0
Wednesday 6 Mar 2024 16:20

2020ء کے حامیوں کی بائیڈن سے بے رخی

2020ء کے حامیوں کی بائیڈن سے بے رخی
تحریر: حسین موسوی
 
امریکہ میں صدارتی امیدواروں کی بڑی عمر اس ملک کے ہاٹ ایشوز میں سے ایک ہے۔ یہ مسئلہ اس وقت مزید ابھر کر سامنے آیا جب اکثر ناقدین نے جو بائیڈن کی عمر کو ان کے دوبارہ صدارتی امیدوار بننے کیلئے نامناسب قرار دے دیا۔ نیویارک ٹائمز اور سیاٹا کالج کی جانب سے انجام پانے والے مشترکہ سروے تحقیق کے نتائج سے ظاہر ہوتا ہے کہ جو بائیڈن کی عمر کے بارے میں وسیع سطح پر پائی جانے والی تشویش نے آئندہ الیکشن میں ان کی دوبارہ کامیابی کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔ جیسا کہ اس سروے رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے، 2020ء میں ان کے حامی ووٹرز کی اکثریت اس وقت یہ سمجھتی ہے کہ وہ ملک کی موثر قیادت کیلئے بہت زیادہ بوڑھے ہو چکے ہیں۔ اس سروے میں لوگوں سے یہ سوال پوچھا گیا تھا کہ کیا صدارتی امیدوار بوڑھے ہیں؟
 
ڈونلڈ ٹرمپ کی عمر اس وقت 77 برس ہے جبکہ جو بائیڈن 81 برس کے ہو چکے ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ کے بارے میں سروے میں شامل ہونے والے 21 فیصد افراد نے کہا کہ ان کی نظر میں ٹرمپ کی عمر صدر بننے کیلئے "بہت زیادہ" ہے۔ اسی طرح 21 فیصد افراد کا کہنا تھا کہ اس عہدے کیلئے ان کی عمر "کچھ زیادہ" ہے۔ دوسری طرف سروے میں شریک 23 افراد نے کہا کہ ان کی نظر میں صدر کا عہدہ سنبھالنے کیلئے ڈونلڈ ٹرمپ کی عمر زیادہ نہیں ہے جبکہ 32 فیصد افراد نے اس بات کی شدید مخالفت کا اظہار کیا کہ ٹرمپ صدر بننے کیلئے بہت بوڑھے ہیں۔ سروے میں شرکت کرنے والے 2 فیصد افراد نے کسی قسم کی رائے کا اظہار کرنے سے پرہیز کیا ہے۔ لیکن جب ہم دوسرے امریکی صدارتی امیدوار جو بائیڈن سے متعلق اسی قسم کے اعداد و شمار کا جائزہ لیتے ہیں تو نتائج بہت مختلف دکھائی دیتے ہیں۔
 
یہی مختلف نتائج ڈیموکریٹک پارٹی کیلئے پریشان کن ہیں۔ سروے میں شریک 47 فیصد افراد نے اس رائے کا اظہار کیا کہ صدر کا عہدہ سنبھالنے کیلئے جو بائیڈن کی عمر "بہت زیادہ" ہے اور اس عہدے سے مناسبت نہیں رکھتی۔ 26 فیصد افراد نے کہا کہ ان کی عمر اس عہدے کی نسبت "کچھ زیادہ" ہے۔ دوسری طرف سروے میں شریک صرف 14 فیصد افراد نے اس بات کی شدید مخالفت کا اظہار کیا کہ جو بائیڈن کی عمر صدر بننے کیلئے بہت زیادہ ہے جبکہ 2 فیصد افراد نے کسی رائے کا اظہار نہیں کیا۔ یہ سروے رپورٹ ظاہر کرتی ہے کہ جن ووٹرز نے چار سال پہلے جو بائیڈن کے حق میں ووٹ دیا تھا اب ان کی رائے بالکل تبدیل ہو چکی ہے۔ 73 فیصد افراد نے اس خیال کا اظہار کیا ہے کہ جو بائیڈن بہت بوڑَھے ہو چکے ہیں اور وہ ایک بااثر صدر ثابت نہیں ہو پائیں گے۔
 
یہ سروے رپورٹ فروری کے آغاز میں انجام پائی تھی اور وہ ایسا وقت تھا جب جو بائیڈن کی بڑی عمر کے بارے میں پائی جانے والی تشویش شدت اختیار کر چکی تھی۔ یہ تشویش اس وقت شروع ہوئی جب عدلیہ کے ایک خصوصی مشیر نے اپنی رپورٹ میں جو بائیڈن کو "حسن نیت کے مالک مسن اور کمزور حافظے کا مالک" شخص قرار دیا تھا۔ اسی طرح اس نے اپنی رپورٹ میں جو بائیڈن کو "بڑی عمر میں کم صلاحیتوں کا مالک" بھی کہا تھا۔ گذشتہ سروے رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ جو بائیڈن کی عمر کے بارے میں ووٹرز کا محتاطانہ رویہ وقت کے ساتھ ساتھ بڑھتا گیا ہے۔ صدارتی الیکشن کے میدان میں موثر 6 امریکی ریاستوں میں گذشتہ برس اکتوبر میں انجام پانے والے سروے کے نتائج سے ظاہر ہوتا ہے کہ 2020ء میں جو بائیڈن کو ووٹ دینے والے 55 فیصد افراد اس بار سمجھتے ہیں کہ وہ صدر بننے کیلئے مناسب نہیں اور بہت بوڑھے ہیں۔
 
دوسری طرف انہوں نے ڈونلڈ ٹرمپ کی عمر کے بارے میں بھی تشویش کا اظہار کیا ہے جن کی عمر 77 برس ہے اور وہ صرف 4 سال جو بائیڈن سے چھوٹے ہیں۔ اگر امریکہ کے آئندہ صدارتی الیکشن کیلئے جو بائیڈن اور ڈونلڈ ٹرمپ حتمی امیدوار کے طور پر سامنے آتے ہیں تو امریکہ کی تاریخ میں وہ عمر رسیدہ ترین صدارتی امیدوار قرار پائیں گے۔ اور اگر جو بائیڈن اس الیکشن میں جیت جاتے ہیں تو وہ امریکہ کے عمر رسیدہ ترین صدر جانے جائیں گے۔ جبکہ دوسری طرف اگر ڈونلڈ ٹرمپ الیکشن میں جیت کر صدر بن جاتے ہیں تو وہ امریکی تاریخ کے دوسرے عمر رسیدہ ترین صدر قرار پائیں گے۔ آئندہ مدت صدارت کے آخر میں جو بائیڈن کی عمر 86 برس جبکہ ڈونلڈ ٹرمپ کی عمر 82 سال ہو گی۔ امریکی ریاست اسکاٹ میں ایک 50 سالہ ووٹر اٹ واباد ہے، جس نے 2020ء میں بائیڈن کو ووٹ دیا تھا لیکن اب ڈونلڈ ٹرمپ کو ووٹ دینا چاہتا ہے۔
 
وہ کہتا ہے کہ جب ٹرمپ کے گذشتہ دور میں ملک میں بہت زیادہ انتشار پھیلا تو اس نے وائٹ ہاوس میں جانے کیلئے ایسے شخص کو ووٹ دینے کو ترجیح دی جس سے ملک میں اختلافات کی آگ کم کی جا سکے لہذا اس نے جو بائیڈن کو ووٹ دیا۔ وہ اب کہتا ہے: "اگر جو بائیڈن کی ذہنی حالت اس وقت بھی یونہی ہوتی جیسے آج کل ہے تو میں اسے ووٹ نہ دیتا۔ وہ بہت بوڑھا ہو گیا ہے۔ یوں دکھائی دیتا ہے جیسے ٹرمپ کے علاوہ ہر صدر اپنی مدت صدات کے دوران بہت زیادہ بوڑھا ہو جاتا ہے۔" اس نے مزید کہا: "ٹرمپ کی ایک اور اچھی بات یہ ہے کہ یوں محسوس ہوتا ہے کوئی مسئلہ اسے پریشان نہیں کر سکتا۔ ایسا دکھائی دیتا ہے کہ ٹرمپ کی ذہنی حالت وہی 10 یا 12 یا 15 سال پہلے والی ہے۔ وہ ایک کاکروچ کی مانند ہے۔"
خبر کا کوڈ : 1120687
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش