان نہیں ہے، کیونکہ اس نے کبھی بھی امریکہ کے خلاف کارروائی نہیں کی ہے اور اس کے تمام حملے شام اور عراق سے لیبیا تک امریکہ کے دشمنوں کے خلاف ہوئے ہیں۔

یہ بھی واضح نہیں ہے کہ روس ایسے حملے کرے گا، کیونکہ اس نے اس سے آگے بڑھ کر جوہری آپشن کے استعمال پر بات کی ہے۔ ان تشریحات کے ساتھ، تیسرا آپشن، مشرق وسطیٰ اور خلیج فارس کے خطے میں امریکہ کے اڈوں کے خلاف وسیع پیمانے پر جنگ۔ خطے میں بڑے پیمانے پر جنگ کا امکان اس لئے بھی زیادہ ہے کہ واشنگٹن  کے خلاف عربوں کا ردعمل یقینی ہے۔ رائی الیوم اخبار کے ایڈیٹر کے مطابق گزشتہ دنوں مندرجہ ذیل تین اہم واقعات ہوئے ہیں، جو امریکہ اور صیہونی حکومت کے لیے خوف کا باعث بنے۔ پہلا: یمنی مسلح افواج کے ترجمان یحییٰ سریح نے اعلان کیا کہ ان کے ملک کے پاس "تباہ کن طوفان" نام کا ایک بحری جہاز موجود ہے، جو بحر احمر، عرب اور بحیرہ روم کے ساتھ ساتھ بحر ہند میں امریکی جہازوں کو تباہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

دوسرا: لبنان میں حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل "سید حسن نصر اللہ" نے اعلان کیا کہ اسرائیلی حملے کے خلاف مزاحمت کے بلاک کا ردعمل اصولوں، حدود اور قوانین کے بغیر ہوگا اور یہ اس بات کا اشارہ ہے کہ قبرص سمیت جہاں کہیں بھی امریکی اڈے ہیں اور ان سے ردعمل ظاہر ہوا تو وہ محفوظ نہیں رہیں گے۔تیسرا: اقوام متحدہ میں ایران کی نمائندگی کا انتباہ کہ ایران لبنان میں اسلامی مزاحمت پر کسی بھی حملے کا طاقت سے جواب دے گا۔ عطوان نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا ہے کہ پچھلی صدی کی ستر اور اسی کی دہائیوں میں فلسطینی گروہوں نے ہوائی اڈوں کو دھماکوں کی جگہ میں تبدیل کر دیا تھا اور اس بات کا قوی امکان ہے کہ غزہ، مغربی کنارے اور یمن، میں شہید ہونے والے بچوں کے باپ اور بھائیوں کے ساتھ ساتھ بچے اور پوتے پوتیوں بھی اپنے دشمنوں کو نشانہ بنائیں اور جنوبی لبنان، یورپ میں امریکی اڈوں پر حملہ کر دیں اور یوں مشرق وسطیٰ آگ کے ڈھیر میں بدل جائے گا۔

انہوں نے لکھا ہے غزہ، مغربی کنارے اور جنوبی لبنان میں اسرائیل کی جنگ اور نسلی تطہیر کے لیے امریکی سیاستدانوں کی حمایت دنیا میں اس کے مفادات کے خاتمے اور تباہی کے لیے ایک عظیم آغاز ہے۔ صیہونی حکومت شکست خوردہ ہے، اس کے پاس لبنان اور یمن پر گولی چلانے کی جسارت نہیں ہے۔ دوسری جانب مزاحمت اس وقت تک نہیں رکے گی، جب تک صیہونی منصوبے کو کچل کر ختم نہیں کیا جاتا۔ آخر میں اس عربی تجزیہ نگار نے اس بات پر زور دیا کہ صیہونی اپنی آخری سانسیں لے رہے ہیں اور خوش قسمتی سے قابض حکومت کے رہنماء بھی اپنی پوری قوت سے کوشش کر رہے ہیں کہ امریکہ کو اس کی وسیع خدمات کا صلہ دیں اور اس کو اپنے ساتھ جہنم کی گہرائیوں تک لے جائیں۔
خبر کا کوڈ : 1145539
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش