0
Monday 24 Jun 2024 04:48

اسرائیلی دفاعی نظام کو برباد کرتی حزب اللہ کی ڈرون فوٹیج

اسرائیلی دفاعی نظام کو برباد کرتی حزب اللہ کی ڈرون فوٹیج
تحریر: ڈاکٹر ندیم عباس

اسرائیل اپنی پوری صلاحیتوں کو بروکار لا رہا ہے۔ اس نے تمام وسائل کو جنگ میں جھونک دیا ہے۔ غزہ سے اڑنے والے غبارے تک پر ان کی نظر ہے اور اسے بھی شوٹ کر دیا جاتا ہے۔ لبنان کا بارڈر اسرائیل کے لیے مکمل طور پر ایک جنگ میں تبدل ہوچکا ہے۔ آفیشل اسرائیلی اعداد و شمار کے مطابق بھی شمالی اسرائیل سے ہزاروں کی تعداد میں لوگ نکل چکے ہیں۔ وہ اسرائیل کے اندرونی علاقوں میں خیمہ بستیوں میں رہ رہے ہیں۔ حزب اللہ بڑے طریقے سے اسرائیل  کی افواج اور ان کے جنگی وسائل کو مصروف رکھے ہوئے ہے۔ اس سے حماس پر دباو میں کمی آتی ہے اور مسلسل جنگ سے اسرائیل کے اندر بھی فوجیوں کی کمی واقع ہو رہی ہے۔ اسی لیے لازمی فوجی سروس کی عمر کو ایک سال تک بڑھانے کی تجویز دی جا رہی ہے۔ اب صورتحال یہ ہے تو حزب اللہ کے ساتھ مکمل جنگ کی صورت میں کیا ہوگا۔؟

اسرائیلی قیادت نے لبنان اور حزب اللہ کو جنگ کی دھمکیاں دینا شروع کر رکھا ہے کہ حزب اللہ کو تباہ کر دیں گے اور اسے ناقابل تلافی نقصان پہنچائیں گے۔ویسے تو آئے روز ہی اسرائیلی ڈرونز اور دیگر ذرائع سے لبنان پر حملے کرتے رہتے ہیں، مگر اب مکمل حملے کی دھمکی دی ہے۔ اس دھمکی کے جواب میں دو چیزیں بہت ہی اہم ہوئی ہیں۔ حزب اللہ نے اسرائیلی شہر حیفہ اور کچھ اہم ترین اسرائیلی فوجی تنصیبات کی بڑی واضح ڈرون فوٹیج ریلیز کی ہے۔ اس فوٹیج نے اسرائیل کے اندر اور اسرائیل کے باہر اسے اسلحہ اور پیسہ فراہم کرنے والے ممالک کو حیران کر دیا ہے۔ اس فوٹیج نے اسرائیل کی فضائی برتری کو چیلنج کیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ اس کے جدید ترین دفاعی نظام کو بھی ناکام کر دیا ہے، جس کے بارے میں امریکی اور اسرائیلی پروپیگنڈا پڑوسی ممالک کو ڈرانے کا کام کرتا ہے۔

اس فوٹیج میں ہیکریا کمپلکس کی فوٹیج بھی شامل ہے، جو فوجی کمانڈ مرکز، یعنی جہاں بیٹھ کر جنگ کے متعلق فیصلے کیے جاتے ہیں۔اسی طرح اس فوٹیج میں سٹلائٹ بیسز اور آٹل ریزوز اور دیگر حساس مقامات کی ویڈیوز شامل ہیں۔ اسرائیل کی نیوی اور فضائیہ کی تنصیبات کی فوٹیج بھی ریلیز کی گئی ہے۔ فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ حزب اللہ نے اپنے ٹارگٹس کو سیٹ کر لیا ہے۔ یہ ٹارگٹ دو طرح کے ہیں، پہلا ٹارگٹ اسرائیل کی فوجی تنصیبات ہیں اور دوسرا ٹارگٹ اسرائیل کے فوجی دفاع میں اہم کردار ادا کرنے والے اثاثے ہیں۔ سٹلائٹ اور آئل ریزروز دفاع میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ پہلے اسرائیل پوری طرح سے حماس کے ساتھ مصروف تھا، اب وہ یہ سمجھتا ہے کہ اس نے رفحہ کے علاوہ تمام غزہ کو کلیئر کر لیا ہے۔ اس لیے اسرائیلی وزیراعظم نے اپنی کل کی تقریر میں بڑی تعداد میں فوجوں کو لبنانی بارڈر کی طرف منتقل کرنے کا حکم دیا ہے۔ اس سے اسرائیلی وزیراعظم اور اس کے جنگ پسند وزراء لبنان پر جنگ مسلط کرنے کے اشارے دے رہے ہیں۔

عین اسی وقت حزب اللہ نے یہ فوٹیج جاری کرکے اسرائیل کی ساری حکمت عملی کو برباد کر دیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ سید حسن نصراللہ نے بیان دیا ہے کہ اگر اسرائیل نے حملہ کیا تو ہم اس جنگ میں وہ ہتھیار استعمال کریں گے، جو اس سے پہلے استعمال نہیں کیے گئے۔ دنیا بھر کے جنگی ماہرین ان ویڈیوز کو ایک بہترین نفسیاتی دفاع کہہ رہے ہیں۔یاد رہے ایک جنگ فوجیں ہتھیاروں کے ساتھ میدان جنگ میں لڑ رہی ہوتی ہیں۔ایک نفسیاتی جنگ میڈیا پر تقریروں میں لڑی جا رہی ہوتی ہے۔ حزب اللہ نے نفسیاتی جنگ میں برتری حاصل کر لی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ویڈیو کے سامنے آنے کے چند گھنٹوں کے بعد اسرائیل کے وزیر خارجہ اسرائیل کاٹز نے کہا کہ ان کی حکومت حزب اللہ اور لبنان کے خلاف قوانین میں تبدیلی کے فیصلے کے بہت قریب ہیں۔ اسرائیلی وزیرِ خارجہ کا کہنا تھا کہ اگر کوئی نئی مہم جوئی کرنے کی کوشش کی گئی تو حزب اللہ تباہ ہو جائے گی اور لبنان کو شدید نقصان پہنچے گا۔ اسرائیلی فوج کی جانب سے جاری ہونے والے ایک اور بیان میں کہا گیا ہے کہ لبنان میں حملے کے آپریشنل منصوبوں کی منظوری اور توثیق کی جا چکی ہے۔

تباہ کون ہوگا؟ یہ تو وقت بتائے گا۔ وہ فوج کسی ملک کو خاک فتح کرے گی، جس سے چالیس کلومیٹر کے علاقے میں موجود مزاحمتی گروہ قابو نہیں ہوسکا۔ مزید جگ ہنسائی کی بات یہ ہے کہ پچھلی ایک دہائی سے اس چالیس کلومیٹر کا محاصرہ بھی خود اسرائیل نے کر رکھا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ دنیا بھر سے اچھی زندگی کا لالچ دے کر آباد کاروں کو لایا گیا تھا۔ پچھلے کئی ماہ سے وہ کیمپوں میں رہ رہے ہیں، جو اسرائیلی ریاست کے وجہ وجود پر سوالیہ نشان ہے۔ اس لیے نیتن یاہوں ہر صورت میں ان کی شمالی اسرائیل واپسی چاہتا ہے۔حزب اللہ اس پوری گیم کو سمجھتی ہے۔ وہ کہہ رہی ہے کہ اہل غزہ پر جاری بربریت بند کر دو تو یہ حملے بھی بند ہو جائیں گے۔ اسرائیلی دھمکیوں پر اقوام متحدہ میں اسلامی جمہوریہ ایران کے مشن نے کہا ہے کہ قابض اسرائیلی حکومت کا خود کو بچانے کے لیے کوئی بھی غلط فیصلہ خطے کو ایک نئی جنگ میں جھونک سکتا ہے، جس کا نتیجہ ناجائز اسرائیلی ریاست کی تباہی کی صورت میں نکلے گا۔

اسرائیلی فوجی اپنے دفاع  میں ناکام ہو رہی ہے، اس لیے زخمی فلسطینی جیپ سے باندھ کر غزہ آپریشن کر رہی ہیں۔ ویڈیو سامنے آنے پر دنیا بھر میں اس پر تنقید کی جا رہی ہے۔ امریکی صدر جیو بائیڈن کا جنگ روکنے کا منصوبہ نیتن یاہو نے مکمل ناکام کر دیا ہے۔ اس نے تقریر میں واضح کیا ہے کہ قیدیوں کا تبادلہ ہوسکتا ہے، مگر جنگ بندی نہیں ہوگی۔ اب دیکھتے ہیں کہ دنیا کی سپر پاور کا سربراہ اس نافرمانی پر کیا حکم جاری  کرے گا؟ امید تو یہی ہے کہ ہمیشہ کی طرح اس لاڈلے کی ہاں میں ہاں ملا دی جائے گی اور اس نافرمانی پر بھی ذرا مسکرا کر آگے بڑھ جائیں گے کہ ہم بھی جنگ بندی تھوڑی چاہتے تھے، یہ تو جنگ مخالف امریکی عوام کو دکھانے کے لیے پرامن چہرہ تھا۔
خبر کا کوڈ : 1143443
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش