1
0
Saturday 17 Mar 2012 03:29

علمائے اہلسنت اپنی صفوں سے کالعدم جماعتوں کو نکال باہر کریں، شیعہ علمائے کرام

علمائے اہلسنت اپنی صفوں سے کالعدم جماعتوں کو نکال باہر کریں، شیعہ علمائے کرام
اسلام ٹائمز۔ جعفریہ الائنس کے رہنما محسن رضا رضوی پر قاتلانہ حملے اور بیٹے اکمل رضوی کی شہادت پر شدید مذمت کرتے ہیں۔ ملک میں شیعہ و سنی فرقہ واریت نہیں، علماء اہلسنت اپنی صفوں سے اُن کالعدم جماعتوں کو نکال باہر کریں، جو مکتب اہلسنت کے نام پر شہر کراچی میں فرقہ وارنہ فساد اور دہشت گردی پھیلا رہے ہیں۔ سکیوریٹی ادارے کالعدم تنظیموں کے ساتھ مل کر شیعہ عمائدین کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنا رہے ہیں۔ شہید اکمل رضوی کے قاتلوں کو 48 گھنٹوں میں گرفتار کیا جائے۔ قاتلوں کی عدم گرفتاری کے خلاف ملک گیر احتجاجی سلسلہ شروع ہوجائے گا۔ تین روزہ سوگ کا اعلان کرتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار ملت جعفریہ کے رہنماؤں علامہ عباس کمیلی، مولانا رضی جعفر نقوی، مولانا مختار امامی، مولانا مرزا یوسف حسین، مولانا حسین مسعودی، علامہ فرقان حیدر، علامہ باقر زیدی، علامہ جعفر رضا، علامہ آفتاب حیدر جعفری، مولانا نعیم الحسن، مولانا شہنشاہ نقوی، مولانا منور نقوی، شبر رضا، سلمان مجتبیٰ، چچا وحید الحسن، علی اوسط اور اہلسنت عالم دین مولانا فیروز الدین رحمانی و دیگر شیعہ رہنماؤں نے جعفریہ الائنس پاکستان سینٹرل کمیٹی کے رکن محسن رضا رضوی پر قاتلانہ حملے اور اُن کے بیٹے کی شہادت پر اپنے مشترکہ مذمتی بیان میں کیا۔

رہنماؤں کا کہنا تھا کہ ملت جعفریہ کے عمائدین کی مسلسل ٹارگٹ کلنگ حکومت کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے؟ محسن رضا پر حملے اور اکمل رضوی کی شہادت کھلی دہشت گردی ہے، ملت تشیع کے علماء کرام، ڈاکٹرز، وکلاء، دانشور اور دیگر شعبہ ہائے زندگی سے وابستہ سیکڑوں افراد کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا جاچکا ہے اور یہ سلسلہ ہنوز جاری ہے۔ پہلے تو یہ الزام فرقہ پرستی کے زمرے میں آتا تھا مگر اب اس میں سکیوریٹی اداروں کے ذمہ داران بھی شریک ہوگئے ہیں۔ ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ ان علماء کرام، وکلاء، ڈاکٹرز کے قاتلوں کو گرفتار کیا جاتا، لیکن اس کے برخلاف ملت تشیع کے اکابرین اور بے گناہ نوجوانوں کو مقدمات میں ملوث کرکے بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور ان کی پیروی کرنے والے وکلاء کو خونیں انجام کی دھمکیاں دی گئیں، جس کا عملی ثبوت دن دہاڑے مختار عباس بخاری ایڈووکیٹ اور عسکری رضا سمیت دیگر اہم رہنماؤں اور ملت جعفریہ کے عمائدین کی شہادتیں ہیں۔

رہنماؤں کا کہنا تھا کہ آزاد عدلیہ کے دم بھرنے والوں کو کراچی میں شیعہ عمائدین کی ٹارگٹ کلنگ نظر نہیں آتی، آخر چیف جسٹس پاکستان افتخار محمد چوہدری شیعہ نسل کشی کے خلاف ایکشن کیو ں نہیں لیتے۔ کیا یہی قانون ہے، ہم تو یہ پوچھنے پر مجبور ہوچکے ہیں، کسے وکیل کریں کس سے منصفی چاہیں۔ بعد ازاں رہنماؤں نے صدر پاکستان، وزیراعظم پاکستان، چیف جسٹس آف پاکستان افتخار محمد چودھری، وفاقی وزیر داخلہ رحمان ملک، وزیر داخلہ سندھ، آئی جی سندھ اور دیگر اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیا کہ فوری طور پر نام بدل کر آنے والی کالعدم اہلسنت و الجماعت پر پابندی لگائے اور ان کے ساتھ روابط رکھنے والے سکیورٹی اہلکاروں کی تحقیقات کی جائیں تاکہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ایسی کالی بھیڑوں سے پاک کیا جاسکے جو کہ شدت پسندوں کے ساتھ مل کر ملکی سلامتی اور بقاء کے لئے خطرہ بن چکی ہیں۔

دریں اثناء شہید اکمل رضوی کی نماز جنازہ مولانا رضی جعفر نقوی کی اقتداء میں جامع مسجد نور ایمان ناظم آباد میں ادا کی گئی، نماز جنازہ کے بعد اکمل رضوی شہید کے والد محسن رضوی نے اپنے فرزند کے جنازے پر نوحہ خوانی کی، جس میں ہزاروں کی تعداد میں ملت جعفریہ سے تعلق رکھنے والے عمائدین نے سینہ زنی کی، جنازہ جب اپنے مقررہ راستوں سے ہوتا ہوا سپر ہائی وے پہنچا تو وہاں علامتی دھرنا دیا گیا، دھرنے کے بعد شہید اکمل رضوی کو وادی حسین قبرستان میں لبیک یاحسین ؑ، دہشت گردی مردہ باد، امریکہ مردہ باد، شہادت سعادت، شیعہ و سنی اتحاد کے نعروں کے ساتھ سپرد خاک کردیا گیا۔
خبر کا کوڈ : 146136
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

Mashaallah..! Allah in tmam dushman-e-ahl-e-bai nist-o-nabood kre... Ilanhi Ameen...
ہماری پیشکش