0
Thursday 9 May 2024 12:36

غزہ کے بن کھلے غنچوں کے نام

غزہ کے بن کھلے غنچوں کے نام
تحریر: ڈاکٹر راشد عباس نقوی

دنیا کے کسی مقام پر جب کوئی حادثہ پیش آتا ہے تو سب سے زیادہ متاثر اس علاقے کے بچے ہوتے ہیں۔ بچے نفرت و تضاد سے مبرا ہوتے ہیں۔ ان کی آنکھیں خواب دیکھتی ہیں۔ یہ خواب تعبیر کو راستہ فراہم کرتے ہیں۔ اس دنیا کی واحد خوشی اور امید یہ بچے ہیں۔ آج کل ہم ہر روز انٹرنیٹ پر غزہ میں صیہونی بربریت کا شکار بچوں کی تصویر دیکھ رہے ہیں۔ قطار در قطار کفن میں لپٹے بے شمار بچے۔ صیہونی بربریت کی گواہ تصویریں جابجا بکھری ہوئی ہیں۔ ایک ناقابل بیان دکھ کسک کی صورت چبھتا ہے۔ ایسا محسوس ہونے لگتا ہے کہ جیسے روشن خواب زمین سے روٹھنے لگے ہوں شاید! پھولوں کے آنسو، تتلیوں کے رنگین پر، پرندوں کی چہچہاہٹ بھی اب ان تمام تر بچوں کو واپس نہیں لا سکتی۔ جو بھرپور زندگی جینے سے قبل ہی جبراً گہری نیند سلائے جا چکے ہیں۔

پھولوں کے چہرے۔۔۔ زخم خوردہ ہیں
جلے کٹے ہیں، پھٹے پڑے ہیں
کتنے ہی بچے۔۔۔ سسک رہے ہیں
کتنے ہی بچے۔۔۔ مر چکے ہیں!
بکھرے ملبے پہ ماتم کناں افسردہ اور لاچار بوڑھے
جواں بیٹوں کی لاشیں اٹھانے سے قاصر
نا امید اور منتظر ہیں
کہ۔۔۔ شاید کوئی جوان آجائے
جنازے اٹھیں، انھیں دفنایا جائے
بوڑھی عورتیں، جن کی آہیں۔۔۔
عرش ہلا ہلا کر تھک چکی ہیں
بکھرے چیتھڑوں پہ بے جان سا سوگ منا رہی ہیں
کہ وہ ادھ مری اور تھکن زدہ ہیں
روتی آرہی ہیں، بہت رو چکی ہیں
شہداء کے قافلے آج بھی رواں ہیں
لیکن یہ سلسلہ رکا نہیں ہے
کچھ ملے جلے بیمار اور معذور۔۔۔
نجات دہی کے منتظر ہیں
بچوں کے خوں میں حشر اٹھا ہے
غزہ پہ پھر اک بم گرا ہے!


شاعر نے غزہ کی کیا خوب منظر کشی کی ہے۔ واقعاً آج اسی طرح کی صورت حال غزہ میں درپیش ہے۔ آج جہاں صیہونی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو جنگی جرائم کے مقدمے سے بچنے کے لیے غزہ میں جنگ کو طول دینے اور اس کا دائرہ کار رفح تک پھیلانے کی مزموم کوشش کر رہے ہیں، وہیں بین الاقوامی تنظیمیں غزہ میں جنگ کے تباہ کن اثرات بالخصوص فلسطینی بچوں پر مرتب ہونے والے ہولناک اثرات سے خبردار کر رہی ہیں۔ فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی (UNRWA) نے خبردار کیا ہے کہ غزہ پر قابض صہیونیوں کے مسلسل حملوں کے نتیجے میں بچوں کو نفسیاتی صدمے کی "تباہ کن سطح" کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ ورلڈ فوڈ پروگرام کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر سنڈی میک کین نے کہا: "شمالی غزہ میں بڑے پیمانے پر بھوک اور قحط ہے، جو کہ جنوبی غزہ تک پھیل جائے گا۔"

اقوام متحدہ کے بچوں کے فنڈ کی ڈائریکٹر کیتھرین رسل نے اپنی تقریر میں کہا کہ رفح میں تقریباً 600,000 بچے زخمی، بیمار اور معذور ہیں اور غذائی قلت کا شکار ہیں۔ اس سے قبل یونیسیف نے ایک بیان میں کہا تھا کہ غزہ کی پٹی میں 10 لاکھ 700 ہزار بے گھر افراد ہیں، جنہیں قحط اور مسلسل جارحانہ اقدامات اور بقا کے لیے درکار محدود وسائل کا سامنا ہے اور ہزاروں بچے غذائی قلت کی وجہ سے بے گھر ہیں۔ غزہ پٹی میں خشک دودھ کی کمی بچوں کے حوالے سے انتہائی مشکلات کا باعث بنی ہوئی ہے۔ 7 اکتوبر 2023ء سے یعنی جب سے صیہونی حکومت نے امریکہ کی حمایت سے غزہ کی پٹی پر اپنے تباہ کن حملے شروع کیے، ان حملوں میں دسیوں ہزار فلسطینی، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل تھے، شہید اور زخمی ہوچکے ہیں اور غزہ کی پٹی کا بنیادی ڈھانچہ بڑے پیمانے پر تباہ ہوگیا ہے اور اس علاقے میں ایک انسانی تباہی اور انسانی المیہ دیکھا جاسکتا ہے۔

فلسطینی وزارت صحت کے مطابق غزہ پر صیہونی حکومت کے حملے کے نتیجے میں غزہ کے 32 اسپتال اور 53 طبی مراکز غیر فعال اور 130 ایمبولینسیں تباہ ہوگئیں۔ جزوی طور پر کام کرنے والے متعدد اسپتالوں میں، بستروں کے استعمال کی شرح 250 فیصد سے زیادہ تک پہنچ گئی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلان کے مطابق اب تک غزہ کے مکینوں کے خلاف اسرائیلی فوج کے مسلسل حملوں کے نتیجے میں 34 ہزار 654 افراد جاں بحق اور 77 ہزار 908 افراد زخمی اور 1 لاکھ 700 افراد بے گھر ہوچکے ہیں۔ 1948ء میں قبضے کے بعد سے اب تک صیہونی حکومت نے تمام بین الاقوامی قوانین اور ضوابط کی خلاف ورزی کرتے ہوئے فلسطینی بچوں اور نوعمروں کے خلاف ہر قسم کے جنگی جرائم کا ارتکاب کیا ہے اور پتھروں کے ساتھ بچوں اور نوعمروں کو قتل یا زخمی کرنے، بازو اور ٹانگیں توڑنے جیسے جرائم کا ارتکاب کیا ہے۔ اسی پر بس نہیں بچوں اور نوعمروں کو گرفتار کر کے انہیں عارضی طور پر جیل یا عمر قید کی سزائیں بھی سنائی ہیں۔

حال ہی میں اقوام متحدہ کے دستاویزی مرکز کی آفیشل ویب سائٹ نے "7 اکتوبر 2023ء کے بعد فلسطینی بچوں کے خلاف اسرائیلی تشدد میں اضافہ ہوا ہے" کے عنوان سے ایک رپورٹ شائع کی ہے اور خبردار کیا ہے کہ 7 اکتوبر 2023ء سے فلسطینی بچے اسرائیلی فورسز کے حملوں کا سب سے بڑا ہدف رہے ہیں۔ جو اقوام متحدہ کے بچوں کے حقوق کے کنونشن کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق غزہ میں ہر عمر کے فلسطینی بچے صہیونی افواج کے حملوں کی زد میں ہیں اور پرتشدد کارروائیوں کی وجہ سے اسکولوں کو تعلیمی سال کے اختتام کا اعلان کرنا پڑا۔ اس وقت غزہ پٹی کے تقریباً تمام اسکول خواتین اور بچوں کے لیے پناہگاہوں میں تبدیل ہوچکے ہیں۔ یہ اسکول فلسطینی خواتین اور بچوں سے بھرے ہوئے ہیں، لیکن پھر بھی ان پر صیہونی حکومت کی طرف سے حملہ کیا جاتا ہے، یہ پوری کہانی نہیں ہے اور غزہ کی جنگ میں فلسطینی بچوں کو جس عظیم المیے کا سامنا کرنا پڑا ہے، ان میں سے ایک یہ ہے کہ ان میں سے تقریباً 20،000 یتیم ہیں، جن میں کم از کم ایک یا دونوں اپنے والدین کو کھو چکے ہیں۔

اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی برائے فلسطینی پناہ گزین (UNRWA) کے اعلان کے مطابق صیہونی حکومت کی فوج کے حملوں اور بمباری سے غزہ میں روزانہ 37 بچے اپنی ماؤں سے محروم ہو جاتے ہیں اور 10 ہزار سے زائد غزہ کے باشندے شہید اور 19 ہزار خواتین زخمی ہو جاتی ہیں۔ اس بین الاقوامی تنظیم نے مزید کہا کہ غزہ کی پٹی میں حالات زندگی خوفناک ہیں، خاص طور پر 155,000 سے زائد حاملہ یا دودھ پلانے والی خواتین کے لیے پانی اور حفظان صحت کی سہولیات تک رسائی میں شدید مسائل کا سامنا ہے۔ ان اعداد و شمار سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ غزہ میں خواتین اور بچوں کا قتل کوئی حادثہ نہیں بلکہ نیتن یاہو کی نسل پرست اور جنگجو حکومت کا بنیادی اور منصوبہ بند ہدف بچوں اور خواتین کا قتل عام ہے، کیونکہ ان کے مطابق آج کے یہ بچے کل کے جنگجو بنیں گے اور یہ مائیں بچے پیدا کرکے اپنے بچوں کے ساتھ فلسطینی مزاحمت کو مضبوط کرنے میں اہم کردار ادا کریں گی۔ آخر میں ایک نظم پیش خدمت ہے۔

فلسطینی بچوں کے نام: گوفیہ منصور کی ایک نظم
ابھی جو مست ہیں اپنی مستیوں میں
بہت طاقت ہے ان کے ہاتھ میں
اور لہو بھر گیا ہے ان کی آنکھوں میں
چہروں پر ان کے معصوم پھولوں کا
خون رچ سا گیا ہے
جن کو خدا کے قہر سے ڈر نہیں
اور پھر چپ ہے خدا کی خدائی بھی
نہیں معلوم اک دن
لرزے گا آسمان بھی
اور پھٹ جائے گی زمیں بھی
کیوں؟
کیا تم کو معلوم نہیں کیوں
جب کوئی پھول توڑتا ہے
جب کوئی کلی کو نوچتا ہے
جب ان کے خون سے
سکولوں کے صحن
بازار کی سڑکیں
گھروں کے آنگن
جھولتے ہوئے جھولے
بھر جاتے ہیں
ان کے منہ سے آتی
چاکلیٹ کی خوشبو
ہاتھ کی مٹھی میں بند ٹافیاں
فرشتوں جیسے معصوم
چہروں کی چمک
کبھی نہ مٹنے والی
نیلی نیلی آنکھوں کی روشنی
ماں کے دودھ کی رچی
ان میں خوشبو
کوئی چھین لیتا ہے
اور اب بن گیا ہے
غزہ کربلا کا میدان
تو کیوں نہیں پھٹ جائے گی
یہ زمین
اور لرزے گا آسمان
بس صبر تھوڑا اور صبر
میرے جگر کے ٹکڑو
لے کر آئیں گی تمہاری
خاموش صدائیں
تم پر برسیں گی
پھر جنت کی ہوائیں
پھر خدا کی خدائی کو جوش آتا ہے
ان کافروں نے ٹکروں میں کٹ جانا ہے
پھر نہ ہوگی زمین ان کی
نہ آسمان ان کا
ارض و سما پہ چاروں طرف
تم ہی تم رہو گے ادھر ادھر
تم اور تماری خوشبو
ہوگی ماں کی گود کی نرمی و گرمی
میرے جگر کے ٹکڑو
صبر تھوڑا اور صبر
خبر کا کوڈ : 1133888
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش