0
Wednesday 17 Apr 2024 18:23

ایم ڈبلیو ایم نے گلگت بلتستان حکومت کو وارننگ دیدی، سخت احتجاجی تحریک چلانے کا اعلان

ایم ڈبلیو ایم نے گلگت بلتستان حکومت کو وارننگ دیدی، سخت احتجاجی تحریک چلانے کا اعلان
اسلام ٹائمز۔ ایم ڈبلیو ایم گلگت بلتستان کے صدر آغا علی رضوی کی سربراہی میں سیاسی کونسل کا اہم اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں عالمی، ملکی اور علاقائی صورتحال پر طویل گفتگو ہوئی۔ اجلاس میں مرکزی سیکرٹری سیاسیات سید اسد عباس نقوی کے علاوہ کاچو زاہد علی خان اور سابق معاون خصوصی برائے وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان الیاس صدیقی سمیت ایم ڈبلیو ایم جی بی کے پارلیمانی لیڈر و اپوزیشن لیڈر محمد کاظم میثم، رکن جی بی کونسل شیخ احمد علی نوری، رکن جی بی اسمبلی شیخ اکبر رجائی، رکن جی بی اسمبلی کنیز فاطمہ رہنما مجلس وحدت مسلمین حاجی محمد علی شریک تھے۔ اجلاس میں عالمی سطح پر عالم انسان کی مسئلہ فلسطین پر خاموشی پر افسوس کا اظہار کیا گیا اور غیرت ملی سے عاری رویے کی شدید مذمت کی گئی۔
 
اجلاس میں اسرائیل کی حمایت میں یورپی ممالک کے رویے کو غیر انسانی رویہ اور اخلاقیات سے عاری فعل قرار دیتے ہوئے یورپی ممالک کے نام نہاد انسانی حقوق کے نعرے اور روشن خیالی کو محض دھوکہ و سراب قرار دیا۔ دوسری جانب عالم اسلام میں ایران، یمن، شام اور عراق کے رویے کو شاندار الفاظ میں سراہا گیا۔ گزشتہ دنوں ایران کی جانب سے اسرائیل پر داغے جانے والے میزائل حملوں کے بعد فلسطینی مظلوموں کے ابھرتے جذبے اور مقاومتی تحریکوں کے نئے ولولے اور فلسطینی عوام میں فتح کی امید قرار دی۔ اس موقع پر مطالبہ کیا گیا کہ عالم اسلام بالخصوص پاکستان بھی یورپ و امریکہ کے دباؤ سے نکل کر فلسطینی مسلمانوں کی ہر ممکن مدد کرے۔ فلسطینی مسلمانوں کے بہتے لہو کو نام نہاد روشن مغرب کے چہرے پر بدنما داغ قرار دیا گیا اور کہا گیا کہ اسرائیل کی ڈیٹرنس مکمل طور پر ملیامیٹ ہو چکی ہے اور آئرن ڈوم کی ٹیکنالوجی اور دنیا پر اسرائیلی ہیبت مکڑے کا جالہ ثابت ہو چکا ہے۔ 
 
اجلاس میں ملکی صورتحال پر تبادلہ خیال میں کہا گیا کہ گرینڈ اپوزیشن کی جانب سے آئین پاکستان کو بچانے کے لیے جاری تحریک کو ملک کے بہتر مستقبل کی ضامن قرار دیتے ہوئے اس بات پر زور دیا گیا کہ ملک کے آئین کی بالادستی، قانون کی عملداری اور اخلاقی اصولوں کا احیا ہی کسی قوم کی ترقی و استحکام کا سبب ہے۔ موجودہ حالات میں جس طرح آئین کو روندا گیا اور عوامی مینڈیٹ کو کچل دیا اسے تاریخ کا سیاہ باب قرار دیا گیا اور اجلاس میں مطالبہ کیا گیا کہ آئین کی بالادستی کو یقینی بناتے ہوئے ملک کو جمہوری ملک رہنے دیا جائے تاکہ پچیس کروڑ عوام کا ملک اپنے حکمران خود منتخب کرسکیں۔ کسی کو حق نہیں پہنچتا کہ پچیس کروڑ عوام کا فیصلہ بند کمروں میں کرے اور یہی عوام اصل میں پاکستان ہے۔ عوام کے فیصلے کو روندھنا دراصل ملک کو روندھنا۔ 
 
اجلاس میں گلگت بلتستان میں رجیم چینج آپریشن کے بعد گلگت بلتستان کی مجموعی صورتحال پر گفتگو کرتے ہوئے کہا گیا کہ گلگت بلتستان میں ہمیشہ ہر عوام دشمن اور غیراخلاقی فیصلے تھوپنے میں دیر نہیں کی جاتی جس کے نتیجے میں عوام میں مایوسی پھیل رہی ہے۔ ماضی میں مارشل لاء کی ای زون کے طور پر توسیع ہو، پرامن لوگوں پر شیڈول فور کا اطلاق ہو یا رجیم چینج آپریشن ہر طرح کی مہم جوئی ہوتی رہی ہے لیکن حقوق کی بات آتی ہے تو متنازعہ قرار دیا جاتا ہے۔ جی بی اسمبلی کو جس انداز میں پانچ جولائی کو وفاق حکومت کی مداخلت سے روندا گیا اور یہ بتلایا گیا کہ موافق حکومت لاکر گلگت بلتستان کے عوامی مسائل حل کیے جائیں گے اور بحرانوں سے نکالا جائے گا۔ لیکن پہلے سے زیادہ گلگت بلتستان کو بحرانوں میں دھکیل دیا گیا ہے۔ 
 
نہ جی بی کے سیاستدانوں اور اسمبلی کی عزت و تکریم باقی رکھ کر عوامی مینڈیٹ کا خیال رکھا گیا اور نہ اس خطے کی تعمیر کے لیے کوئی کاوشیں کی گئیں۔ البتہ موجودہ حکومت سے من پسند کے ایسے فیصلے کروا رہے ہیں جس سے عوام سڑکوں پر آنے پر مجبور ہونگے۔ اجلاس میں وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ گلگت بلتستان کے منجمد ترقیاتی منصوبوں کو فوری پر بحال کرنے کے لیے وفاق خصوصی گرانٹ دے۔ وفاق نے گلگت بلتستان کو سک پروجیکٹ کی قبرستان بنانی ہے تو واضح کرے یہ قضیہ بھی ہم سڑکوں پر حل کریں گے۔ موجودہ حکومت میں جس طرح کی من مانیاں اور ناانصافیاں چل رہی ہیں اسے روکا نہ گیا تو جلد عوامی تحریک چلائی جائے گی۔ موجودہ حکومت سے اتمام حجت کے بعد اگر عوامی مسائل کے حل کے لیے سنجیدہ نہ ہوئی ہے تو عوامی دنگل سجے گا۔
 
 اجلاس میں مطالبہ کیا گیا کہ جن دو وفاقی جماعتوں کی وجہ سے جی بی حکومت بنی ہے وہی دونوں جماعتیں وفاق سے مسائل حل کرانے میں کردار ادا کرے۔ عوام ان دونوں جماعتوں کو نہیں بخشیں گے۔ جی بی حکومت لوڈشیڈنگ کے خاتمے، انٹرنیٹ کی فراہمی، ترقیاتی منصوبوں کی بحالی، گورننس اور دیگر سکیورٹی کے مسائل حل کرنے کے تیار نہیں تو عوام کے درمیان آجائیں مل کر وفاق سے مسائل کے حل کے لیے جدوجہد کریں گے۔ جی بی اسمبلی میں این ایف سی طرز پر گلگت بلتستان کے لیے مالیات کے تعین کی قرارداد پاس ہونا موجودہ حکومت کے لیے امتحان ہے۔ اس قرارداد پر ہونے والے عمل سے ثابت ہوگا کہ وفاقی جماعتیں گلگت بلتستان سے کتنا مخلص ہے۔ اب اس مسئلے کے حل کے لیے کوئی بہانہ بھی نہیں ہے جس کو لیکر عالمی قانون کی رام کہانی سنائی جا سکے۔ اسی طرح دیامر بھاشہ ڈیم میں نیٹ ہائیڈرل پروفیٹ اور دیگر جزئیات اور عوامی مطالبات پر فوری طور پر وفاق کے ساتھ بیٹھ کر جی بی کے شئیر کا تعین کرنا نہایت ضرورت ہے۔ 
 
اجلاس میں کہا گیا کہ گلگت بلتستان کی زمینوں کا مسئلہ حل ہونا نہایت ضروری ہے۔ اس سلسلے میں سنجیدہ کوشش کی جائے۔ یہاں کی زمینیں دریا کے کنارے سے پہاڑ کی چوٹی تک اس خطے کے عوام کی ہے۔ عوامی فلاحی منصوبوں کے لیے متعلقہ عوام کو راضی کیے بغیر یا معاوضہ کے بغیر چڑھ دوڑنے کی سازشیں خطے کو نئے بحران میں دھکیل دیں گی۔ اجلاس میں کہا گیا کہ گلگت بلتستان کے عوام تیار رہیں اور اس سلسلے میں تمام سٹیک ہولڈرز کو ساتھ لے کر بڑی تحریک کا آغاز کر دیا جائے گا۔ اجلاس میں گلگت بلتستان میں جاری مالیاتی بحران اور سکیورٹی صورتحال پر بھی تشویش کا اظہار کیا گیا اور آئندہ مہینے میں وفاق کی جانب سے فوری گرانٹ نہ ملنے کی صورت میں ملازمین کی تنخواہوں پر لگنے والی ممکنہ کٹ پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اس معاملے کو فوری حل کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔ 
 
اجلاس میں کہا گیا کہ ترقیات کی مد میں وفاق فوری گرانٹ جاری کرے اور وفاقی خزانہ خالی ہونے کی کہانی عوام سننے کو تیار نہیں کیونکہ تین سکولوں کے لیے 20 ارب وفاق دے سکتا ہے تو پورے خطے کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے چند سو ارب کیوں نہیں دے سکتے۔ جس کا وعدہ رجیم چینج آپریشن کے وقت وفاق اور اداروں نے کیا تھا۔ اجلاس میں وفاق سے مطالبہ کیا گیا کہ گلگت بلتستان کے مالیاتی بحران اور دیگر ایشوز کے حل کے لیے اقدامات کیے جائیں۔
خبر کا کوڈ : 1129283
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش