1
Wednesday 24 Apr 2024 21:02

حماس ترجمان کے بیان میں پوشیدہ اسٹریٹجک پیغامات

حماس ترجمان کے بیان میں پوشیدہ اسٹریٹجک پیغامات
تحریر: عبدالباری عطوان (چیف ایڈیٹر اخبار رای الیوم)
 
حال ہی میں فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تنظیم حماس کے ملٹری ونگ شیخ عزالدین قسام بٹالینز کے ترجمان ابوعبیدہ نے بہت ہی اہم بیان دیا ہے جس میں غزہ جنگ کی موجودہ صورتحال پر روشنی ڈالنے کے ساتھ ساتھ غاصب صیہونی رژیم کے خلاف اسلامی جمہوریہ ایران کے وعدہ صادق آپریشن پر بھی بات کی گئی ہے۔ ان کے اس پیغام میں چند اہم اور اسٹریٹجک نکات پائے جاتے ہیں جو درج ذیل ہیں:
1)۔ ابوعبیدہ کا بیان مختصر اور مفید تھا۔
2)۔ انہوں نے ایسی بہت سی اچھی خبریں سنائیں جو اسلامی مزاحمت کے حامیوں کیلئے امید افزا تھے اور ان کے حوصلے بلند ہونے کا باعث بنی ہیں۔ یہ خبریں غاصب صیہونی رژیم کے خلاف جنگ میں حاصل ہونے والی کامیابیوں کے بارے میں تھیں۔
 
3)۔ حماس کے ملٹری ونگ کے ترجمان ابوعبیدہ شہرت کے درپے نہیں ہیں اور وہ توجہ کا مرکز نہیں بننا چاہتے لہذا ہمیشہ اپنا چہرہ ڈھانپ کر بیان دیتے ہیں۔ ان کی آواز بہت مضبوط اور مستحکم ہے جو ہمیشہ سے اسلامی مزاحمت اور اس کے حامیوں کے حوصلے بلند ہونے کا باعث بنتی ہے۔
4)۔ غزہ جنگ کے دو سو دن مکمل ہونے پر ابوعبید نے جو بیان دیا ہے وہ کئی لحاظ سے گذشتہ بیانات سے مختلف ہے اور اس میں کچھ اہم نئے نکات پائے جاتے ہیں۔ انہوں نے تمام اسلامی قوتوں سے ہر شعبے میں ہر قسم کی مزاحمتی کاروائیاں مزید تیز کر دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ آئندہ آنے والے دنوں اور ہفتوں میں ہم تمام محاذوں پر جاری مزاحمت میں مزید شدت آنے کا مشاہدہ کریں گے۔
5)۔ ابوعبیدہ نے اس بات پر زور دیا ہے کہ غاصب صیہونی دشمن بدستور غزہ کی ریت میں پھنسا ہوا ہے اور اسے رسوائی اور شکست کے علاوہ کچھ حاصل نہیں ہوا۔
 
6)۔ ابوعبیدہ نے اس بات پر بھی تاکید کی کہ حماس ہر گز اپنی پیش کردہ شرائط سے پیچھے نہیں ہٹے گی۔ یہ شرائط غزہ سے غاصب صیہونی فوج کا مکمل انخلاء، غزہ کا محاصرہ ختم کرنے، تمام جلاوطن فلسطینیوں کی واپسی اور تباہ شدہ گھروں کی تعمیر نو پر مشتمل ہیں۔
7)۔ عزالدین قسام بٹالینز کے ترجمان ابوعبیدہ نے اسلامی جمہوریہ ایران کی جانب سے اسرائیل کے خلاف وعدہ صادق آپریشن کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس آپریشن نے غزہ جنگ کی مساواتیں بدل دی ہیں اور صیہونی دشمن کے تمام اندازے غلط ثابت ہو گئے ہیں۔ انہوں نے تمام اسلامی مزاحمتی محاذوں، خاص طور پر لبنان، یمن اور عراق کے اسلامی مزاحمتی گروہوں اور لوگوں کی جانب سے طوفان الاقصی آپریشن کی حمایت کرنے پر شکریہ ادا کیا۔
یاد رہے فلسطین میں اسلامی مزاحمت گذشتہ دو سو دن سے غزہ پر صیہونی جارحیت کے مقابلے میں سیسہ پلائی دیوار کی طرح ڈٹی ہوئی ہے۔
 
یہ شاندار مزاحمت ایسے وقت سامنے آئی ہے جب امریکہ، برطانیہ اور فرانس سمیت اکثر مغربی ممالک بھرپور انداز میں غاصب صیہونی رژیم کی غیر مشروط فوجی، سیاسی اور مالی امداد کرنے میں مصروف ہیں۔ دوسری طرف فلسطینی مجاہدین کے پاس نہ ٹینک ہیں، نہ ایئر ڈیفنس سسٹم ہے اور نہ ہی جدید جنگی طیارے ہیں لیکن اس کے باوجود انہوں نے تاریخی کامیابی حاصل کر کے دنیا والوں کو حیرت میں ڈال دیا ہے۔ غزہ میں اسلامی مزاحمت نے غاصب صیہونی رژیم کو مزید مالی اور جانی نقصان کے خوف سے اپنے تمام بریگیڈز غزہ سے نکال لینے پر مجبور کر ڈالا ہے۔ یوں غاصب صیہونی رژیم کی طاقت اور ڈیٹرنس پاور کا افسانہ خاک میں مل چکا ہے جس کے نتیجے میں صیہونی رژیم کا وجود خطرے میں پڑ چکا ہے۔ لہذا دنیا بھر میں اسلامی مزاحمت کے کروڑوں حامیوں کو دو سو دن تک کامیاب مزاحمت پر فتح کا جشن منانے کا پورا حق حاصل ہے۔
 
فلسطین میں اسلامی مزاحمت صیہونی امریکی دشمن کے تمام منصوبوں کو ناکام بنا چکی ہے اور صیہونی فوج اور آبادکاروں میں خوف و ہراس پھیلانے میں پوری طرح کامیاب رہی ہے۔ دوسری طرف خطے میں اسلامی مزاحمت کے تمام حامی ایک مشترکہ محاذ بنانے میں کامیاب ہو چکے ہیں۔ اسلامی جمہوریہ ایران ایک بڑے حریف کے طور پر غاصب صیہونی رژیم کے مقابلے میں ڈٹا ہوا ہے اور اسلامی مزاحمتی بلاک نے صیہونی دشمن کا اقتصادی گھیراو کر رکھا ہے۔ حزب اللہ لبنان نے بھی مقبوضہ فلسطین کے شمال کی جانب سے روزانہ کی بنیاد پر صیہونی دشمن کو ڈرون اور میزائل حملوں کا نشانہ بنا رکھا ہے جس کے نتیجے میں صیہونی آبادکاروں کی بڑی تعداد نقل مکانی پر مجبور ہو چکی ہے۔ اسی طرح عراق میں اسلامی مزاحمتی گروہوں نے بھی اسرائیل کو ڈرون اور میزائل حملوں کا نشانہ بنایا ہوا ہے۔
 
عراق کے مجاہدین نہ صرف غاصب صیہونی رژیم بلکہ خطے میں امریکہ کے فوجی اڈوں کو بھی نشانہ بنا رہے ہیں۔ یمن میں انصاراللہ آئے دن صیہونی رژیم کی حساس تنصیبات جیسے ایلات بندرگاہ، حیفا ایئرپورٹ اور کیرش میں گیس فیلڈرز کو میزائل اور ڈرون حملوں سے نشانہ بنا رہا ہے۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ طوفان الاقصی آپریشن کی تکمیل اور وعدہ صادق آپریشن انجام پانے کے بعد کیا اب بھی صیہونی حکمرانوں میں ایران کے خلاف کاروائی کرنے کی جرات پائی جاتی ہے؟ واضح ہے کہ نہیں۔ جب تک یحیی السنوار اور ان کے بہادر ساتھی غزہ کے مرکز میں غاصب صیہونی رژیم کے خلاف جنگ جاری رکھے ہوئے ہیں اور جب تک حماس کے ملٹری ونگ کے ترجمان ابوعبیدہ فتح کے قصیدے پڑھ رہے ہیں صیہونی رژیم تزلزل کا شکار رہے گی اور اس کا مطلب اسرائیل کی عمر کا اختتام ہے۔
خبر کا کوڈ : 1130861
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش