1
Saturday 22 Jun 2024 17:32

حزب اللہ لبنان شیطان کی گھات میں

حزب اللہ لبنان شیطان کی گھات میں
تحریر: محمد علی زادہ
 
لبنان میں اسلامی مزاحمت کی تنظیم حزب اللہ نے اعلان کیا ہے کہ وہ اسرائیل کی غاصب صیہونی رژیم کی جانب سے کسی بھی قسم کے ممکنہ جنگی جنون کا بھرپور انداز میں مقابلہ کرنے کیلئے پوری طرح تیار ہے۔ اگرچہ امریکی اور برطانوی حکام نے گذشتہ چند دنوں میں بارہا اس بات پر زور دیا ہے کہ وہ غزہ جنگ کے لبنان تک پھیل جانے کے بارے میں شدید پریشان ہیں لیکن دوسری طرف حزب اللہ لبنان نے اپنے عمل سے ثابت کر دیا ہے کہ وہ نہ صرف غاصب صیہونی رژیم سے بھرپور جنگ شروع ہونے سے گھبراتی نہیں ہے بلکہ ایسے ممکنہ ٹکراو کیلئے فوجی اور لاجسٹک لحاظ سے پوری طرح تیار ہے۔ اسی طرح حزب اللہ لبنان نے اس بات کا بھی اظہار کیا ہے کہ وہ لندن اور واشنگٹن کی جانب سے جنگ کے خطرے کو بڑھا چڑھا کر پیش کر کے اسے بلیک میل کرنے کی کوششوں سے آگاہ ہے اور ان کے سامنے نہیں جھکے گی۔
 
حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصراللہ نے اپنی حالیہ تقریر میں قبرس جیسے ممالک کو بھی خبردار کیا ہے جو خطے میں غاصب صیہونی رژیم کے فوجی اڈوں کا کردار ادا کرنے میں مصروف ہیں۔ ایسے حالات میں جب اسرائیل کی غاصب صیہونی رژیم غزہ جنگ میں اپنے اعلان کردہ اہداف میں سے ایک بھی حاصل کرنے میں ناکام ہو چکی ہے، صیہونی رژیم کے بہت سے سکیورٹی اور فوجی حکام اپنی حکومت کو خبردار کر چکے ہیں اور کہہ چکے ہیں کہ حزب اللہ لبنان کے خلاف ممکنہ جنگ کا آغاز تل ابیب کی شکست تکمیل ہو جانے اور اس کا حتمی زوال کی جانب گامزن ہونے میں تیزی کا باعث بنے گی۔ اسی طرح کا ایک بیان غاصب صیہونی رژیم کی قومی سلامتی کے سابق مشیر چاک فریلش کی جانب سے سامنے آیا ہے جو صیہونی ذرائع ابلاغ میں بہت زیادہ وائرل بھی ہو گیا ہے۔
 
چاک فریلش اس بارے میں کہتا ہے: "1990ء کے عشرے سے لے کر آج تک جتنی بار بھی حزب اللہ لبنان سے جنگ ہوئی ہے اسرائیل کیلئے اس کا مایوس کن نتیجہ ظاہر ہوا ہے۔ لہذا لبنان کے خلاف بھرپور جنگ کا آپشن بہت ہی خطرناک ہے اور اس کا نتیجہ کئی محاذوں پر جنگ شروع ہو جانے کی صورت میں ظاہر ہو گا۔ بھرپور جنگ شروع ہو جانے کی صورت میں اسرائیل، اس کی معیشت اور اس کی فوجی طاقت کو شدید نقصان پہنچے گا۔ اسرائیل کے شدید حملوں کے مقابلے میں حماس کی استقامت اور دوسری طرف اسرائیل کی بری اسٹریٹجک صورتحال نے مزاحمتی بلاک کی خوداعتمادی میں اضافہ کر دیا ہے۔ مزید برآں، حزب اللہ لبنان کے پاس اسرائیل کو سرپرائز دینے کیلئے بہت کچھ ہے۔ مزاحمتی بلاک کو یقین ہے کہ نہ صرف اس میں اسرائیل کی روایتی برتری کے مقابلے میں استقامت کی طاقت پائی جاتی ہے بلکہ وہ اسرائیل پر غلبہ بھی حاصل کر سکتا ہے۔"
 
اسرائیل کی اسٹریٹجک تنصیبات پر حزب اللہ کا احاطہ
غاصب صیہونی رژیم میں بجلی کے نیٹ ورک کے سربراہ شائول گولڈ اسٹائن کا کہنا ہے کہ صیہونی رژیم حزب اللہ لبنان سے جنگ کیلئے تیار نہیں ہے۔ اس کے بقول اسرائیل شمالی محاذ پر حزب اللہ لبنان کے خلاف جنگ کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتا کیونکہ اس کی فوجی حالت اچھی نہیں ہے۔ حزب اللہ لبنان بہت آسانی سے اسرائیل میں بجلی کے نیٹ ورک کو تباہ کر سکتی ہے اور ملک بھر میں بجلی بند ہو جانے کے 72 گھنٹے بعد اسرائیل میں زندگی بسر کرنا ناممکن ہو جائے گا۔ حال ہی میں امریکہ کے ایک معروف میگزین نیوز ویک نے اپنی رپورٹ میں غاصب صیہونی رژیم اور حزب اللہ لبنان کے خلاف ممکنہ وسیع جنگ کی صورتحال کا جائزہ لیتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ یہ جنگ اسرائیل کیلئے غزہ جنگ سے کئی گنا زیادہ تباہ کن ثابت ہو گی۔ نیوز ویک نے صیہونی رژیم کے سابق سکیورٹی عہدیدار عیران عتصیون کے بقول لکھا کہ جنگ کی صورت میں اسرائیل 24 گھنٹے کے اندر حزب اللہ سے شکست کھا جائے گا۔
 
عیران عتصیون مزید کہتا ہے: "حزب اللہ لبنان کے خلاف ممکنہ بھرپور جنگ میں اسرائیل کی شکست کا نتیجہ اسرائیل کے اندر موجود انتہائی حساس تنصیبات کی وسیع تباہی کی صورت میں ظاہر ہو گا۔ اس تباہی کی وسعت ایسی ہو گی جس کا ہم نے آج تک مشاہدہ نہیں کیا۔" یاد رہے 7 اکتوبر 2023ء کے دن طوفان الاقصی آپریشن انجام پانے کے بعد غاصب صیہونی رژیم نے غزہ پر فوجی جارحیت کا آغاز کیا تھا جو اب تک جاری ہے۔ اس جارحیت کے ردعمل میں حزب اللہ لبنان نے بھی اسی وقت سے مقبوضہ فلسطین کے شمالی حصوں میں اسرائیل کی فوجی اور سکیورٹی تنصیبات کو نشانہ بنانا شروع کیا ہوا ہے۔ ان فوجی کاروائیوں کا مقصد صیہونی فوج کو شمالی محاذ پر مصروف کر کے غزہ میں حماس پر اسرائیل کا دباو کم کرنا ہے۔ حزب اللہ لبنان کی مزاحمتی کاروائیوں کے نتیجے میں مقبوضہ فلسطین کے شمالی حصے سکونت کے قابل نہیں رہے اور وہاں سے لاکھوں آبادکار نقل مکانی کر کے جنوبی حصوں میں منتقل ہو گئے ہیں۔
 
شمالی محاذ کا منظرنامہ
گذشتہ چند دنوں میں غاصب صیہونی رژیم نے جنوبی لبنان پر جارحانہ اور جنون آمیز حملے انجام دیے ہیں۔ البتہ حزب اللہ لبنان نے بھی ان کا بھرپور جواب دیا ہے۔ صیہونی رژیم کے جنگی طیاروں اور توپ خانے نے دو بار کفر کلا اور 9 بار جنوبی لبنان کے رہائشی علاقوں پر فضائی جارحیت انجام دی۔ ان حملوں میں حزب اللہ لبنان کے مجاہد وہبی ابراہیم شہید ہو گئے۔ کفر کلا کے باسیوں نے شہید وہبی ابراہیم کے جنازے میں شریک ہو کر اس بات پر زور دیا کہ وہ مقبوضہ فلسطین کی مکمل آزادی تک اس شہید کا راستہ جاری رکھیں گے۔ اب تک صیہونی رژیم جنوبی لبنان کے مختلف حصوں میں حزب اللہ لبنان کے کئی اعلی سطحی کمانڈرز سمیت تین سو سے زائد مجاہد شہید کر چکی ہے لیکن حزب اللہ لبنان نے اس بات کا عزم راسخ کر رکھا ہے کہ جب تک غزہ پر صیہونی جارحیت ختم نہیں ہوتی وہ اپنی مزاحمتی کاروائیاں جاری رکھے گی۔
خبر کا کوڈ : 1143166
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش