0
Saturday 4 May 2024 21:05

سندھ پولیس کی زمینوں پر پیٹرول پمپ، دکانیں، فلیٹ و دفاتر کی تعمیر کا انکشاف

سندھ پولیس کی زمینوں پر پیٹرول پمپ، دکانیں، فلیٹ و دفاتر کی تعمیر کا انکشاف
اسلام ٹائمز۔ پولیس ویلفیئر کے نام پر تھانوں میں کمرشل سرگرمیاں کرنے کے کیس میں پولیس کو دی گئی زمینوں پر پیٹرول پمپ، دکانیں، گودام، فلیٹ اور دفاتر تعمیر ہونے کا انکشاف ہوا ہے، جس کی رپورٹ سندھ ہائیکورٹ میں پیش کر دی گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق ضلع کیماڑی میں ایک پیٹرول پمپ اور 6 دکانیں تعمیر کی گئی ہیں۔ کراچی سٹی میں 304 دکانیں، 66 فلیٹ 8 گودام اور 62 دفاتر تعمیر ہیں۔ ضلع وسطی میں 70 دکانیں، ملیر میں ایک پیٹرول پمپ پولیس کی زمین پر قائم ہے۔ اسی طرح حیدرآباد میں ایک پیٹرول پمپ، 247 دکانیں، 271 فلیٹ، 29 گرام اور 100 دفاتر شامل ہیں۔ دادو میں 51 دکانیں، بدین میں 4 دکانیں، میرپور خاص میں 57 دکانیں ہیں۔ نوابشاہ میں 169، سکھر 117، خیرپور 121 دکانیں قائم کی گئیں۔ گھوٹکی 70، لاڑکانہ میں 62، کشمور 27، جیکب آباد میں 92 دکانیں قائم کی گئیں۔ سندھ پولیس کو دی گئی زمین پر صوبے بھر میں 4 پیٹرول پمپ 1397 دکانیں بنائی گئی ہیں۔ رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ 338 فلیٹ، 37 گودام اور 162 دفاتر بنائے گئے۔

صوبے بھر میں کل 32 مقامات پر کمرشل سرگرمیاں چل رہیں۔ ضلع وسطی کراچی کی 70 دکانوں سے حاصل ہونے والے کرائے کی مد میں 6.4 ملین روپے جمع ہیں۔ ضلع وسطی میں حاصل ہونے والی آمدن پولیس حکام کے فوری ریلیف کیلئے استعمال کی جاتی تھی، جس میں تدفین وغیرہ کے اخراجات شامل ہیں۔ نارتھ ناظم آباد پولیس اسٹیشن کی زمین پر 1987ء میں 70 دکانیں تعمیر کی گئی تھیں۔ سپریم کورٹ کے احکامات کے بعد دکانداروں کو دکانیں خالی کرنے کا کہا گیا تھا۔ دکانداروں نے نوٹسز کیخلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔ سپریم کورٹ نے معاملہ سندھ ہائیکورٹ کو ارسال کیا تھا۔ سپریم کورٹ نے سندھ ہائیکورٹ کو تمام فریقوں کو سن کر معاملے کا جائزہ لینے کا حکم دیا تھا۔
خبر کا کوڈ : 1132833
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش