0
Thursday 25 Apr 2024 16:40

کراچی میں رینجرز ہیڈ کوارٹرز سمیت تمام عمارتوں کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم

کراچی میں رینجرز ہیڈ کوارٹرز سمیت تمام عمارتوں کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم
اسلام ٹائمز۔ چیف جسٹس پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسی نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی میں نیول، رینجرز ہیڈ کوارٹرز، گورنر، سی ایم ہاؤس، سب کا فٹ پاتھوں پر بھی قبضہ ہے۔ سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں کراچی سرکلر ریلوے (کے سی آر) منصوبے کے متاثرین کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ عدالت نے سندھ حکومت کو متاثرین کا معاملہ دیکھنے کی ہدایت کر دی۔ چیف جسٹس نے ایڈوکیٹ جنرل سے کہا کہ سرکار جہاں انکروچمنٹ کرتی ہے وہاں زیادہ سزا ہونی چاہیے، آپ دیکھتے نہیں کہاں سے آتے ہیں آپ؟ نیول ہیڈ کوارٹرز، گورنر ہاؤس، چیف منسٹر ہاؤس، رینجرز ہیڈکوارٹرز سب نے فٹ پاتھوں پر بھی قبضہ کیا ہوا ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ پبلک پر حملے ہوتے رہیں اور آپ محفوظ رہیں؟ یہ کہاں کا قانون ہے؟ تو چلے جائیں کہیں اور خالی کر دیں یہ جگہ، کہیں محفوظ جگہ چلے جائیں، بتائیں رینجرز ہیڈکوارٹر کہاں ہے اور فٹ پاتھ کہاں ہے؟ جگہ جگہ سڑکیں ٹوٹی ہوئی ہیں، میئر بھی آئے ہوئے تھے کہاں ہیں؟ سیکیورٹی کے نام پر بند مت کریں سڑکوں کو، اگر زیادہ ڈر لگتا ہے تو کہیں ریموٹ ایریا میں جا کر بیٹھ جائیں، دنیا میں کہیں ہوتا ہے ایسا؟ جائیں امریکا اور دیکھ کر آئیں۔

چیف جسٹس نے کے ایم سی وکیل سے کہا کہ آپ کیوں نہیں ہٹاتے رینجرز ہیڈکوارٹر کے سامنے سے تجاوزات؟ کل لگاتے ہیں کیس، بتائیں تفصیل یہ جناح کورٹ کس قانون کے تحت رینجرز کو دیا ہے؟ ہٹائیں یہ سب، چھوٹے لوگوں کے گھر توڑ دیئے یہ بھی ہٹائیں، بعد میں معاوضہ دے دیجیے گا، تھوڑی سی زندگی ہے اس کو بچاتے رہیں، کیا طریقہ ہے وی آئی پی بنے پھرتے رہیں، میں نے تو منع کر دیا ہے، میرے لئے روٹ نا لگائیں، آئی جی کو کہا ہے اب روٹ لگائیں گے تو توہین عدالت کا نوٹس کریں گے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ گورنر ہاؤس کے اندر رکھ دیں کنٹینرز باہر کیوں رکھتے ہیں؟ پبلک کو پریشان کرنا چاہتے ہیں، ہم کہتے ہیں سپریم کورٹ کے سامنے اگر انکروچمنٹ ہے تو وہ بھی توڑ دیں، رکاوٹیں ہٹانے میں جو اخراجات آئیں، کے ایم سی متعلقہ ادارے کے سربراہ سے وصول کرے۔ سپریم کورٹ نے رینجرز ہیڈکوارٹرز، گورنر ہاؤس، سی ایم ہاؤس سمیت سرکاری اور نجی عمارتوں کے باہر سے تین دن میں رکاوٹیں اور تجاوزات ہٹانے کا حکم دیتے ہوئے رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔

عدالت نے ہدایت کی کہ کسی کو عوام کی آزادانہ نقل و حرکت میں رکاوٹ ڈالنے کی اجازت نہیں، راستے بند کرنا اور رکاوٹیں ڈالنا غیر قانونی ہے، وفاقی اور صوبائی حکومت خود تجاوزات کھڑی کررہی ہیں، کے ایم سی کی جو سڑکیں ہیں کلیئر کر دیں، رینجرز کو ہدایت کر دی جائے۔ سپریم کورٹ نے تمام متعلقہ اور سیکیورٹی اداروں کو عدالتی حکم کی کاپی بھیجنے کی ہدایت کی اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو وفاقی اداروں کو آگاہ کرنے کا حکم دیا اور تجاوزات کیس کی سماعت جمعہ تک ملتوی کر دی۔
خبر کا کوڈ : 1131030
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش