7
0
Wednesday 3 Oct 2012 13:55
صرف خدا کیلئے

ملت کا درد رکھنے والوں کے نام

ملت کا درد رکھنے والوں کے نام
 تحریر: سید محمد روح اللہ رضوی
 
کہا جاتا ہے کہ پاکستان میں ہر شخص ہر شعبہ کا ماہر ہے۔ یعنی 18 کروڑ عوام میں 18 کروڑ ڈاکٹرز، 18 کروڑ انجینیئر، 18 کروڑ علماء دین و مجتھدین، 18 کروڑ پیر، عامل اور بابا وغیرہ، 18 کروڑ سیاستدان اور سیاست پر تجزیہ کرنے والے، 18 کروڑ کرکٹ پر تجزیہ کرنے والے اور کھیلنے والے اور 18 کروڑ ایک دوسرے کے جذبات و نظریات سے کھیلنے والے موجود ہیں۔ 

ملت تشیع بھی الحمداللہ اس حوالے سے کسی سے کم نہیں، ہر شخص اپنے 4 عدد مقلدین کے ساتھ پوری ملت کی قیادت کا دعویدار ہے، ایک دوسرے کو نیچا دکھانا، ایک دوسرے کے پر تنقید کرنا معمول کا حصہ بن گیا ہے۔ جب تک کوئی فتنہ و فساد کا موضوع کسی سوشل نیٹ ورک پر یا کسی ویب سائٹ پر نہیں آتا، عجیب بے چینی سی رہتی ہے۔ بالکل اسی طرح اگر پاکستان کے کسی اخبار میں 10، 12 افراد کے قتل کی خبر کسی دن غائب ہو جائے تو لگتا ہے کہ امام عج کا ظہور ہوگیا ہے، جو اتنا امن ہے۔
 
یہ بات یاد رکھئے کہ ابھی تک ہماری ملت نے خون دیا نہیں ہے بلکہ ہم سے خون لیا گیا ہے، اور خون دینے کا مرحلہ ابھی باقی ہے، جو اس پہلے مرحلے سے بہت سخت ہوگا۔ اگر ہم اس مرحلے پر ہی ایک دوسرے سے متنفر ہو جائیں تو نجانے آگے کیا ہوگا۔ اس ملت کے ہر فرد سے بالخصوص اس ملت کے قائدین، اس ملت کے اداروں، اس ملت کی تنظیموں کو آئمہ کی مظلومیت کا واسطہ کہ آپس میں مزید جنگ کی گنجائش نہیں ہے۔ آپ کا جو طریقہ کار ہے اس پر عمل کیجئے اور آپکا جو کام ہے صرف وہی کیجئے، ایک دوسرے کے کاموں کو تنقید کا نشانہ بنانے کے بجائے اپنے کاموں کو درست کیجئے۔
 
اگر کوئی آپکے قائد، آپکی تنظیم، آپکے ادارے سے موافقت نہیں رکھتا تو کیوں زبردستی اس کو منوانا چاہ رہے ہیں کہ یہ ہی قائد ہیں، یہی تنظیم اب ملت کو بیدار کرے گی، یہی ادارہ بیداری لا رہا ہے۔ آج ہماری کوئی ملی حیثیت نہیں رہی۔ شہید علامہ عارف الحسینی (رہ) کے بعد جو لوگ علامہ ساجد نقوی کی قیادت سے متفق نہیں تھے، ان میں سے بعض نے فتنہ و فساد کے ذریعے باور کرانا چاہا کہ یہ صاحب قیادت کے لائق نہیں اور بعض خاموشی سے کنارہ کش ہوگئے۔
 
علامہ صاحب کی قیادت بھی زیادہ موثر نہ رہی اور نہ ہی انہوں نے اپنے مخالفین و موافقین کو ملت تشیع کے حوالے سے ایک پلیٹ فارم پر لانے کی کوشش کی۔ بھائی قیادت کا مسئلہ اتنا آسان و سہل ہوتا تو 24 سال نہیں لگتے، اس کو اب تک حل ہو جانا چاہئے تھا۔ اب بعض لوگوں نے نئی تنظیم بنا ڈالی تو لوگوں کی نظر میں فتنہ و فساد کا موجب کہلائی، بھائی اگر کوئی کسی اور پلیٹ فارم سے ملت کی خدمت کرنا چاہ رہا ہے تو آپ کو کیا تکلیف ہے۔ 

تفرقہ 2 تنظیموں کے ہونے سے نہیں، بلکہ مفادات میں اختلاف ہونے سے ہوتا ہے۔ ایک دوسرے کو برداشت کریں، ایک دوسرے کے خلاف محاذ آرائی نہ کریں، ایک دوسرے کی حقیقت کو تسلیم کریں۔ اور اپنے مشترکہ دشمن اور مشترکہ مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے میدان میں ثابت قدمی دکھائیں۔ ان تمام حرکتوں کے نتیجہ میں ملت تشیع پاکستان میں وہ کردار ادا نہ کرسکی، جو آج ملت تشیع پوری دنیا میں کر رہی ہے۔ 

آج طاغوت کا اصل مقابلہ ملت تشیع سے ہے۔ ہمارے بعض ادارے شہداء کے خون کے نام پر بیداری تو پیدا کرنا چاہتے ہیں، لیکن اپنے حقیقی دشمن کے خلاف ایک لفظ نہیں کہتے۔ اس میں کوئی شک نہیں کے آل سعود اور انکی پیداوار لشکر جھنگوی، سپاہ صحابہ آپ کی دشمن ہیں، لیکن بھائی ان کے حقیقی آقا و مولا امریکہ کے خلاف ایک لفظ تو منہ سے نکالو۔
 
اپنے ہدف کو اتنا چھوٹا کیوں کر دیا کہ جس لدھیانوی اور اورنگزیب فاروقی کو کوئی نہیں جانتا تھا، آج پورے پاکتسان میں ان کے نام کی چاکنگ کر کہ دنیا کو خصوصاً ملت تشیع کو باور کرا رہے ہو کہ اصل و حقیقی دشمن یہ ہیں اور پتہ نہیں کتنی بڑی طاقت ہیں کہ انکا مقابلہ ہم سے نہیں ہو رہا، اس ملت سے جس نے ایران و لبنان میں عالمی استعمار کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔
 
ایک مضمون میں سارا زور سعودیہ پر لگایا گیا جب کہ دوسری جانب سیکولر طاقتوں کو اپنا دوست بنا کر پیش کیا جا رہا ہے۔؟؟ کیا تمہاری اپنی کوئی حیثیت نہیں ہے، جو تم جھوٹے اور غداروں کی ہمدردیاں حاصل کر رہے ہو۔ ہاں ان سے بےجا محاذ بھی کھڑا نہ کرو، لیکن کم از کم دوست بھی نہ کہو۔ خدا کے لئے ہوش کے ناخن لو، اپنے دوست و دشمن کو پہچانوں اور چھوٹے چھوٹے محاذ کھڑے کرنے کے بجائے حقیقی دشمن سے ٹکر لو جس کہ لئے خدا نے تمہیں پیدا کیا ہے، ایک عالمی اسلامی انقلاب کے لئے۔
 
اگر امریکہ سے ٹکر لے لی تو یہ چھوٹے موٹے دشمن کسی کھاتے میں نہیں آتے۔ عقل کا استعمال کرو اور سیرت محمد و آل محمد (ص) کے مطابق اپنے اہداف کی تکمیل کے لئے قدم اٹھاتے رہو، مگر اپنے ذاتی مفادات کے لئے نہیں، تنظیمی مفادات کے لئے نہیں، صرف اور صرف خدا کے لئے۔
خبر کا کوڈ : 200536
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

Pakistan
ماشاءللہ عزیز بھائی نے بہت ہی اچھا لکھا ہے، لیکن اس موضوع پر مسلسل لکھتے رہنے کی ضرورت ہے، اللہ آپ کے قلم کو اور طاقت دے ۔ہمہ جانبہ کام سے ہی ملت میں اتحاد کی فضا ہموار ہوسکتی ہے۔
واہ۔ انتہائی خوبصورت تحریر۔ لیکن اصل خوبصورتی تو عمل میں ہے۔ خدا ہمیں عمل کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔
اس آرٹیکل میں حالات کا تجزیہ کرنے سے زیادہ لوگوں کو درس دیا گیا ہے۔
United States
ماشاءاللہ زندہ باد
ہمارا غصہ، ہماری طاقت، ہمارا پروپیگنڈہ، صرف ہمارے دشمن کے لیے ہے، مومن کی پہچان ہے کہ وہ آپس میں نرم دل ہوتا ہے اور دشمن کی ساتھ نہایت سخت!!

کام ہمارا جاری ہے، طاغوت پے لرزا طاری ہے، بے ضمیر تجزیہ کاروں کی، صحافت میں مکاری ہے!! کسی بھی صورت دشمن کے ایجنڈے کی تکمیل نہیں ہونے دینگے چاہے کوئی بھی قیمت ادا کرنی پڑے!!! ہمارا دشمن کون؟ سعودی ریال میں پلنے والے دہشتگرد!
Iran, Islamic Republic of
دؤرِ باطل میں حق پرستوں کی!
بات رہتی ہے! سر نہیں رہتا!
Iran, Islamic Republic of
مولانا سید محمد روح اللہ رضوی صاحب کے مضمون سے یہ ظاہر ہورہا ہے کہ موصوف یا تو بہت کچھ معلوم ہے یا کچھ بھی نہیں جانتے ۔ دوسری بات یہ کہ جس ملک میں درجنوں ایجنسیاں کام کر رہی ہوں اور وہ ہماری دشمن بھی ہوں تو جو کچھ اس وقت ملت تشیع کے حوالے سے پاکستان میں نظر آرہا ہے وہ ہمارے لئے ناگزیر ہے۔ مولانا موصوف نے مشورہ دیا ہے کہ اگر کوئی آپکے قائد، آپکی تنظیم، آپکے ادارے سے موافقت نہیں رکھتا تو کیوں زبردستی اس کو منوانا چاہ رہے ہیں کہ یہ ہی قائد ہیں، لیکن خود ہی اپنے مشورے کو نظر انداز کرکے قیادت کی مخالفت کر رہے ہیں۔ملاحظہ فرمائیں، ہمارے بعض ادارے شہداء کے خون کے نام پر بیداری تو پیدا کرنا چاہتے ہیں، لیکن اپنے حقیقی دشمن کے خلاف ایک لفظ نہیں کہتے۔ یا مثلا فرماتے ہیں ایک مضمون میں سارا زور سعودیہ پر لگایا گیا جب کہ دوسری جانب سیکولر طاقتوں کو اپنا دوست بنا کر پیش کیا جا رہا ہے۔؟؟ کیا تمہاری اپنی کوئی حیثیت نہیں ہے، جو تم جھوٹے اور غداروں کی ہمدردیاں حاصل کر رہے ہو
ملت تشیع کے ایک ادنا کارکن کی حثیت سے مولانا موصوف کو میرا مشورہ ہے جہاں اتنے سارے لیڈر ہیں آپ بھی ایک تنظیم بناکر میدان میں آجائیں کیونکہ آپ دوسروں سے زیادہ سمجھدار ہیں۔
ہماری پیشکش