0
Saturday 29 Jun 2024 14:38
امریکی کانگریس کی قرارداد پر ردعمل

امریکا انسانی حقوق کا چیمپئین نہیں کہ ہمیں جمہوریت پر ڈکٹیشن دے، مسلم لیگ (ن)

امریکا انسانی حقوق کا چیمپئین نہیں کہ ہمیں جمہوریت پر ڈکٹیشن دے، مسلم لیگ (ن)
اسلام ٹائمز۔ رہنما مسلم لیگ (ن) عقیل ملک نے کہا ہے کہ امریکا انسانی حقوق کا چیمپئین نہیں ہے، اور ہمیں ہیومن رائٹس اور جمہوریت پر ڈکٹیشن نہیں چاہیے۔ رہنما مسلم لیگ (ن) شائستہ پرویز ملک کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے بیرسٹر عقیل ملک کا کہنا تھا کہ شائستہ نے قومی اسمبلی میں قرارداد پیش کی، ایک جماعت نے مخالفت کی، قرار داد پر شور شرابہ قابل افسوس عمل ہے۔ انہوں نے کہا کہ مخصوص سیاسی جماعت جھوٹا بیانیہ گھڑتی رہی، کوئی بھی پاکستان ملک سالمیت، آزادی پر آنچ نہیں آنے دے گا۔ بیرسٹر عقیل ملک کا کہنا تھا کہ ایک سیاسی جماعت پاکستانی عوام اور قوم کی آنکھوں میں دھول جھونکتی رہی، ان کو یہ سبق سکھاتی رہی ہے کہ کیا ہم کوئی غلام ہیں، اور ایبسلوٹلی ناٹ، اور ہم پر تہمتیں لگاتی رہی کہ یہ امپورٹڈ حکومت ہے، یہ اب بتائیں کہ آپ نے اپنی لابنگ فرمز ہائر کیں، اور اس کے ساتھ وہاں پر اس قرارداد کو منظور کروانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔

انہوں نے کہا کہ آپ (مخصوصی سیاسی جماعت) نے وہ قرار داد منظور کروائی جو پاکستان مخالف ہے اور اس پر گزشتہ روز پارلیمان نے اپنا واضح مؤقف اور آواز بلند کی، اور ایک میسیج بھیجا کہ پاکستان کے اندرونی معاملات میں کسی قسم کی مداخلت قابل قبول نہیں ہے۔ رہنما مسلم لیگ (ن) کا کہنا تھا کہ یہ وہ سیاسی جماعت ہے، جو ابیسلوٹلی ناٹ اور امپورٹڈ حکومت نامنظور کا بھاشن تو دیتی رہی لیکن کل کیا ہوا، یہ قوم کے سامنے رکھنا ضروری ہے، یہ جھوٹا بیانیہ گھڑا گیا، کل آپ نے کیا کیا، یا تو آپ اس وقت درست تھے یا آج درست ہیں۔ بیرسٹر عقیل نے کہا کہ مخصوص سیاسی جماعت اور اس کے اراکین پارلیمان نے اس (قرارداد) کی شدید مخالفت کی اور اب جھوٹا ڈھونگ اور ڈراما رچا رہے ہیں کہ ہمیں پتا ہی نہیں تھا کہ قرارداد پیش کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ نائب وزیر اعظم اسحق ڈار نے واضح کہا تھا کہ امریکا میں جو قرارداد منظور ہوئی ہے اس کے خلاف ہم ایک قرار داد لے کر آئیں گے، لیکن افسوس کی بات ہے کہ ایک سیاسی جماعت اور اس کے لوگ اس پر تلے ہوئے ہیں کہ وہ ملک توڑنے کی باتیں کریں، وہ ملک کے خلاف پروپیگنڈا کریں، یہ کہاں کی پاکستانیت ہے۔

رہنما مسلم لیگ (ن) کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں کہ تمام ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات ہوں اور امریکا ہمارا بڑا تجارتی شراکت دار ہے، ہم ان سے اچھے تعلقات چاہتے ہیں، کشمیر میں کئی دہائیوں سے جو ظلم ہو رہا ہے، امریکا نے تو اس پر کچھ نہیں کہا، لیکن آپ نے بھی کوئی کسر نہیں چھوڑی جو فلسطین میں ظلم ہو رہا ہے اس کو سپورٹ کر رہے ہیں اور اس پر چپ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکا انسانی حقوق کا چیمپئین نہیں ہے اور ہمیں ہیومن رائٹس اور جمہوریت پر ڈکٹیشن نہیں چاہیے، امریکا کے 2020 کے انتخابات سامنے ہیں، ہماری پارلیمنٹ نے تو نہیں کہا کہ امریکا کے انتخابات پر امریکی عوام، کانگریس مین کو بہت زیادہ اعتراضات ہیں، یہ ہمارا کام نہیں ہے کہ ہم کسی اور ملک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کریں۔ بیرسٹر عقیل ملک کا کہنا تھا کہ ان (اپوزیشن) کا مکروہ اور ان کا اصل چہرہ اب عوام اور قوم کے سامنے ہے، کل انہوں نے کشمیری، فلسطینی اور پاکستانی خودمختاری کے حوالے سے پیش کی گئی قرارداد کی شدید مخالفت کی اور اب صرف ڈرامے بازی کر رہے ہیں۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز امریکی ایوان نمائندگان میں قرارداد کے خلاف قومی اسمبلی میں قرارداد کثرت رائے سے منظور کرلی گئی تھی۔ قومی اسمبلی میں قرارداد کی تحریک رکن اسمبلی شائستہ پرویز ملک نے پیش کی تھی۔ قرارداد میں کہا گیا تھا کہ ایوان، امریکی ایوان نمائندگان کی قرارداد پر تشویش کا اظہار کرتا ہے، ایوان فروری 2024 کے انتخابات میں پاکستانیوں کے ووٹ کے استعمال کے بارے میں ریمارکس پر تشویش کا اظہار کرتا ہے۔ قرارداد میں کہا گیا تھا کہ امریکی قرارداد مکمل طور پر حقائق پر مبنی نہیں ہے، پاکستان ایک آزاد اور خود مختار ملک ہے جو اپنے اندرونی معاملات میں مداخلت برداشت نہیں کرے گا۔

امریکی قرارداد
واضح رہے کہ 26 جون کو امریکا کے ایوان نمائندگان نے 8 فروری 2024 کو پاکستان میں ہونے والے عام انتخابات میں ووٹنگ کے بعد ہیر پھیر کے دعوؤں کی غیر جانبدار تحقیقات کے حق میں قرارداد کو بھاری اکثریت سے منظور کرتے ہوئے جنوبی ایشیا کے ملک کے جمہوری عمل میں عوام کی شمولیت پر زور دیا تھا۔ انتخابات میں دھاندلی کا معاملہ سب سے زیادہ قوت کے ساتھ سابق وزیر اعظم عمران خان کی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے اٹھایا گیا جس کے رہنماؤں کو اپنا انتخابی نشان ’بلا‘ چھن جانے کے باعث عام انتخابات میں آزاد حیثیت سے شرکت کرنی پڑی جبکہ قانونی جنگ کے بعد الیکشن اتھارٹی کی جانب سے پارٹی کے انٹرا پارٹی انتخابات کو غلط قرار دیا گیا۔ قرار داد میں پاکستان کے لوگوں کو ملک کے جمہوری عمل میں حصہ لینے کی کوشش کو دبانے کی کوششوں کی مذمت کی گئی، ان کوششوں میں ہراساں کرنا، دھمکانا، تشدد، بلا جواز حراست، انٹرنیٹ اور مواصلاتی ذرائع تک رسائی میں پابندیوں یا ان کے انسانی، شہری اور سیاسی حقوق کی خلاف ورزی شامل ہے۔
 
خبر کا کوڈ : 1144575
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش