0
Wednesday 6 Mar 2024 12:41

اسرائیل کیلئے حزب اللہ کا سرپرائز(2)

اسرائیل کیلئے حزب اللہ کا سرپرائز(2)
ترتیب و تدوین: لیاقت تمنائی
 
حزب اللہ کی طرف سے صیہونی حکومت کے ہرمیس 450 ڈرون کو مار گرانے سے قابضین کے لیے ایک اہم انتباہی پیغام تھا کہ لبنان کے خلاف کسی بھی جارحیت میں اضافے کا مزاحمت کی جانب سے سخت جواب دیا جائے گا اور حزب اللہ کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دے گی۔ ہرمیس 450 یو اے وی کو درست مشاہدے اور مطلوبہ مقامات کی نشاندہی اور انہیں نشانہ بنانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے اور یہ ہر حملے اور فوجی آپریشن میں زمینی افواج کی مدد کرنے کے عمل میں بھی بہت موثر ہے۔ یہ UAV اسرائیلی فوج کے آپریشنز کمانڈ کو معلومات اور نقشے فراہم کرنے کے ساتھ زمین پر فوجی کارروائیوں میں معاونت میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
 
ہرمیس (Hermes 450) ایک کثیر المقاصد ٹیکٹیکل ڈرون ہے، جسے اسرائیل کی Elbit Systems کمپنی میں طویل پروازوں کے لیے ڈیزائن اور تیار کیا گیا ہے۔ ٹارگٹ کی شناخت، نگرانی اور نگرانی کے آپریشنز اور کمیونیکیشن سہولیات اس ڈرون کے اہم مشن ہیں۔ یہ یو اے وی 18,000 فٹ کی بلندی پر 17-20 گھنٹے مسلسل پرواز کرسکتا ہے اور اس کی زیادہ سے زیادہ آپریشنل رینج 300 کلومیٹر ہے۔ اس ڈرون کی لمبائی 6.1 میٹر ہے اور اس کے پروں کا پھیلاؤ 10.5 میٹر ہے۔ اس کا مجموعی وزن 450 کلوگرام ہے اور یہ 100 کلوگرام سامان لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ یہ 52 ہارس پاور انجن سے چلتا ہے۔ ہرمیس 450 کی زیادہ سے زیادہ رفتار 176 کلومیٹر فی گھنٹہ ہے۔
 
ہرمیس 450 ڈرون کی ان تمام خصوصیات کے باوجود اس ڈرون کو مار گرانے میں حزب اللہ کے فوجی آپریشن کی اہمیت اور وسعت کی نشاندہی ہوتی ہے اور متعلقہ ذرائع نے بتایا کہ یہ اسرائیلیوں اور اس حکومت کے حامیوں کے لیے پہلی وارننگ تھی۔ النشرہ ویب سائٹ کو انٹرویو دیتے ہوئے متعلقہ ذرائع نے کہا درحقیقت ہرمیس 450 ڈرون کو مار گرانے کے بعد حزب اللہ نے اسرائیلیوں کو بتایا کہ ہمارے پاس طیارہ شکن ہتھیار ہیں، جن سے بڑے اور نئے ڈرون کو مار گرایا جاسکتا ہے۔ یہاں تک کہا جا سکتا ہے کہ حزب اللہ کی یہ کارروائی گذشتہ چند ہفتوں کے دوران مقبوضہ فلسطین کے شمال میں واقع صفد میں قابض ٹھکانوں پر حملے سے زیادہ اہم ہے اور اس سے صیہونیوں کے لیے ایک سنگین پیغام ہے، ہرمیس 450 ڈرون کو مار گرائے جانے کے بعد قابض فوج نے لبنان کے مشرقی بیکا میں واقع شہر بعلبیک پر وحشیانہ حملہ کیا اور اس کے بعد حزب اللہ نے مسلسل کئی کارروائیوں میں دشمن کے ٹھکانوں کو تباہ کیا، انہیں کارروائیوں میں میرون بیس پر حملہ بھی شامل ہے۔
 
بعض کا خیال ہے کہ اس پیشرفت کے ساتھ ہم اگلے چند دنوں میں لبنان اور صیہونی حکومت کے درمیان جنگ کے پھیلنے کا مشاہدہ کرسکتے ہیں۔ لیکن یہ مسئلہ کس حد تک درست ہوسکتا ہے، اس کے بارے میں یہ کہنا ضروری ہے کہ اسرائیل کا ایک مقصد ہمیشہ سے یہ رہا ہے کہ وہ دوسری طرف اس حد تک دباؤ ڈالے کہ اس فریق کو اپنی تمام تر طاقت ظاہر کرنے پر مجبور کرے۔ یہ مسئلہ اسرائیلی فوج اور حزب اللہ کے درمیان موجودہ جنگ پر بھی لاگو ہوتا ہے۔ کیونکہ قابضین کے پاس لبنانی مزاحمت کی عسکری صلاحیت کے بارے میں زیادہ معلومات نہیں ہیں اور ان تمام کوششوں کے باوجود تنازعات کے بڑھنے کے مرحلے میں بھی وہ اس میدان میں خاطر خواہ معلومات حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکے ہیں۔
 
دوسری طرف صیہونی حکومت کی حزب اللہ کے ساتھ جنگ میں اس سلسلے میں جو مساوات تھی، وہ الٹ گئی ہے۔ لہٰذا اب یہ حزب اللہ ہی ہے، جس نے اسرائیل کو اپنی پوشیدہ صلاحیتیں دکھانے اور ایسے ہتھیار استعمال کرنے پر مجبور کیا ہے، جو اس نے پہلے استعمال نہیں کیے تھے، جبکہ صیہونیوں نے حزب اللہ کے ساتھ اس جنگ میں اپنے جدید میزائل اور ڈرون ہتھیاروں کا استعمال کیا ہے، لبنانی مزاحمت نے ان ہتھیاروں سے نمٹنے کی اپنی صلاحیت کو ثابت کیا اور دکھایا کہ وہ دشمن کی کمزوریوں کو استعمال کرنا جانتی ہے۔ ہرمیس 450 ڈرون کو مار گرانے سے، حزب اللہ نے ظاہر کیا کہ اس کے پاس ایک جدید دفاعی نظام ہے، جو اسے اہداف کو درست طریقے سے مانیٹر کرنے، نشانہ بنانے اور مار گرانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
 
اس سے اسرائیل کے لیے ایک بڑا سوالیہ نشان اور ایک بنیادی چیلنج پیدا ہوتا ہے اور صہیونی سب سے پہلے یہ جاننا چاہتے ہیں کہ لبنانی مزاحمت کو اتنا جدید نظام کیسے حاصل ہوا۔ صہیونی ماہرین اور تجزیہ کار ڈرون گرانے کے واقعے کو غیر معمولی قرار دیتے ہوئے حزب اللہ کے اس اقدام کی عسکری وجوہات اور جنگی صلاحیت جاننے کی کوشش کر رہے ہیں۔ کیونکہ ان کے خیال میں حزب اللہ کا یہ اقدام صیہونی ریڈلائن کو عبور کرنے کے مترادف ہے، جو یقینا ایک غیر معمولی جنگی صلاحیت کا پتہ دیتا ہے۔ دوسری طرف صہیونیوں کے لیے یہ تشویش ہے کہ جنگ کے وسعت کے ساتھ حزب اللہ مزید مہلک ہتھیاروں کی "پردہ پوشی" کرسکتی ہے اور اسرائیلیوں کو مزید حیران کن سرپرائز دے سکتی ہے۔
 
طوفان الاقصیٰ کے بعد یہ اس جنگ میں تیسرا بڑا سرپرائز ہے، جو حزب اللہ نے اسرائیل کو دیا ہے۔ اس سے پہلے حزب اللہ کے برقان میزائلوں نے صیہونی حلقوں میں کھلبلی مچا رکھی ہے۔ اسرائیلی میڈیا نے اس میزائل کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ "برقان" ایک راکٹ میزائل ہے، جس کی رینج 10 کلومیٹر ہے اور یہ بھاری وار ہیڈ کے ساتھ ہدف کو ٹارگٹ کرسکتا ہے۔ اس کے وار ہیڈ یا دھماکہ خیز مواد کا وزن 100 سے 500 کلوگرام تک ہوسکتا ہے۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق برقان گرنے کے مقام سے 150 میٹر کے دائرے میں تباہی پھیلا سکتا ہے۔ (ختم شد)
خبر کا کوڈ : 1120622
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش