0
Thursday 27 Jun 2024 13:28

ایک اہم منصوبہ

ایک اہم منصوبہ
تحریر: سینا علی زادہ
بین الاقوامی امور کے ماہر

عراق ڈیولپمنٹ روڈ کے منصوبے میں 1,200 کلومیٹر زمینی اور ریل روٹ شامل ہے، جو بصرہ کے فاو پورٹ سے شروع ہوتا ہے اور ترکی کے ریل نیٹ ورک سے مرسین بندرگاہ اور یورپی ممالک سے جا ملتا ہے۔ منصوبے کے بجٹ کا تخمینہ 17 ارب ڈالر ہے، جس میں سے 6.5 بلین ڈالر ہائی وے اور 10.5 بلین ڈالر الیکٹرک ٹرین کے لیے مختص ہے۔ اس منصوبے کو تین مراحل میں تکمیل کیا جانا ہے؛ پہلا مرحلہ 2028ء میں، دوسرا مرحلہ 2033ء میں اور آخری مرحلہ 2050ء میں مکمل کیا جائے گا۔ پہلے مرحلے میں اس کی سالانہ آمدنی کا تخمینہ 4 ارب ڈالر لگایا گیا ہے۔ عراق ڈیولپمنٹ روڈ کی حصوصت یہ ہے کہ اس میں سوئز کینال سے کم ٹرانزٹ ٹائم فراہم کرنے کی صلاحیت ہے۔ عراق ڈیولپمنٹ روڈ کی ترقی اور تکمیل (بشمول ریلوے، تیز رفتار ٹرینیں، شاہراہیں اور پورٹ فاو، عراق سے ترکی اور یورپ تک تیل اور گیس کی پائپ لائنوں کی منتقلی) عراق کی سیاسی اشرافیہ اور عراقی حکومت کی طرف سے منظور شدہ ہے اور کہا جا رہا ہے کہ یہ منصوبہ عراق کی معیشت کی سب سے اہم ترجیح ہے۔

شمال-جنوب کوریڈور کا حریف منصوبہ
ڈویلپمنٹ روڈ سپر پراجیکٹ کا آپریشن عالمی ٹرانزٹ روٹ میں اس قدر اہمیت پیدا کرے گا کہ یہ نہر سویز کے اس مشرقی مغربی ٹرانزٹ روٹ اور نارتھ ساؤتھ ٹرانزٹ روٹ کا مدمقابل ہوسکتا ہے، جو "ون بیلٹ ون" کا مدمقابل ہے۔ قابل ذکر ہے "ون بیلٹ ون روڈ" اور ہند-مغربی ۔ ایشیا-یورپی کوریڈور میں سے کوئی بھی منصوبہ عراق سے نہیں گزرے گا۔ سپر روڈ ڈویلپمنٹ پروجیکٹ سمندری راستے، بحیرہ احمر اور سوئز کینال سے یورپ تک سامان کی آمدورفت کے وقت کو 20 دن تک کم کرنے کے ساتھ نقل و حمل کی لاگت کو  بھی لاکھوں ڈالر تک کم کرسکتا ہے۔ اس سے عراق کے لیے بھی خاصی اقتصادی آمدنی ہوگی، کیونکہ یہ دنیا کی اجناس اور تیل کی تجارت کے مرکز میں واقع ہے اور بعض ماہرین کے مطابق، عراق کی جدیدیت اور تعمیر نو اس منصوبے کی ترقی کے ساتھ تیز ہوگی۔

عراق کے وزیراعظم کے اقتصادی مشیر ناصر الاسدی کا کہنا ہے کہ اس عراقی منصوبے پر عمل درآمد سے عراق ان ممالک کی فہرست میں شامل ہو جائے گا، جو خطے میں اپنی بات کہہ اور منوا سکتے ہیں اور اس سے ملک کے لیے بہت بڑے سیاسی، اقتصادی اور سماجی فوائد حاصل ہوں گے۔ ان کے مطابق ترکی اس منصوبے کا پارٹنر ہے اور چین، امریکہ، یورپی ممالک، قطر، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات اس کے اجراء پر متفق ہیں۔  سپر روڈ ڈویلپمنٹ پروجیکٹ سمندری راستے، بحیرہ احمر اور سوئز کینال سے یورپ تک سامان کی آمدورفت کے وقت کو 20 دن تک کم کرتا ہے اور نقل و حمل کی لاگت کو لاکھوں ڈالر تک کم کرتا ہے۔

کچھ اہم نکات
عراق کی ممتاز شیعہ شخصیات کے ساتھ ساتھ کرد اور سنی رہنماؤں کے مواقف کا جائزہ لینے سے معلوم ہوتا ہے کہ تقریباً تمام سیاسی شخصیات، عراق کی جغرافیائی سیاسی پوزیشن کی وجہ سے اور قومی مفادات کے مطابق، بین الاقوامی تجارت کو فروغ دینے، سامان کی نقل و حمل اور مشرق سے مغرب تک توانائی، معیشت کو مضبوط کرنے، ملکی زرمبادلہ کی آمدنی میں اضافہ، دنیا کے اجناس اور تیل کے تجارتی مرکز ہونے، تیل کی فروخت پر مکمل انحصار نہ کرنے، زرمبادلہ کی آمدنی میں تنوع، روزگار کے مواقع پیدا کرنے، آزاد حکومت کی تشکیل، اضافی علاقائی اور بین الاقوامی کردار اور عراق کے علاقائی کردار کی بحالی کا منصوبہ کے تحت اس منصوبے کی کسی طرح کی مخالفت نہیں کر رہے ہیں۔

 یہ منصوبہ مختصر مدت میں عراق کے لیے اقتصادی ترقی اور سلامتی لائے گا اور مغربی ایشیاء کی مستقبل کی حکمت عملیوں میں اس ملک کے کردار کو اجاگر کرے گا۔ اگرچہ کچھ محدود گروہوں نے اس منصوبے کی مخالفت کی تھی اور ہم نے کچھ دھڑوں کی طرف سے محتاط موقف اپناتے ہوئے دیکھا ہے، لیکن مجمعوعی طور پر عراقی معاشرہ موجودہ مرحلے میں اس ترقیاتی منصوبے کی مخالفت نہیں کر رہا ہے۔ یوں بھی 2025ء کے عراقی پارلیمانی انتخابات کا سب سے مقبول سلوگن ترقی و خوشحالی ہے۔ ایک اطالوی کمپنی کی طرف سے 2006ء میں فاؤ کی بندرگاہ سے بنیاس کی بندرگاہ تک ترقیاتی سڑک کے منصوبے کا ابتدائی منصوبہ ترکی کی بجا‏ئے شام میں ختم ہو رہا تھا، لیکن اب اس ترقیاتی سڑک کو شمال جنوب ٹرانزٹ کوریڈور کا سب سے اہم حریف سمجھا جا رہا ہے۔

یہ ترقیاتی منصوبہ، جسے شمال-جنوب ٹرانزٹ کوریڈور کا سب سے اہم مدمقابل سمجھا جاتا ہے۔ اگر یہ مکمل ہو جاتا ہے تو یہ جنوب مشرقی ایشیائی اور خلیج فارس کے عرب ممالک سے یورپ اور اس کے برعکس، سامان اور توانائی کی ترسیل کو یقینی بنائنے میں بنیادی کردار ادا کرے گا۔ یعنی اگر یہ مکمل ہو جاتا ہے تو یہ جنوب مشرقی ایشیائی اور خلیج فارس کے عرب ممالک سے یورپ اور اس کے برعکس سامان اور توانائی کی ترسیل کو ممکن بنائے گا۔ اس وقت شمال سے جنوب، مشرق سے مغرب، خلیج فارس کی شمالی پٹی، رشت-استارا، چابہار-زاہدان ریلوے، ملک کی بڑی بندرگاہوں کو ریلوے نیٹ ورک سے جوڑنے، کرمانشاہ-خسروی کو مکمل کرنے کے لیے ریلوے اور روڈ لائنوں کو تیار کرنے اور خانقین ریلوے کو تکمیل کرنے جیسے فوری اقدامات کی ضرورت ہے، تاکہ ایران بھی اپنی جغرافیائی سیاسی صلاحیت سے فائدہ اٹھا سکے۔ اگر ایران کے خلاف مغربی اقتصادی پابندیوں کی وجہ سے عراق اور ایران کے درمیان دو شمال جنوب راستے  بند ہو جاتے ہیں تو یقیناً یہ منصوبہ ترقی کے متبادل راستہ کے طور پر استعمال میں لایا جاسکے گا۔
خبر کا کوڈ : 1144279
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش