0
Thursday 2 May 2024 09:20

خاندانی جماعتیں دھوکہ دہی کیوجہ سے ووٹ مانگنے کا اخلاقی حق کھوچکی ہیں، الطاف بخاری

خاندانی جماعتیں دھوکہ دہی کیوجہ سے ووٹ مانگنے کا اخلاقی حق کھوچکی ہیں، الطاف بخاری
اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر اپنی پارٹی کے چیئرمین محمد الطاف بخاری نے کہا ہے کہ نیشنل کانفرنس اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی جیسی خاندانی جماعتیں عوام سے ووٹ مانگنے کا اخلاقی حق کھوچکی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ پانچ سال کے دوران ان جماعتوں کے ممبران پارلیمنٹ کی کارکردگی، بالخصوص دفعہ 370 کے خاتمے کے حوالے سے شرمناک حد تک خراب رہی ہے۔ انہوں نے لوگوں پر زور دیا کہ وہ اپنے ووٹ کی طاقت سے ان پارٹیوں کو مسترد کردیں۔ یہ باتیں محمد الطاف بخاری نے آج جنوبی ضلع پلوامہ کے گوری پورہ اونتی پورہ میں اپنی پارٹی کے ایک عوامی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہیں۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ پارلیمانی انتخابات یعنی 2019ء میں، این سی اور پی ڈی پی جیسی جماعتوں نے عوام سے یہ وعدہ کرتے ہوئے ووٹ مانگے کہ وہ پارلیمنٹ میں دفعہ 370 اور 35 اے کا دفاع کریں گی۔ انہوں نے کہا کہ وادی کشمیر کی تینوں نشستوں پر این سی کے اُمیدواروں کو ووٹ دیکر کامیاب بنایا، جبکہ پی ڈی پی کے پاس بھی پارلیمنٹ میں دو ممبران تھے لیکن جب آزمائش کا وقت آیا تو ان ’عوامی نمائندوں‘ نے خاموش تماشائی بننے میں ہی اپنی عافیت سمجھی۔

الطاف بخاری نے کہا کہ کم از کم انہیں ان آئینی دفعات کی منسوخی کے خلاف بطور احتجاج مستعفی ہوجانا چاہیئے تھا۔ انہوں نے کہا کہ ان ناکامیوں کے بعد بھی یہ جماعتیں ایک بار پھر بے شرمی سے عوام کے پاس ووٹ مانگنے آتی ہیں، اب ان کے پاس عوام سے ووٹ مانگنے کا کوئی جواز نہیں ہے۔ انہوں نے عوام پر زور دیا کہ وہ اپنے ووٹ کی طاقت سے ان جماعتوں کو مسترد کردیں۔ انہوں نے کہا کہ آپ ان فریبی جماعتوں کو اپنا ووٹ دینے سے انکار کرکے انہیں ان کا صیح مقام دکھائیں۔ 5 اگست 2019ء کو جموں کشمیر کے عوام کے لئے ایک سیاہ دن قرار دیتے ہوئے الطاف بخاری نے کہا کہ اس بات میں کوئی شبہ نہیں کہ جموں کشمیر ملک کا ایک اٹوٹ انگ ہے اور ہمیشہ رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ مجھے یہ کہنے میں کوئی عار نہیں کہ جس دن دفعہ 370 اور 35 اے کا خاتمہ کیا گیا، وہ جموں کشمیر کے عوام کے لئے ایک سیاہ دن تھا۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے نئی دہلی نے بار بار جموں کشمیر کے عوام کے جذبات کو ٹھیس پہنچائی ہے لیکن میرا یہ بھی ماننا ہے کہ ہمارے مسائل کا حل بھی نئی دہلی کے پاس ہی ہے۔
خبر کا کوڈ : 1132413
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش