0
Saturday 27 Apr 2024 18:53

سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی سے دشمنی کیوں؟

سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی سے دشمنی کیوں؟
تحریر: سید رضی عمادی

حالیہ دنوں میں یورپ کے بعض ممالک اور شخصیات نے ایک بار پھر اسلامی انقلابی گارڈ کور سپاہ پاسداران انقلاب کو دہشت گرد قرار دینے کی کوشش کی ہے۔ یہ پہلی بار نہیں ہے کہ سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کو دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کرنے کا معاملہ بعض یورپی ممالک اور افراد کی طرف سے اٹھایا جا رہا ہے۔ اس طرح کی کوشش اس سے پہلے بھی کئی بار ہوچکی ہے۔ ایران میں 2022ء کے موسم خزاں کے فسادات اور بدامنی کے دوران بھی اس فورس کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ تاہم ان کوششوں کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا ہے اور حال ہی میں یورپی یونین کے خارجہ پالیسی کے عہدیدار جوزف بریل نے اعلان کیا ہے کہ عدالتی حکم کے بغیر اس طرح کی کارروائی ممکن نہیں ہے:

"ہمیں ایک ایسے فیصلے کی ضرورت ہے، جس سے یہ ظاہر ہو کہ ایرانی پاسداران انقلاب دہشت گردی کے مقدمے میں ملوث ہے۔ موجودہ حالات میں ایسا کوئی معاملہ نہیں ہے اور میں نے اپنے ساتھیوں سے کہا کہ فی الحال وہی جواب ہے، جس کا اعلان چند ماہ قبل کیا گیا تھا۔ اہم سوال یہ ہے کہ یورپ میں سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے خلاف اس طرح کے حملے کیوں ہوتے ہیں، اس سلسلے میں پہلی اور اہم وجہ دہشت گردی اور صیہونی حکومت کے خلاف سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی  شاندار کارکردگی ہے۔ خاص طور پر 2011ء کے بعد سے، IRGC نے دہشت گردوں بالخصوص داعش دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ایک اہم اور دلیرانہ کردار ادا کیا۔ IRGC نے شام جیسے ممالک کو اس حوالے سے بہت مدد فراہم کی، جنہوں نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ایران سے مدد کی درخواست کی، یہ حمایت اب بھی جاری ہے۔

اس سلسلے میں ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے یورپی یونین کے خارجہ پالیسی کے عہدیدار کے ساتھ گفتگو میں کہا: سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی ایک باقاعدہ سرکاری اور قومی ادارہ ہے، جو اہم مواقع اور خطے کی قومی سلامتی کو یقینی بنانے میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے، خاص طور پر دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سپاہ کا کردار بے مثال ہے۔ اس کے علاوہ، سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی نے، جس پر صیہونی دہشت گرد حکومت نے بار بار حملے کیے، حال ہی میں ایران کی سرزمین سے اس حکومت کے خلاف براہ راست فوجی کارروائی کی، جو اس جعلی حکومت کی 76 سالہ تاریخ میں کبھی نہیں ہوئی تھی۔ اب پاسداران انقلاب اسلامی کے فیصلہ کن اقدام سے ناراض صیہونی حکومت کے حامیوں نے ایک بار پھر اسلامی جمہوریہ ایران کے اس فوجی ادارے کو دہشت گرد قرار دینے کی کوششیں شروع کر دی ہیں۔

ایک اور اہم عنصر داخلی سازشوں کا مقابلہ کرنے اور انقلاب اسلامی ایران کے تحفظ میں پاسداران انقلاب اسلامی کے کردار سے متعلق ہے۔ اب تک اسلامی جمہوریہ ایران کے دشمنوں نے اندرونی منافقین کے ساتھ مل کر اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف کئی طرح کی سازشیں کی ہیں اور ان پر عمل درآمد بھی کیا ہے، لیکن ان تمام سازشوں کو ناکام بنا دیا گیا ہے اور آج اسلامی انقلاب ایران اپنا دوسرا مرحلہ طے کر رہا ہے۔ سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی نے دیگر ایرانی فوجی دستوں کی طرح ان سازشوں کو ناکام بنانے میں اہم کردار ادا کیا اور یہ پاسداران انقلاب کے خلاف دشمنوں کے غصے کا ایک اہم عنصر بھی ہے۔

آخری نکتہ یہ ہے کہ پاسداران انقلاب اسلامی، لبنان کی حزب اللہ یا یمن کی انصار اللہ کو دہشت گرد قرار دینے کی سب سے بڑی وجہ ان سے نمٹنے میں دشمن کی ناکامی کا اظہار ہے۔ دشمن ان کی طاقت کو مضبوط کرنے کے عمل کو روکنے میں ناکام رہا ہے، لہذا اب اس نے دوسرے ہتھکنڈے استعمال کرنے شروع کر دیئے ہیں۔ دشمن مغربی ایشیا کے سیاسی اور سکیورٹی آرڈر میں مزاحمت کی پوزیشن کو کمزور کرنے میں ناکام رہا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ سپاہ پاسداران کو دہشت گرد قرار دینے اور پابندیاں عائد کرنے جیسے اقدامات سے نہ صرف خطے میں مزاحمت اور اس کے ستونوں کی پیشرفت نہیں رکے گی بلکہ  مزید ترقی کے لیے ان کے عزم کو تقویت ملے گی۔ اسی لئے حسین امیر عبداللہیان نے نشاندہی کی ہے کہ "سفارت کاری کی دنیا میں باہمی سلامتی کا احترام ضروری ہے، نیز دھمکیوں کی زبان اور غیر دوستانہ اقدامات کی بجائے باہمی اعتماد کو ایجنڈے میں شامل ہونا چاہیئے۔"
خبر کا کوڈ : 1131656
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش