0
Tuesday 2 Jul 2024 12:27

آئی ایم ایف کے دباؤ پر معاشی پالیسی ملک کی خودمختاری کیلئے خطرہ ہے، خواجہ آصف

ایف بی آر والے ایکسپورٹرز سے کہیں زیادہ امیر ہیں
آئی ایم ایف کے دباؤ پر معاشی پالیسی ملک کی خودمختاری کیلئے خطرہ ہے، خواجہ آصف
اسلام ٹائمز۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ عالمی مالیاتی فنڈ کے دباؤ پر وفاقی بجٹ میں ٹیکس لگایا گیا اور جب تک ہم اپنے معاشی فیصلے خود نہیں کریں گے، تب تک ہم پوری طرح خود مختار نہیں ہوسکتے۔ نجی ٹی وی کیساتھ گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر خواجہ آصف نے کہا کہ ہمیں پچھلے دو ڈھائی سال میں کوئی خاطر خواہ موقع نہیں ملا کہ ہم معیشت کو درست سمت پر گامزن کرسکیں، جس کی وجہ سے ہمیں طعنے سننے کو ملتے ہیں، اور مجبوراً ایسے اقدامات اٹھانے پڑرہے ہیں جو عوام کی جیب پر بھاری پڑرہے ہیں۔ پیٹرول کی حالیہ قیمتوں میں اضافے سے متعلق انہوں نے کہا کہ پیٹرول کی قیمتوں میں عالمی سطح پر اضافہ ہوا، جس کی وجہ سے ہمیں بھی اضافہ کرنا پڑا لیکن جب عالمی سطح پر تیل کی قیمت میں کمی آتی ہے تو ہم بھی اس میں کمی کرتے ہیں۔

یاد رہے کہ دو روز قبل وزیر دفاع نے مائیکربلاکنگ کی ویب سائٹ ایکس پر اپنی پوسٹ میں کہا تھا کہ ایکسپورٹرز پر ٹیکس لگانے کا فیصلہ ٹیکس بڑھانے کے بجائے کمی کا باعث بنے گا، ایکسپورٹرز بیرون ملک کمپنیاں بنالیں گے اور ان کمپنیوں کے ذریعے ایکسپورٹ کریں گے، جس سے بد دیانتی کا کلچر فروغ پائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس سے ایکسپورٹ بڑھنے کے بجائے کم ہوگی، حکومتیں جب بزنس فرینڈلی پالیسی ترک کرکے اس قسم کے اقدامات ا اٹھاتی ہے تو فائدے کے بجائے نقصان ہوگا۔ خواجہ آصف نے اپنی ٹوئٹ میں کہا کہ پہلے ٹیکس کلچر کو فروغ دیں، فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) والے ان ایکسپورٹروں سے کہیں زیادہ بڑے سرمایہ دار ہیں، ایف بی آر کی کرپشن میں کمی اور ٹیکس کلچر کو مضبوط کریں، ورنہ ٹیکس سے کہیں زیادہ کر پشن کا حجم ہوگا۔ پروگرام میں میزبان کی جانب سے ٹوئٹ سے متعلق پوچھے گئے سوال پر انہوں نے کہا ’جب تک کرپشن کا کلچر ختم نہیں ہوگا، پیسے ہمارے پاس ہیں لیکن یہ مخصوص لوگوں کی جیبوں میں ٹرانسفر ہوجاتے ہیں، عوام کی جیبوں میں نہیں جاتے‘۔

انہوں نے کہا کہ کراچی پورٹ ٹرسٹ دیکھ لیں جہاں ہزاروں ارب روپے کی کرپشن ہے، ایوی ایشن منسٹری دیکھ لیں وہاں بھی سیکڑوں ارب کی کرپشن ہے، اس طرح ریلوے سمیت کئی وزارتیں ایسی ہیں جن کی جڑوں میں کرپشن موجود ہے اور اس ختم کرنا بہت مشکل ہے۔ خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ہمارے سابق وزیر کے ایک بیان کی وجہ سے پی آئی اے کے جو روٹس بند ہوئے ہیں وہ آج تک ہم بحال نہیں کرواسکے، میں سمجھتا ہوں ان پر مقدمہ چلنا چاہیے کہ انہوں نے ایسا بیان کیوں دیا، وہ عدالت میں اس کی وضاحت کریں، ان کے ایک بیان کی وجہ سے ہمیں اربوں روپے کا نقصان ہورہا ہے۔ یاد رہے کہ وفاقی وزیر برائے ہوا بازی غلام سرور خان نے 24 جون 2020 کو قومی اسمبلی میں کراچی مسافر طیارہ حادثے کی تحقیقاتی رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ پی آئی کے ملازمین میں ان کی انتظامیہ، پائلٹس، گراؤنڈ ہینڈلر، تکنیکی عملہ اور بہت سارے لوگوں بشمول 4 پائلٹس کی ڈگریاں جعلی ہیں، جب کہ 860 پائلٹس میں سے 262 ایسے پائے گئے جن کی جگہ کسی اور نے امتحان دیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ قومی اسمبلی میں پائلٹس کے لائسنس کے حوالے سے دیے گئے وزیر صاحب کے بیان کو بنیاد بناکر یورپین یونین ایئر سیفٹی ایجنسی (ایاسا) نے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن (پی آئی اے) پر آئندہ 6 ماہ کے لیے اپنی حدود میں پروازوں پر پابندی عائد کردی تھی جو اب تک برقرار ہے۔ پروگرام میں خواجہ آصف نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ بجٹ کے حوالے سے حکومت پر آئی ایم ایف کا بہت دباؤ تھا، میں نے ایک تجویز بھی دی لیکن لوگوں کو مجبور کیا جارہا ہے کہ لوگ ایسے راستے ڈھونڈیں، جہاں پاکستان آمدنی سے محروم ہوگا، میں گزشتہ 15 سے 20 دنوں سے اس پر احتجاج کررہا ہوں کیوں کہ میرے شہر کی آمدن ایکسپورٹ کے ذریعے ہی ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک آپ معاشی طور پر خود مختار نہیں ہوں گے، بجٹ اپنا خود نہیں بنائیں گے، اپنے معاشی فیصلے خود نہیں کریں گے، تب تک آپ پوری طرح خودمختار نہیں ہیں۔
خبر کا کوڈ : 1145198
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش