0
Wednesday 26 Jun 2024 21:55

طوفان الاقصی آپریشن نے امریکہ میں اسلام کی پوزیشن مضبوط کر دی، صیہونی اخبار

طوفان الاقصی آپریشن نے امریکہ میں اسلام کی پوزیشن مضبوط کر دی، صیہونی اخبار
اسلام ٹائمز۔ العالم نیوز چینل کے مطابق اگرچہ امریکہ میں اسلام قبول کرنا ایک تاریخی عمل ہے جو گذشتہ کئی صدیوں سے چلا آ رہا ہے لیکن 11 ستمبر 2001ء (نائن الیون) کے واقعات اور 2023ء میں غزہ جنگ شروع ہونے کے بعد اس سلسلے میں تیزی آئی ہے۔ بارائیلان یونیورسٹی میں اسلام کے ماہر العاد بن ڈیوڈ جو علاقائی ریسرچ مرکز کے محقق بھی ہیں اس بارے میں کہتے ہیں: "غزہ جنگ نے امریکہ میں اسلام کی پوزیشن مضبوط بنانے میں بہت بڑا کردار ادا کیا ہے۔ اس وقت امریکہ مغربی دنیا کا ایسا ملک بن چکا ہے جہاں اسلام تیزی سے پھیل رہا ہے اور مغربی دنیا میں مقیم مسلمانوں میں صیہونی مخالف سوچ مضبوط ہونے کا باعث بنا ہے۔" انہوں نے صیہونی اخبار اسرائیل الیوم میں شائع ہونے والے اپنے مقالے میں مزید لکھا: "صیہونی رژیم کے خلاف تحریک کا ایک حصہ ہونے کے ناطے امریکہ کے بہت سے مذہبی رہنما 7 اکتوبر 2023ء کے دن انجام پانے والے طوفان الاقصی آپریشن کی کھل کر مذمت کرنے سے گریز کرتے ہیں اور غزہ میں فلسطینیوں کی مظلومیت پر توجہ مرکوز کرتے ہیں۔ یوں دکھائی دیتا ہے جیسے یہ پہلی بار ہے کہ فلسطینیوں کے حقوق کی خاطر مسلمانوں کی جدوجہد نے نہ صرف مغربی دنیا میں اسلام کی پوزیشن مضبوط بنائی ہے بلکہ انہیں صیہونی ظلم اور ناانصافی کے خلاف جدوجہد کی صف میں لا کھڑا کیا ہے۔"
 
العاد بن ڈیوڈ نے صیہونی اخبار میں مزید لکھا: "امریکہ کے مسلمانوں نے فلسطینیوں کی خاطر جدوجہد کی قیادت کی اور غزہ میں گذشتہ جنگوں کے برخلاف جن میں صرف باتوں کی حد تک صیہونی رژیم کے خلاف بیان بازی کی جاتی تھی، 7 اکتوبر (طوفان الاقصی آپریشن) ایک فیصلہ کن موڑ تھا جس نے امریکہ میں اسلام کی پوزیشن مضبوط بنائی جس کی سب سے بڑی دلیل صیہونی رژیم کی حمایت کرنے پر بائیڈن حکومت کے خلاف شدید تنقید انجام پانا ہے۔" اس محقق نے مزید لکھا: "اگرچہ امریکہ میں مسلمانوں کی تعداد بہت کم ہے لیکن کچھ ریاستوں جیسے میچیگن، پینسلوانیا اور جارجیا میں ان کی پوزیشن مضبوط اور اثرورسوخ بہت زیادہ ہے جس کا واضح ثبوت ان ریاستوں میں غزہ کے حق میں منعقد ہونے والے مظاہروں میں امریکی مسلمان طلبہ کی وسیع تعداد میں شرکت ہے۔ دوسری طرف غزہ کی جنگ امریکہ میں اسلام کی طرف رجحان بڑھنے کا باعث بنی ہے اور اس وقت امریکہ میں عیسائیت اور یہودیت کے بعد اسلام تیسرا بڑا دین ہے۔" العاد بن ڈیوڈ نے مزید وضاحت دیتے ہوئے کہا: "امریکی شہریوں میں اسلام کی جانب بڑھتے رجحان کی بہت سی وجوہات ہیں۔ خاص طور پر 11 ستمبر 2001ء کے بعد امریکہ میں مقیم مسلمانوں نے اپنی سماجی، سیاسی اور میڈیا صلاحیتیں بڑھانے کی کوشش کی اور اسلام کو غربت، نسل پرستی اور ناانصافی کے خلاف جدوجہد کرنے والے دین کے طور پر متعارف کروایا جو عدالت اور آزادی کیلئے لڑ رہا ہے لہذا انہوں نے مظلوم عوام کے طور پر غزہ اور فلسطین کی گہری حمایت کا اعلان کیا ہے۔"
 
اس محقق نے مزید لکھا: "دوسری طرف امریکہ کے مسلمانوں نے دنیا کو سمجھایا کہ اسلام نسل پرستی کے خلاف ہے اور برتری کا معیار صرف تقوی ہے۔ یہ مسئلہ خاص طور پر امریکہ کے سیاہ فام شہریوں میں اسلام پھیلنے کا باعث بنا جو گذشتہ چند نسلوں سے سفید فام شہریوں کی جانب سے شدید نسل پرستی کا شکار ہیں۔ اسلام کی جانب جھکاو کی ایک اور بڑی وجہ اس دین کی جانب سے فحاشی اور جنسی بے راہروی کی مخالفت ہے۔ امریکہ کی بہت سی خواتین جو اس ملک میں جنسی بے راہروی سے شدید متنفر تھیں اور روحانیت کی طرف واپس آنا چاہتی تھیں اسلام قبول کر چکی ہیں۔ لہذا امریکہ میں اسلام قبول کرنے کا مطلب صیہونزم کی مخالفت اور فلسطین کی جدوجہد کی حمایت ہے۔ یہ ایسی حقیقت ہے جو 7 اکتوبر 2023ء کے بعد والے پیچیدہ زمانے میں خاص اہمیت اختیار کر چکی ہے۔"
خبر کا کوڈ : 1144023
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش