0
Thursday 4 Jul 2024 17:30

دیامر آپریشن، ترجمان گلگت بلتستان حکومت نے تفصیلات جاری کر دیں

دیامر آپریشن، ترجمان گلگت بلتستان حکومت نے تفصیلات جاری کر دیں
اسلام ٹائمز۔ ترجمان گلگت بلتستان حکومت فیض اللہ فراق نے کہا ہے کہ دیامر کے خلاف کوئی سازش نہیں ہو رہی ہے اور نہ دیامر اور دیامر کے مخلص و پرامن عوام کے خلاف کوئی آپریشن ہو رہا ہے، البتہ سانحہ ہڈور میں گرفتار 3 سہولت کاروں کی نشاندہی پر نصف درجن سے زائد شدت پسند سانحہ ہڈر میں نامزد ہیں جن کی گرفتاری کیلئے صوبائی حکومت اور سیکورٹی اداروں نے بارہا دیامر جرگہ اور دیگر اسٹیک ہولڈرز سے رجوع کیا لیکن کسی بھی طرف سے کوئی پیش رفت نہ ہوسکی۔ ترجمان نے کہا کہ سانحہ ہڈر کے خلاف دیامر اور داریل میں ہزاروں مظاہرین سڑکوں پر نکل کر مذکورہ سانحے میں ملوث کرداروں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا تھا مگر یہ نامزد ملزمان تاحال روپوش تھے۔
 
 ان کا کہنا تھا سیکورٹی اداروں نے دیامر کے مشتعل عوام سے کیا گیا وعدہ پورا کرنے، حکومتی رٹ کو بحال کرنے اور سانحہ ہڈر کے پسماندگان کو انصاف دینے کی غرض سے ملزمان کی گرفتاری کیلئے کوششیں کیں اور گزشتہ رات انٹلیجنس رپورٹ کی روشنی میں جی بی پولیس، گلگت بلتستان سکاؤٹس اور پاک فوج کے جوانوں نے مشترکہ طور پر داریل گماری کے مقام پر ایک گھر پہ انٹلیجنس بیسڈ آپریشن اور چھاپہ مارا جس کے نتیجے میں سانحہ ہڈر میں نامزد ایک اہم کمانڈر اور اسکے ساتھی نے گرفتاری نہیں دی اور ردعمل کے طور پر فائرنگ کا تبادلہ ہوا، جس کے نتیجے میں کمانڈر شاہ فیصل ہلاک جبکہ 4 سیکورٹی اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔
 
 ترجمان نے واضح کیا کہ دیامر میں چھاپے اور گرفتاریوں کا عمل صرف سانحہ ہڈر میں نامزد ملزمان کے خلاف ہے، اس کے علاؤہ کوئی آپریشن اور سازش کا عنصر موجود نہیں ہے۔ داریل کی اکثریت عوام امن پسند اور محب وطن ہیں، اب بھی وقت ہے کہ سانحہ ہڈر میں نامزد ماندہ ملزمان خود کو قانون کے حوالے کریں، اگر کسی نے سانحہ ہڈر کے ملزمان کی پشت پناہی کی یا قانون کے رستے میں غیر ضروری رکاوٹیں ڈالنے کی کوشش کی تو اسے بھی شرپسند سمجھا جائے گا۔
خبر کا کوڈ : 1145709
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش