0
Thursday 29 Feb 2024 17:28

اسلامی جمہوریت میں منتخب نمائندے کی صفات

اسلامی جمہوریت میں منتخب نمائندے کی صفات
تحریر: محدثہ زینب

ایران کی تاریخ کا ایک اہم ترین موڑ اسلامی جمہوریہ کا قیام اور امام خمینیؒ کی طرف سے ایک نئے سیاسی نظام کو دنیا کے سامنے متعارف کرانا تھا۔ امام خمینی کی نگاہ میں اس نئے نظام کا جہاں اسلامی ہونا ضروری تھا، وہاں عوامی اور جمہوری ہونا بھی لازم تھا۔ امام خمینی ؒکو اس بات کا احساس تھا کہ انتخابات کے حوالے سے بنیادی اور اصلی مسائل میں سے ایک منتخب ہوکر آنے والے افراد کا نظریہ اور عمل و کردار ہے۔ کیونکہ ان منتخب افراد نے ایران اسلامی کے عوام کی نمائندگی میں ملکی ذمہ داریوں اور عہدوں کو سنبھالنا ہے۔ آرٹیکل کے اس حصے میں ہم امام خمینیؒ اور مقام معظم رہبری کی نگاہ میں ایسے افراد کی چند لازمی خصوصیات کے بارے میں کچھ نکات پیش کریں گے، جنہیں عوام کی نمائندگی کرنی ہے۔

اسلامی جمہوری نظام میں پارلیمنٹ میں نمائندہ بننا نہایت اہمیت کا حامل ہے۔ جو کوئی حکومتی عہدے کا امیدوار بنتا ہے، اسے پتہ ہونا چاہیئے کہ وہ کس نظام میں داخل ہوا ہے، کیونکہ مختلف سیاسی نظاموں میں حکومتی عہدوں کی تشریح اور سمجھ بوجھ کا معیار ایک جیسا نہیں ہوتا ہے۔ مغربی نظام میں حکومتی عہدے کی شکل و صورت طاقت اور مفادات کے گرد گھومتی ہے، جو بلاشبہ مغربی تفکر کا نتیجہ ہے، جس کے مطابق مفاد کا حصول قدرت و طاقت کی بنیاد پر ہے، اس بنیاد پر نامزد امیدواروں کے درمیان ہونے والی رقابت اور مقابلہ قدرت طلبی کا مقابلہ ہے، لیکن اسلامی نظام کے اندر سرکاری عہدوں اور منصبوں کی بنیاد طاقت و قدرت کا حصول نہیں ہے، کیونکہ طاقت اور قدرت کا اصلی منبع خدا ہے۔ اگر اسلامی نظام میں کوئی مقام اور منصب ہے تو وہ طاقت و قدرت کے حصول کا ذریعہ نہیں بلکہ خدا کی رضا کے حصول کا وسیلہ ہے۔ اسلامی نظام میں انسانوں کی خدمت اور عدالت کا قیام بنیادی ذمہ داری ہے۔ اس لئے ایک نمائندے کا آنا اور اس منصب پر باقی رہنا بہت سے فرائض اور ذمہ داریوں  کے ہمراہ ہوتا ہے۔

چناؤ کا طریقہ:
ایران کے آئین کے مطابق جو شخص پارلیمنٹ کے انتخابات میں شرکت کرنا چاہے تو اس کے لئے لازم ہے کہ وہ انتخابات کا عمل شروع ہونے سے پہلے اپنی آمادگی کا اعلان کرے، اسی طرح اس فرد کے اندر اس عہدے کے لئے لازمی صفات اور شرائط کا ہونا بھی ضروری ہے۔ حضرت امامؒ اور مقام معظم رہبری کے افکار کی روشنی میں پارلیمنٹ کے ایک نمائندے کو ان خصوصیات کا حامل ہونا چاہیئے۔

1۔ صالح اور دیندار:
نامزد امیداوار سو فیصد مسلمان ہو، اسلامی احکام کے اجراء کا معتقد ہو، انحرافی مکاتیب فکر کا مخالف اور جمہوری اسلام پر یقین رکھنے والا ہو۔ ان شرائط کی وجہ سے اول تو بہت سی مشکلات پیش نہیں آئیں گی اور اگر مشکلات کا سامنا ہو جائے تو نمائندہ ان کو دور کرنے پر قادر ہوگا۔ اگر نمائندہ شائستہ، اسلام کا پابند اور ملک و ملت کا ہمدرد ہو تو بہت سی مشکلات پیش نہیں آئیں گی اور اگر مشکلات ہوں گی بھی تو حل ہو جائیں گی۔

2۔ بااخلاص ہو:
دوسری شرط نمائندے کے لئے اس کا عملی طور پر مخلص ہونا ہے۔ اخلاص سے مراد یہ ہے کہ کام خدا کی رضا اور اس کی خوشنودی کے لئے انجام دیا جائے۔ انقلاب اسلامی کے دینی قائدین کی نظر میں ایک نمائندے کو صرف عوام کی رضا و خوشنودی کے لئے نہیں بلکہ خدا کی رضا کے لئے کام کرنا چاہیئے۔ اسلامی نظام میں ایک حکومتی عہدیدار اور اہل منصب صرف عوام کو جواب دہ نہیں بلکہ اگر وہ خدا سے متصل نہ ہو تو نہ صرف عوام کے لئے کام اور خدمت نہیں کرسکتا بلکہ اس کا جو اصلی عہدہ اور مقام ہے، اس سے بھی معزول اور معطل ہو جائے گا۔ امام خمینی اور آیت اللہ خامنہ ای اس بات کے معتقد ہیں کہ ملک کے مختلف شہروں کے لوگوں کا فریضہ یہ ہے کہ وہ ان نامزد امیدواروں میں سے باایمان، بااخلاص، دین دار اور انقلاب کے لئے میدان میں موجود رہنے والے بہترین فرد کا انتخاب کریں اور ایسے شخص کو ووٹ دیں، جو عوامی ضروریات و مطالبات کے حوالے سے ان کا درد جانتا ہو۔

3۔ منافق گروہ سے جدا ہو:
قائدین انقلاب کے تفکر کے مطابق ایک نمائندے کو اسلام پر کاربند اور اس کا معتقد ہونا چاہیئے، ایسا نہ ہو کہ وہ صرف ظاہر میں اس کا اظہار کرتا ہو۔ امام خمینیؒ اس بارے میں فرماتے ہیں: "ہماری ہر چیز اسلامی معیارات کے مطابق ہونی چاہیئے۔ جن افراد کو چنا جاتا ہے، وہ ایسے افراد ہوں، جو اسلام اور جمہوری اسلامی کے کام آسکتے ہوں اور ان کا عقیدہ بھی یہی ہو کہ اسلام صحیح ہے، وہ صرف اس کا اظہار نہ کریں بلکہ اس پر مکمل اعتقاد بھی رکھتے ہوں، کیونکہ اوائل انقلاب میں بہت سوں نے اسلام کا اظہار کیا تھا لیکن بعد میں ان کا اصلی چہرہ سامنے آگیا تھا۔

4۔ ہمدرد ہو:
امام و رہبر کی فکر کے مطابق نمائندے کے انتخاب کے لئے اس میں ہمدردی کا پایا جانا ایک اہم شرط ہے۔ مقام معظم رہبری کے مطابق، قوموں کی مشکلات جہاں انہوں نے تکالیف اٹھائی ہیں، وہ یہ ہے کہ ان کے درمیان ہمدرد اور ذمہ افراد اور حکام نہیں تھے یا کم تھے، جو ان کی مشکلات کو حل کرنے کے لئے کمرہمت باندھتے۔ مجھے امید ہے کہ وحدت اور کوشش کے ساتھ ساتھ معاشرے کے مختلف طبقات کے درد کا مداوا کرتے ہوئے ایسے نمائندے بنیں، جو فرض شناس، متفکر، قوم اور خصوصاً مستضعف طبقے کے ہمدرد اور اسلام اور مسلمانوں کے خدمت گزاربن سکیں۔

5۔ اسلام، جمہوری اسلامی اور آئین پر اعتقاد رکھتا ہو:
نمائندوں کے انتخاب کے لئے موجود شرائط میں سے یہ شرط اصلی اور حساس ہے۔
6۔ شجاع اور بہادر ہو:
رہبر انقلاب کے بقول بہت سی اقوام نے اس لئے ترقی نہیں کی، کیونکہ ان کے حکام اور ذمہ دار افراد شجاع نہیں تھے، لہٰذا آپ ایسے افراد کا انتخاب کریں، جو مسائل کی تشخیص کرسکتے ہوں، ایسے افراد نہ ہوں کہ اگر روس یا امریکہ یا کوئی دوسری طاقت دھمکی دیں تو ڈر جائیں، وہ ڈٹ جانے اور مقابلہ کرنے والے ہوں۔ مقام معظم رہبری کا اس بات پر یقین ہے کہ یہ ملت ایران ایک شجاع اور آزادی پسند ملت ہے، یہ ایسی قوم ہے، جسے دنیا کی مستکبر طاقتیں پیچھے نہیں دھکیل سکیں، اس بناء پر اس قوم کا نمائندہ بھی شجاع اور نڈر ہونا چاہیئے، اس میں دشمن کے مقابلے میں شجاعت، باطل کے مقابلے میں بہادری اور حق بات قبول کرنے کی شجاعت ہو۔

بہرحال
جب قوم اپنے درست انتخاب سے سیاسی عمل میں اپنا مطلوبہ کردار ادا کرتی ہے تو وہ قوم اپنے مقاصد میں ضرور کامیاب ہو جاتی ہے۔ ایران کے ماضی کے چار عشرے اس بات کے گواہ ہیں کہ عوام اور سیاسی حکام کے قریبی تعلق نے ہر مشکل اور چیلنج کو مواقع میں تبدیل کیا اور ہر خطرے کا مل کر اور ڈٹ کر مقابلہ کیا۔ ایران کے اسلامی انقلاب نے اس عرصے میں جہاں اسلامی اقدار کو اپنے سامنے رکھا، وہاں جمہوری روایات کی بھی پاسداری کی۔
خبر کا کوڈ : 1119494
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش