0
Wednesday 24 Apr 2024 17:28

برنی سینڈرز کا انتباہ

برنی سینڈرز کا انتباہ
ترتیب و تنظیم: علی واحدی

اسلام ٹائمز فارسی نے الجزیرہ کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ ریاست ورمونٹ سے تعلق رکھنے والے سینیٹر نے نیتن یاہو کی جنگی مشینری سے امریکی عوام کی بیزاری اور غزہ میں اس جنگی مشن کی وجہ سے ہونے والی انسانی تباہی کا ذکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ اب بس کرو! ہم اس خوفناک جنگ کی مزید مالی امداد جاری نہیں رکھ سکتے۔ یہ بتاتے ہوئے کہ وہ اسرائیل کے لیے اربوں ڈالر کی فوجی امداد میں کٹوتی کے لیے قانون سازی میں ترامیم متعارف کرانے کے منتظر ہیں، امریکی سینیٹ کے نمائندے نے کہا ہے کہ سینیٹ کو اسرائیل کے لیے اتنے بڑے امدادی پیکج کے کلیدی اجزا پر بحث کرنے اور ووٹ دینے کا موقع ملنا چاہیئے۔

برنی سینڈرز نے اس بات پر زور دیا کہ ہم اس خوفناک جنگ کی مالی معاونت جاری نہیں رکھ سکتے، انہوں نے مزید کہا: میں اسرائیل کے لیے امریکی فوجی امدادی پیکج میں ترامیم متعارف کرانے کا ارادہ رکھتا ہوں، جس میں غزہ میں ضروری انسانی کارروائیوں کے تحفظ کے لیے امدادی پیکج مختص کرنے کی تجویز ہے۔ امریکی ایوان نمائندگان نے اس سے قبل صیہونی حکومت کے لیے 26 ارب ڈالر کی فوجی امداد کے پیکج کی منظوری دی تھی۔

تل ابیب کے لیے واشنگٹن کے فوجی امدادی پیکج کی امریکی کانگریس نے  ایسے عالم میں منظوری دے دی ہے کہ غزہ میں صیہونی حکومت کے جرائم جاری ہیں اور غزہ میں فلسطینی حکومت کے انفارمیشن آفس نے منگل کے روز ایک رپورٹ میں اعلان کیا ہے کہ نسل کشی کے 200 دن کے بعد، غزہ کے مظلوم عوام کے خلاف صیہونی حکومت کی نسل کشی میں 41 ہزار 183 افراد شہید اور لاپتہ ہوچکے ہیں۔ اس حوالے سے طبی مراکز میں 34 ہزار 183 افراد کے نام شہداء کے طور پر درج کیے گئے ہیں۔

یاد رہے کہ امریکی سینیٹ نے تائیوان، اسرائیل کی حکومت اور یوکرین کے لیے 95 بلین ڈالر کی امداد کی قرارداد کی منظوری دی اور اس پر عمل درآمد کے لیے امریکی صدر جو بائیڈن کو مطلع کر دیا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ برنی سینڈرز  اس سے پہلے بھی سوشل میڈیا X پر اپنے اکاؤنٹ پر لکھ چکے ہیں کہ اس وقت غزہ کی پٹی میں جاری خوفناک انسانی بحران کو کسی بھی طرح نظر انداز نہیں کرنا چاہیئے۔ امریکی سینیٹر نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ جب ہم ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے ہیں، فلسطینی بچے بھوک سے مر رہے ہیں، کہا کہ ہمیں جلد از جلد کام کرنا چاہیئے، کیونکہ یہ صورت حال جاری نہیں رہنی چاہیئے اور نہ ہی رہ سکتی ہے۔

ارنا کے مطابق، امریکی سینیٹر سینڈرز نے پہلے بھی ایک بیان جاری کیا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ بنیامین نیتن یاہو نے واضح طور پر اپنا موقف بیان کیا ہے۔ وہ کبھی بھی فلسطینی ریاست کے قیام کی اجازت نہیں دیں گے۔ وہ معصوم فلسطینیوں کے خلاف اپنی تباہ کن جنگ جاری رکھے گا اور بڑے پیمانے پر بھوک اور بیماری سے بچنے کے لیے درکار امداد روکے گا، لہذا اب ہمیں اپنے موقف کی وضاحت کرنے کی ضرورت ہے۔ امریکی سینیٹر نے زور دے کر کہا کہ بائیڈن کو نیتن یاہو کی کابینہ کی پالیسیوں کی کھل کر مخالفت کرنی چاہیئے۔

اگر نیتن یاہو غزہ پر فوجی کنٹرول کی راہ پر گامزن ہے تو اسے اکیلے ہی ایسا کرنا چاہیئے اور ہم اس میں شریک نہیں ہوسکتے۔ اسرائیلی حکومت کے لیے امریکہ کی حمایت پر تنقید کرتے ہوئے سینڈرز نے کہا کہ نیتن یاہو حکومت کے غیر قانونی اور غیر انسانی اقدامات کے باوجود، بائیڈن نے اب تک اسرائیل کی غیر مشروط حمایت کی ہے۔ اس رجحان کو بدلنا چاہیئے۔ انہوں نے زور دیا کہ کانگریس کو آگے بڑھنا چاہیئے اور نیتن یاہو کی کابینہ کو مزید فوجی امداد فراہم کرنے سے گریز کرنا چاہیئے۔
خبر کا کوڈ : 1130928
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش