0
Wednesday 11 Jan 2017 21:09

تحریک انصاف نے نیب ترمیمی آرڈیننس کی واپسی کا مطالبہ کردیا

تحریک انصاف نے نیب ترمیمی آرڈیننس کی واپسی کا مطالبہ کردیا
اسلام ٹائمز۔ نیب قانون کا ازسرنو جائزہ لینے کے لئے پارلیمانی کمیٹی کا پہلا اجلاس ہوا۔ جس میں اپوزیشن نے چئیرمین کے انتخاب سے قبل ہی نیب ترمیمی آرڈیننس پر اعتراض کر دیا۔ کمیٹی نے وزیر قانون زاہد حامد کو پارلیمانی کمیٹی کا چئیرمین منتخب کر لیا۔ وزیر قانون زاہد حامد کا کہنا تھا کہ پلی بارگین کے معاملے پر بہت زیادہ تنقید ہورہی تھی،سپریم کورٹ نے رقم کی رضاکارانہ واپسی کے عمل کو بھی معطل کردیا تھا۔ چئیرمین سینیٹ نے احتساب کے معاملے پر عوام کے نام کھلا خط لکھا۔ اپوزیشن نے نیب ترمیمی آرڈیننس سے اتفاق نہ کیا تو اس میں تبدیلی کی جاسکتی ہے۔ زاہد حامد نے کہا کہ عرصہ سے پلی بارگین اور رضاکارانہ رقم کی واپسی پر تنقید ہورہی تھی۔ پلی بارگین اور رضا کارانہ واپسی پر پہلے سے اتفاق ہوگیا تھا۔ یہ غلط قانون تھا جس کے خاتمہ کے لئے آرڈیننس لائے۔ زاہد حامد نے کہا کہ سپریم کورٹ میں بھی اس قانون پر تنقید ہوئی اور واضح موقف اختیار کرنے کاکہا گیا۔ سپریم کورٹ کے ابزرویشن اور احکامات وزیراعظم کے نوٹس میں لائے پھر کابینہ کی منظوری کے بعد آرڈیننس لائے۔ کمیٹی کو مکمل اختیارات ہونگے اگر کمیٹی کو کچھ پسند نہ آیا تو ترمیم کی جاسکتی ہے۔

اپوزیشن نیب ترمیمی آرڈیننس میں ترامیم کرنا چاہے تو ہم تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نیب ترمیمی آرڈیننس کا اجرا وقت کی ضرورت تھی۔ پارلیمانی کمیٹی نیب ترمیمی آرڈیننس پر نظرثانی کرسکتی ہے۔ زاہد حامد نے کہا کہ پارلیمانی کمیٹی کے قواعد بنا کر نیب قانون کا جائزہ لیا جا سکتا ہے۔ نوید قمر نے کہا کہ جب کمیٹی بن گئی تھی پھر آرڈیننس لایا گیا۔ تحریک انصاف کے شاہ محمود قریشی نے حکومت سے نیب ترمیمی آرڈیننس واپس لینےکا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمانی کمیٹی کےقیام کے بعد صدارتی آرڈیننس جاری کیا جانا سمجھ سے بالاتر ہے۔ اگر حکومت نیب ترمیمی آرڈیننس پر نظرثانی کے لئے تیار ہے تو پھر واپس لے لیا جائے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ نیب ترمیمی آرڈیننس پارلیمانی کمیٹی کی توہین ہے۔ آفتاب شیرپاو نے کہا کہ اگر ہمت ہے تو احتساب قانون میں ججز اور جرنیلوں کو بھی شامل کیا جائے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اگر ہمت نہیں ہے تو پھر فاتحہ پڑھ لیتے ہیں، آفتاب شیرپاو نے کہا کہ حکومت نے جلدبازی میں نیب ترمیمی آرڈیننس جاری کیا۔ نیب ترمیمی آرڈیننس میں بہت سی خامیاں ہیں۔

وفاقی وزیر عبدالقادر بلوچ نے کہا کہ نیب قوانین پر نظرثانی پر وقت لگتا لیکن آرڈیننس کے ذریعے پلی بارگین رضاء کارانہ واپسی کے قانون کا خاتمہ وقت کی ضرورت تھی۔ نیب آرڈیننس کو متنازعہ نہ بنایا جائے۔ سینیٹر جاوید عباسی نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ احتساب کے عمل سے کوئی بالا نہیں ہونا چاہئے۔ کوئی سیاسی جماعت ہو یا ادارہ احتساب سب کا ہونا چاہئے۔ سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ افواج پاکستان اور عدلیہ کا بھی احتساب ہونا چاہئے۔ صرف سیاستدانوں اور بیوروکریسی کے احتساب سے قانون مکمل نہیں ہوگا۔ فرحت اللہ بابر نے پارلیمانی کمیٹی کے ٹی او آرز پر نظرثانی کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ کمیٹی کے ٹی او آرز پر نظرثانی کرتے ہوئے اداروں کا احتساب بھی ہونا چاہئے۔
خبر کا کوڈ : 599244
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش