0
Monday 6 May 2024 18:49

پھر ترے در پہ چلے آئے ہیں!

پھر ترے در پہ چلے آئے ہیں!
تحریر: سید تنویر حیدر

خبر ہے کہ آج 6 مئی کو پی ٹی آٸی کے رہنماٶں کی امریکی سفیر سے ملاقات ہوٸی ہے۔ ملاقات میں پی ٹی آٸی کی لیڈر شپ نے امریکی سفیر سے ملکی صورت حال اور پاکستان میں آٸین کی بالا دستی کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا۔ یہی وہ ایام ہیں، جب ایک اور جانب امریکی سرپرستی میں ہی ایک غیر آٸینی غاصب صیہونی حکومت کے ہاتھوں فلسطینیوں پر ظلم کا کوہ ہمالیہ توڑا جا رہا ہے۔ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق اسراٸیلی حکومت نے رفحہ کے کیمپوں میں ڈیرہ ڈالے، لٹے پٹے فلسطینیوں کو حکم نامہ جاری کر دیا ہے کہ وہ فوری طور پر رفحہ سے نکل جاٸیں۔ کہاں جاٸیں؟ کدھر جاٸیں؟ اس کا کسی کو کچھ پتہ نہیں۔

کربلا میں جب خیام حسینی کو جلانے کا ارادہ کیا گیا تھا تو مخدرات عصمت و طہارت نے امام زین العابدین سے اس کی اجازت طلب کی کہ وہ خیموں کے اندر ہی جل جاٸیں۔ لیکن امام نے اس کی اجازت نہیں دی اور فرمایا کہ یہ خودکشی ہوگی۔ رفحہ میں بھی یہی کچھ صورت حال ہے۔ ہم یہ اچھی طرح جانتے ہیں کہ پاکستان کے سیاستدان اقتدار تک پہنچنے کے لیے جس راستے کو صراط مستقیم سمجھتے ہیں، وہ امریکہ کا راستہ ہے۔ امریکہ اگر راضی ہے تو لیلٰیء اقتدار بھی راضی ہے۔

حقیقت یہ ہے کہ امریکہ نے ہم پر جو الزامات لگاٸے تھے، ہم ایک عرصے سے انہیں اپنے عرق انفعال کے قطروں سے دھونے میں لگے ہوئے ہیں۔ مثلاً ہم امریکہ کے خلاف اپنی نعرے بازی کو کب سے اپنے جلسوں میں متروک قرار دے چکے ہیں۔ امریکہ پر ہم نے کبھی الزام لگایا تھا کہ اس نے ہماری حکومت گراٸی ہے۔ ہم باقاعدہ طور پر اپنے اس الزام کو واپس لے چکے ہیں۔ ہماری حکومت گرائے جانے کی اصل وجہ ہمارا کریملن جانا تھا، لیکن ہم کھلے دل سے اسے اپنی خطائے اجتہادی تسلیم کرچکے ہیں، وغیرہ وغیرہ۔۔۔۔

اپنے ماضی کی کچھ نافرمانیوں کا درک کرتے ہوئے اب ہم یہ چاہتے ہیں کہ امریکہ ایک بار پھر ہمیں اپنے سایہ عاطفت میں لے لے۔ البتہ امریکہ مخالف دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے لیے ہم امریکہ سرکار سے کم از کم اتنی اجازت ضرور چاہیں گے کہ امریکہ سے آزادی کے ہمارے نعرے کا وہ مطلب ہرگز نہ لیا جائے، جو اس کا واقعی مطلب ہے۔
خبر کا کوڈ : 1133188
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش