0
Thursday 25 Apr 2024 21:00

نیتن یاہو کے وارنٹ گرفتاری

نیتن یاہو کے وارنٹ گرفتاری

تحریر: ڈاکٹر راشد عباس نقوی

ایمنسٹی انٹرنیشنل کے سیکرٹری جنرل اگنیس کالمر نے بدھ کے روز غزہ میں انسانی حقوق کی مسلسل خلاف ورزیوں کے بارے میں خبردار کیا اور اعلان کیا کہ امریکہ اسرائیل پر غزہ میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا الزام لگانے سے روکتا ہے۔ کالمر نے اس بات پر زور دیا کہ خاص طور پر گذشتہ چھ ماہ میں، امریکہ نے غزہ میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے مرتکب ہونے پر اسرائیلی حکام کو قانونی چارہ جوئی کے خلاف تحفظ فراہم کیا ہے، انہوں نے یہ بھی کہا کہ امریکہ نے غزہ میں ضروری جنگ بندی کے حوالے سے قراردادوں کو ویٹو کیا ہے، جس نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے موقف کو کمزور اور بے معنی کر دیا ہے۔ امریکہ غزہ جنگ کے بارے میں سلامتی کونسل کی قراردادوں کو تین مرتبہ ویٹو کرچکا ہے۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کی طرف سے غزہ میں صیہونی حکومت کے جرائم پر پردہ ڈالنے اور اس حکومت کو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے الزامات سے باز رکھنے کی امریکی کوششوں پر زور دینے نے ایک بار پھر انسانی حقوق کے میدان میں واشنگٹن کے دوہرے رویئے کو بے نقاب کر دیا ہے۔ انسانی حقوق کے میدان میں مغرب بالخصوص امریکہ کے دوہرے معیار کا معاملہ ان ممالک نے بھی کئی بار اٹھایا ہے، جو مغرب کے تسلط کے خلاف ہیں، جیسے ایران اور مغرب کے حریف چین اور روس۔ اگرچہ انسانی حقوق کے تصور کو عالمی سطح پر اور عالمی برادری میں قبول کیا جاتا ہے، لیکن امریکہ کی قیادت میں مغرب کے نقطہ نظر، موقف اور اقدامات پر ایک نظر ڈالنے سے معلوم ہوتا ہے کہ اہل مغرب اس بنیادی تصور کی اپنی مخصوص اور محدود تعریف رکھتے ہیں۔ وہ اس معاملے کو اپنے اور اپنے اتحادیوں کے مفادات کی بنیاد پر دیکھتے ہیں۔

دوسرے لفظوں میں جب بھی یہ ممالک خود اور ان کے اتحادی جیسے اسرائیل، انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرتے ہیں، وہ اسے آسانی سے نظر انداز کرتے ہیں، جبکہ ان کے ساتھ خاص طور پر وہ ممالک جو مغرب کے تسلط کے مخالف ہیں، بہت سخت سلوک کیا جاتا ہے۔ دوسرے ممالک میں انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزی کو امریکہ نے بہانہ بنا کر ان کا استحصال کرنے کی کوشش کی ہے۔ درحقیقت انسانی حقوق مغربی تسلط کے مخالف ممالک کے خلاف پروپیگنڈہ حملوں اور نفسیاتی جنگ کے لیے ایک آلہ بن چکے ہیں۔ اس کی واضح مثال روس پر یوکرین کی جنگ میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور جنگی جرائم کے ارتکاب کا الزام لگانا اور بین الاقوامی فوجداری عدالت کی طرف سے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کی گرفتاری کے وارنٹ تک جاری کرنا ہے۔

دوسری  طرف مقبوضہ فلسطین میں گھروں اور کھیتوں پر متعدد حملوں اور غزہ کی پٹی اور مغربی کنارے میں فلسطینیوں کے بے رحمانہ قتل کے باوجود نیتن یاہو کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے۔ غزہ کی جنگ کو سات ماہ گزر چکے ہیں، غزہ کے تقریباً 35000 افراد کی شہادت کے باوجود، جن میں زیادہ تر بچے اور خواتین ہیں، امریکہ نے نہ صرف تل ابیب کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی بلکہ اس سے نمٹنے کی مخالفت بھی کی ہے۔ ان جرائم کی سماعت بین الاقوامی اداروں میں ہوئی ہے، لیکن واشنگٹن نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ان مجرمانہ کارروائیوں کے خلاف بیان جاری کرنے یا قراردادوں کی منظوری سے بھی روکا ہے اور اسی وجہ سے صیہونی حکومت کو غزہ میں فلسطینیوں کے خلاف مزید جرائم کرنے کی ترغیب ملی ہے۔

صیہونی حکومت کے جرائم بالخصوص غزہ کے عوام کی نسل کشی نیز اس علاقے میں قحط سالی کے ہتھیاروں کا استعمال یقینی اور ناقابل تردید ہے، لیکن اس کے باوجود امریکہ اس حکومت کی مذمت سے روکتا ہے۔ بین الاقوامی عدالتی اداروں جیسے بین الاقوامی عدالت انصاف اور بین الاقوامی فوجداری عدالت نے اسرائیل کو سزا دی ہے۔ جب جنوبی افریقہ نے نسل کشی کے خلاف جنیوا کنونشن (1948ء) کی خلاف ورزی کرنے پر اسرائیل پر بین الاقوامی عدالت انصاف میں مقدمہ دائر کیا تو وائٹ ہاؤس نے کھل کر اس کارروائی کی مخالفت کا اعلان کیا۔

دریں اثناء صیہونی حکومت کے وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو پر غزہ جنگ کے دوران انسانیت کیخلاف جرائم اور نسل کشی کے الزامات عائد کیے گئے ہیں اور بین الاقوامی فوجداری عدالت کیجانب سے تل ابیب کے اعلیٰ حکام کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے جانے کا امکان بڑھ گیا ہے۔ صیہونی حکومت کے چینل 12 نے اپنے باخبر ذرائع کے حوالے سے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ اسرائیل کو پہنچنے والے پیغامات میں بین الاقوامی فوجداری عدالت کی طرف سے تل ابیب کے اعلیٰ عہدیداروں کی گرفتاری کے وارنٹ جاری ہونے کے امکانات بڑھنے کا اشارہ ملتا ہے اور نیتن یاہو نے اپنی گرفتاری کے خدشے کے پیش نظر برطانوی اور جرمن حکام سے رابطہ کیا ہے۔

اس نیٹ ورک نے اس عدالت کے قریبی ذرائع کے حوالے سے کہا ہے کہ ریاست ہائے متحدہ کی اجازت کے بغیر بین الاقوامی فوجداری عدالت بھی گرفتاری کے وارنٹ جاری کرنے کی کارروائی نہیں کرے گی۔ البتہ یہ بات طے ہے کہ امریکہ اسرائیل کا غیر مشروط حامی ہونے کے ناطے، جس نے حال ہی میں 26 ارب ڈالر کی فوجی امداد اور ہتھیار مختص کیے ہیں، کبھی بھی ایسا کرنے کی اجازت نہیں دے گا۔ تاہم غزہ کی پٹی میں صیہونی حکومت کی نسل کشی کے تناظر میں ناقابل تردید شواہد نے اس عدالت پر بین الاقوامی دباؤ بڑھا دیا ہے کہ وہ بین الاقوامی فوجداری عدالت کی طرف سے جنگی جرائم کے ارتکاب کے لیے سینیئر صہیونی حکام کے وارنٹ گرفتاری جاری کرے۔
خبر کا کوڈ : 1131162
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش