1
Thursday 20 Jun 2024 19:31

حزب اللہ کا سرپرائز، صیہونی ریاست سکتے میں کیوں ہے؟

حزب اللہ کا سرپرائز، صیہونی ریاست سکتے میں کیوں ہے؟
ترتیب و تدوین: ایل اے انجم

صیہونی ریاست ابھی تک سکتے میں ہے کہ اس کے ساتھ ہوا کیا ہے اور آئندہ دنوں میں کیا کچھ ہوسکتا ہے۔ اسرائیلی فوج دلچسپ وضاحتیں پیش کر رہی ہے۔ پہلے کہا گیا کہ ڈرون کی نگرانی کی جا رہی تھی، گرایا اس نہیں گیا، تاکہ سویلین نقصان نہ ہو۔ بعد میں کہا گیا کہ ڈرون میں تو صرف "گوپرو" کیمرا لگا ہوا تھا، اس لیے ڈرنے کی کوئی بات نہیں تھی۔ دوسری جانب اسرائیلی میڈیا اس حیران کن سرپرائز کے اسباب و عوامل اور نتائج پر تبصرے کرنے کے ساتھ حیران ہے کہ حزب اللہ آخر کتنی طاقتور ہے اور مزید کیا کچھ سامنے آسکتا ہے، کیونکہ یہ پہلی قسط ہے، مکمل پکچر ابھی باقی ہے۔ صیہونی میڈیا کا ذکر ہم بعد میں کرینگے، لیکن پہلے یہ دیکھتے ہیں کہ منگل کے روز حزب اللہ نے اپنے ہد ہد ڈرون کے ذریعے صیہونی ریاست کو اب تک کا سب سے بڑا سرپرائز دیا تھا، اس میں آخر ہے کیا۔
 
منگل کے روز لبنان کی اسلامی مزاحمتی تحریک حزب اللہ نے اپنے ڈرون کے ذریعے بنائی گئی ویڈیو کی پہلی قسط جاری کی، جس میں اسرائیل کی حساس ترین اسٹریٹجک سائٹس کا سراغ لگایا گیا ہے۔ ساڑھے 9 منٹ سے زائد عرصے تک جاری رہنے والے ایک طویل کلپ میں حزب اللہ کے ملٹری میڈیا نے کریات شمونہ، نہاریہ، صفد، کرمیل اور افولا کے شمال میں حیفہ اور نمیلا تک کے علاقوں کی فضائی جاسوسی کی فوٹیج دکھائی گئی ہے۔ ان مناظر میں مقبوضہ فلسطین کے اندر اسرائیلی سائٹس کے بارے میں انٹیلی جنس معلومات شامل تھیں، حیفہ کی بندرگاہ کی اہم ترین جگہوں اور حیفہ بندرگاہ پر موجود آئل ریفائنریوں اور فوجی کارخانوں تک کے حساس مقامات کو دکھایا گیا۔ فوٹیج میں حیفہ کی بندرگاہ میں فوجی جنگی جہازوں کے مقامات اور اہم اقتصادی مقامات کو بھی افشا کیا گیا ہے۔ 
 
رافیل ملٹری انڈسٹریل کمپلیکس
مناظر میں دکھائے جانے والے مقامات میں رافیل ملٹری انڈسٹریل کمپلیکس بھی شامل ہے، جو کہ رافیل کمپنی سے وابستہ ایک ملٹری انڈسٹریل زون ہے۔ اس میں بڑی تعداد میں کارخانے، گودام اور ٹیسٹ فیلڈز شامل ہیں، جہاں موثر فضائی دفاعی نظام کے اجزاء تیار کیے جاتے ہیں، اسمبل کیے جاتے ہیں، خاص طور پر آئرن ڈوم کے ہارڈ ویئر تیار کیے جاتے ہیں۔ رافیل ملٹری انڈسٹریل کمپلیکس انتہائی حساس اور خفیہ سمجھا جاتا ہے، اس زون کا کل رقبہ 6.5 مربع کلومیٹر ہے اور یہ لبنان کی سرحد سے 24 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ اس کمپاؤنڈ کے ایک مکمل ہائی ریزولوشن ویو کے علاوہ، کئی آئرن ڈوم پلیٹ فارمز، راکٹ انجن ٹیسٹ ٹنل، راکٹ انجن ڈپو، ایئر ڈیفنس میزائل ڈپو، میزائل پرزوں کی تیاری کی سہولیات، کمپنی کی انتظامی عمارتیں، میزائل ٹیسٹنگ کے لیے ریڈار کے واضح مناظر بھی دکھائے گئے ہیں۔
 
حیفہ بندرگاہ کا علاقہ
اس ویڈیو میں پوری حیفہ بندرگاہ اور آس پاس کے علاقے کے ہائی ریزولوشن مناظر بھی دکھائے گئے ہیں۔ ان مناظر میں انتہائی واضح طور پر جہاز کی دیکھ بھال کے ہینگرز، کمپیوٹر یونٹ کی عمارت، حیفہ نیول بیس، مرکزی گودام، سب میرین یونٹ، آبدوز یونٹ کی ایک بلڈنگ کمانڈ (فلوٹیلا 7) بھی دکھائے گئے ہیں۔ اس مشن کے دوران اسلامی مزاحمت کے ڈرون نے حیفہ کی بندرگاہ پر کھڑے جن جنگی جہازوں کو دکھایا ہے، جن میں لاجسٹک سپورٹ جہاز "پٹیم"، بحری جہاز "سار 4.5"،(SA'AR) جنگی کشتیاں "دیوورا"، سار 6۔ "بحری جہاز، "سار 5"، اور "طوفان 4.5 بحری جہاز شامل ہیں۔ اس فوٹیج میں واضح طور پر حیفہ بندرگاہ پر کھڑے کنٹینر بحری جہاز کو بھی دیکھا جا سکتا ہے۔
 
حیفہ میں حساس مقامات
ان مناظر میں تیل کے ٹینکوں کے علاوہ حیفہ پاور پلانٹ، کیمیکل ٹینک، حیفہ ایئرپورٹ اور آئرن ڈوم کے گودام اور آئرن ڈوم پلیٹ فارم بھی شامل تھے۔
 
مقبوضہ حیفہ کے شمال میں "کیریوت" کا علاقہ
ہد ہد ڈرون کے مناظر میں کیریوت کے علاقے کی آبادی کے بلاک کا ایک مکمل ہائی ریزولوشن منظر بھی شامل ہے، جس میں اس کے محلوں، علاقے اور لبنان کی سرحد سے فاصلے کی تفصیل بھی دی گئی ہے۔ جن مقامات کو خاص طور پر دکھایا گیا ہے، ان میں  Yitzhak Ben Zvi Street, Karti Kkarti فوجی رہائش گاہیں، تجارتی کمپلیکس، سبیونائی یام کمپلیکس، Gani Avraham ٹاورز بھی شامل ہیں۔ لبنان کی اسلامی مزاحمت نے اس کلپ کو پہلی قسط کے طور پر جاری کیا ہے، اس کا مطلب یہ ہے جلد ہی دوسری قسط بھی جاری ہوگی، جس میں مزید اسرائیلی فوجی و حساس تنصیبات کو منظر عام پر لایا جائے گا۔ 
 
اسرائیلی میڈیا میں ہلچل اور سخت سوالات
اسرائیلی اخبار یدیعوت احرونوت نے اس واقعے پر تبصرہ کرتے ہوئے سوال اٹھایا کہ آخر حزب اللہ کا یہ ڈرون اتنے لمبے عرصے تک کم اونچائی پر پرواز کرتے ہوئے حساس مقامات کی اتنی اعلیٰ معیار کی رنگین تصاویر لینے میں کامیاب کیسے ہوا؟ اخبار میں شائع ہونے والے ایک آرٹیکل میں کہا گیا کہ حزب اللہ نے منگل کے روز جاری کی گئی غیر معمولی فوٹیج جس میں حیفہ بندرگاہ کے علاقے میں اسٹریٹجک اثاثوں کو دکھایا گیا ہے، جسے ایک ڈرون کے ذریعے فلمایا گیا ہے، اسرائیل کی فضائی دفاعی صلاحیتوں کے حوالے سے سخت سوالات اٹھاتا ہے۔ اگر جیسا کہ حزب اللہ کا دعویٰ ہے، یہ فوٹیج واقعی ایک ڈرون کے ذریعے حاصل کی گئی تھی، جو اسرائیلی فضائی حدود میں گھس کر لبنان واپس چلا گیا تھا، تو اہم مسئلہ یہ ہے کہ اس نے جدید اسرائیلی فضائی دفاعی نظام میں آئے بغیر یہ کیسے کیا؟

یہ فوٹیج نو منٹ طویل ہے، ایک اور اہم مسئلہ جو یہ پیش کرتا ہے، وہ یہ ہے کہ ڈرون اتنے لمبے عرصے تک نسبتاً کم اونچائی سے حساس مقامات کی اتنی اعلیٰ معیار کی رنگین تصاویر کیسے تیار کرنے میں کامیاب رہا۔ مزید سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ یہ کیسے واپس لبنان میں داخل ہونے میں کامیاب ہوا۔ یہ بھی واضح نہیں ہے کہ فوٹیج کب لی گئی تھی اور آیا اسے ایک یا کئی ڈرونز نے فلمایا تھا۔ مضمون میں مزید کہا گیا ہے کہ فوٹیج میں رافیل دفاعی کمپنی کی فیکٹری میں سہولیات کے بارے میں تفصیلات دکھائی دیتی ہیں، بشمول آئرن ڈوم بیٹریاں، راکٹ انجن ڈپو، ڈیوڈ کی سلنگ شاٹ سہولیات اور ریڈار۔ اس ڈرون نے کریات یام میں Savioni Yam محلے، اپارٹمنٹ ٹاورز، ایک تجارتی مرکز اور ایک سپر مارکیٹ کی بھی تصویر کشی کی ہے۔

اسرائیلی اخبار کے مطابق اس حصے میں جہاں حیفہ بندرگاہ کی تصویر کشی کی گئی ہے، جہاز کے ہینگرز، ایک نیول بیس اور ڈھانچے جو خصوصی یونٹوں کو سپورٹ کرتے ہیں، اور لاجسٹک امدادی جہاز بیٹ یام کو بھی ریکارڈ کیا گیا۔ ادھر یروشلم پوسٹ نے حزب اللہ کی اس پیشرفت کو "ایک چیلنج" قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کے لیے یہ ایک چیلنج ہے، کیونکہ وہ خطے میں ہائی ٹیک سپر پاور ہونے کا دعویدار ہے اور وہ اپنے آپ کو ڈرون اور دشمنوں کے خلاف نگرانی کے دیگر ذرائع استعمال کرنے کے قابل ہونے پر فخر کرتا ہے۔ لیکن حزب اللہ جو پچھلی دہائی میں ایک جدید سے جدید ترین فوج میں تبدیل ہوچکا ہے، یہ واضح ہے کہ حزب اللہ کے ڈرون اسے بہت سی صلاحیتیں دے رہے ہیں، جو ماضی میں اس کے پاس نہیں تھیں۔ 
 
ڈیٹیرنس بدل چکا ہے، واشنگٹن پوسٹ کا تبصرہ
امریکی اخبار "واشنگٹن پوسٹ" نے اپنی ایک رپورٹ میں حزب اللہ کے ڈرونز اور ان سے اسرائیل کی سلامتی کو لاحق خطرات پر بحث کی ہے، خاص طور پر اسرائیلی فضائیہ دفاعی نظام کی کمزوری عیاں ہونے کی نشاندہی کی گئی ہے۔ امریکی اخبار نے لکھا ہے کہ برسوں سے دونوں فریقین کے مابین تصادم حزب اللہ کے میزائل ہتھیاروں اور اسرائیل کے آئرن ڈوم اینٹی میزائل سسٹم تک محدود تھا، لیکن یہ مساوات اس وقت بدل گئی، جب حزب اللہ نے اسرائیل کی بنیادی حکمت عملی کو توڑنے کیلئے ڈرون ہتھیاروں کا استعمال کرنا شروع کیا۔ ان طیاروں کی خصوصیت یہ ہے کہ انٹیلی جنس معلومات جمع کرنے اور دھماکہ خیز مواد گرانے کے لیے تیز رفتار اور کم اونچائی پر پرواز کرتے ہیں۔

واشنگٹن پوسٹ نے منگل کے روز اسلامی مزاحمت کے ملٹری میڈیا کی طرف سے شائع ہونے والی "ہد ہد" ویڈیو کے بارے میں اپنی رپورٹ میں کہا کہ اسرائیل اس حقیقت سے حیران رہ گیا کہ ڈرون اسرائیل میں حساس تنصیبات اور مقامات کی نگرانی کر رہا تھا۔ امریکی اخبار نے مزید کہا "حزب اللہ کے ڈرون ریڈیو سگنلز سے بچ کر آزادانہ طور پر کام کرسکتے ہیں، کیونکہ ان میں سے کچھ 125 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے پرواز کرسکتے ہیں، وہ زمین کی طرف نچلی پرواز کرسکتے ہیں، سرحد کے ساتھ پہاڑوں اور وادیوں کے گرد چالیں چل سکتے ہیں۔ اخبار نے نوٹ کیا کہ اسرائیل کے فضائی دفاع کا سب سے بڑا امتحان گذشتہ اپریل میں دمشق میں اس کے قونصل خانے پر بمباری کے بعد ایران کے ردعمل کے بعد آیا۔
 
اسرائیل کی سگنل پروسیسنگ اور مشین لرننگ کمپنی کے سی ای او اون پینیگ نے کہا، "ایرانی حملہ ایک ایسا واقعہ تھا، جس نے اسرائیل کی ایسے حملے سے نمٹنے کی صلاحیت کے بارے میں سوالات اٹھائے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 7 اکتوبر کے بعد سے اسرائیل اور اس کے اتحادیوں کو غیر روایتی خطرات کا سامنا ہے۔ یاد رہے کہ اسرائیلی میڈیا نے چند روز قبل اطلاع دی تھی کہ 8 ماہ سے زائد عرصے سے اسرائیل حزب اللہ کے ڈرونز کا مقابلہ کرنے سے قاصر ہے۔
 
تو کیا اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان "فل سکیل وار" ممکن ہے؟
حالیہ دنوں میں حزب اللہ کی پالیسی میں کچھ تبدیلیاں نظر آرہی ہیں۔ ایسی تبدیلی جو صیہونی ریاست کیلئے ہر گزرتے دن ڈراؤنا خواب بنتی جا رہی ہے۔ حزب اللہ کے راکٹ اور ڈرون حملوں میں شدت آگئی ہے، اس دوران ہم نے کریات شمونہ جیسے اہم علاقوں کو آگ کی لپیٹ میں جلتے دیکھا ہے۔ تو کیا اسرائیل حزب اللہ کیخلاف "فل سکیل وار" شروع کرسکتا ہے، جیسا کہ صیہونی وزیر دفاع نے گذشتہ روز ہی کہا کہ حزب اللہ کیخلاف ان کی پالیسی اب تبدیل ہوگی، ان کا اشارہ ایک مکمل جنگ کی طرف تھا۔ سوال یہ ہے صیہونی ریاست حزب اللہ کیخلاف ایک مکمل جنگ کیلئے تیار ہے؟ غزہ کی پٹی اور رفح میں بری طرح پھنسی ہوئی صیہونی ریاست کیلئے حزب اللہ کیساتھ مکمل محاذ کھولنا اتنا آسان نہیں، جتنا وہ رائے عامہ میں اپنا امیج برقرار رکھنے کیلئے دھمکیاں دیتی ہے۔
 
واشنگٹن میں اسرائیل کے سابق سفیر مائیکل اؤرین نے اسی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ مکمل جنگ کی صورت میں حزب اللہ تین دنوں میں ہمارے ساتھ جو کرسکتی ہے، وہ بہت ہی خوفناک ہے۔ مائیکل اورین باراک اوباما دور میں امریکہ کیلئے اسرائیل کے سفیر رہے ہیں، امریکی میگزین فارن پالیسی کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جنگ کا مطلب یہ ہے کہ آپ ہمارے تمام بنیادی انفراسٹرکچر، آئل ریفائنریاں، فضائی اڈوں، بشمول ڈیمونا کو تباہ کرنے کی بات کر رہے ہیں۔"
خبر کا کوڈ : 1142812
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش