0
Tuesday 7 May 2024 20:12

پاک ایران گیس پائپ لائن پر امریکا، سعودی عرب کے تحفظات ہمارا مسئلہ نہیں، اسحٰق ڈار

گیس پائپ لائن پر کوئی دباؤ قبول نہیں کریں گے
پاک ایران گیس پائپ لائن پر امریکا، سعودی عرب کے تحفظات ہمارا مسئلہ نہیں، اسحٰق ڈار
اسلام ٹائمز۔ نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحٰق ڈار نے کہا ہے کہ پاک ایران گیس پائپ لائن امریکا یا سعودی عرب کیا تحفظات رکھتے ہیں یہ ہمارا مسئلہ نہیں، ہمارا مسئلہ اپنے اندرونی مسائل کو دیکھنا ہے اور اس پر کوئی دباؤ قبول نہیں کریں گے۔ گیمبیا کے دارالحکومت بنجول میں 15ویں اسلامی سربراہی کانفرنس میں شرکت کے بعد نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ نے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ گیمیبا میں کئی ممالک کے وفود کے ساتھ ملاقاتیں ہوئیں اور وزیراعظم کی وطن واپسی کے ساتھ ہی سعودی وزیر خارجہ کی سربراہی میں وفد پاکستان آیا۔ انہوں نے دورہ سعودی عرب کے حوالے سے بھی بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ریاض میں گوبل ہیلتھ ایجنڈے کے حوالے سے اجلاس میں شرکت کی جس میں دنیا بھر کے سفیر اور وزرا آئے تھے جن سے اہم ملاقاتیں کیں۔ نائب وزیر اعظم نے کہا کہ ریاض میں عالمی اقتصادی فورم میں وزیراعظم کے ساتھ اراکین کابینہ نے پاکستان کی بھرپور نمائندگی کی اور فورم کے دوران غیر رسمی اجتماع کے 4 نکات رکھے گئے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے بھی اجلاس میں پاکستان کی نمائندگی کی گئی اور اجلاس میں وزیر اعظم کی بل گیٹس کے ساتھ ملاقات ہوئی جو پاکستان اور دنیا بھر میں پولیو کے خاتمے کے لیے کام کر رہے ہیں۔ اسحٰق ڈار نے کہا کہ ریاض میں وزیر اعظم کی سعودی عرب کے وزیر صعنت، تجارت اور دیگر وزرا سے ملاقات ہوئی اور اس دورے کے بعد سعودی عرب کے اعلیٰ سطح کے وفد نے بھی پاکستان کا دورہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس دورے سے سعودی وفد کافی مطمئن ہے اور آج صبح کی کابینہ اجلاس میں سعودی وفد کے حوالے سے مجھے اگاہ کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے عرب کے درمیان رمضان المبارک کے آخری عشرے سے بات چیت کا آغاز ہوا اور وزیراعظم شہباز شریف نے اہم ترین سعودی وزرا سے بالخصوص پاکستان کے ساتھ تعاون کو فروغ دینے کے لیے بات کی۔ وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ سعودی کاروباری وفود کی پاکستان میں انتہائی مفصل ملاقاتیں اور بریفنگ ہوئیں اور اگر پاکستان اسی رفتار سے آگے چلے تو ہمارا مستقبل کافی روشن ہو گا۔

ان کا کہنا تھا کہ گیمبیا میں ہمارے ایجنڈے میں غزہ میں جاری ظلم، مقبوضہ کشمیر تنازع اور پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے دنیا میں بڑھتے ہوئے اسلاموفوبیا پر آواز بلند کرنا تھا تاکہ ہم خیال ممالک کے ساتھ مل کر لائحہ عمل بنایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے مطالبات اب کانفرنس اعلامیے کا بھی حصہ ہیں جس میں کہا گیا کہ غزہ میں بلااشتعال طاقت کے استعمال کو ترک کر کے وہاں جاری غیرانسانی محاصرے کو ختم کیا جائے، غزہ کے عوام کو بلاتعطل امداد پہنچائی جائیں اور غزہ میں غیرمشروط سیز فائر کیا جائے۔ نائب وزیراعظم نے کہا کہ میں نے سمٹ میں پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے کہا کہ جب تک مسئلہ فلسطین حل نہیں ہو گا، جب تک فلسطین کو آزاد ریاست کے طور پر تسلیم نہیں کیا جائے گا اور 1967 کی سرحدوں کے مطابق فلسطینی ریاست قائم کر کے القدس شریف کو اس کا دارلاحکومت تسلیم نہیں کیا جاتا، اس وقت تک مشرق وسطیٰ میں امن قائم نہیں ہو گا۔ ان کا کہنا تھا کہ میں نے کانفرنس میں کہا کہ مقبوضہ کشمیر کا معاملہ بھی فلسطین اور غزہ سے مختلف نہیں ہے کیونکہ بھارتی فوج ہمارے معصوم کشمیریوں پر انسانیت سوز مظالم ڈھا رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس کانفرنس میں میرا تیسرا اہم نکتہ اسلاموفوبک مواد کے خلاف آواز اٹھانا تھا اور میں نے انہیں تجویز پیش کی کہ دنیا بھر میں سوشل میڈیا یہودی مخالف مواد اور ہولوکاسٹ کے حوالے سے تو بہت حساس ہے اور ایسے مواد کو ڈیلیٹ کرا دیتا ہے تو اگر ہمارے نبی اکرمﷺ، ہمارے قرآن کریم اور ہمارے مذہب اسلام کے حوالے سے کوئی مواد ہو تو یہ کیوں نہیں ڈیلیٹ ہو سکتا اور کانفرنس میں یہ مانا گیا کہ ہمیں مل کر اس حوالے سے کوشش کرنی چاہیے۔ اسحٰق ڈار نے کہا کہ اچھی بات یہ ہے کہ اسلامی سربراہی کانفرنس کے سیکریٹری جنرل نے اپنا خصوصی نمائندہ اسلاموفوبیا پر مقرر کردیا ہے، پاکستان نے اقوام متحدہ کے فورم پر اس حوالے سے گزشتہ ایک سال کے دوران کافی جدوجہد کیں اور اس سلسلے میں اقدامات بھی کیے گئے لیکن میں نے کانفرنس اور وزرائے خارجہ کے اجلاس میں انہیں احساس دلایا کہ یہ ہم 57 اسلامی ممالک کی ذمے داری ہے اور پاکستان میں ترکی کے سفیر کو نمائندہ خصوصی منتخب کر لیا گیا ہے۔ پی ٹی آئی اور امریکی سفیر کے درمیان ملاقات کے معاملے پر وزیر خارجہ نے کہا کہ امریکی سفارتخانے سے مارچ کے مہینے میں دفتر خارجہ کو ایک درخواست موصول ہوئی جس میں امریکی سفارتخانے نے درخواست کی کہ وہ حکومتی اور اپوزیشن ممبران سے ملنا چاہتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ دفتر خارجہ نے قانون کے مطابق امریکی سفارتخانے کو معاونت فراہم کی اور ملاقات میں سازشیں یا قیاس آرائیوں کی کوئی بات نہیں۔ ملک میں سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس کی بندش کے حوالے سے نائب وزیراعظم نے کہا کہ آئین پاکستان اظہار رائے کی آزادی کی اجازت دیتا ہے لیکن اظہار رائے کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ آپ لوگوں کو ریاست کے خلاف اشتعال پر اکساؤ اور ملکی اداروں اور دفاعی عمارتوں پر حملے کریں۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں گندم درآمد کرنے سے میرا کوئی تعلق نہیں اور نہ میں نے اجازت دی ہے، میں نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے چیئرمین کی حیثیت سے اس طرح کی کوئی اجازت نہیں دی۔ ان کا کہنا تھا کہ ای سی سی سے منظوری کے بعد کابینہ منظوری دیتی ہے، سپریم کورٹ نے لازم قرار دیا ہے کہ ای سی سی کے فیصلوں کی توثیق وفاقی کابینہ کرے گی، جب تک ہم حکومت میں تھے وفاقی کابینہ نے کوئی منظوری نہیں دی۔ اسحٰق ڈار نے پاکستان ایران گیس پائپ لائن کے حوالے سے کہا کہ پاکستان ایک آزاد اور خودمختار ملک ہے، امریکا یا سعودی عرب کیا تحفظات رکھتے ہیں یہ ہمارا مسئلہ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا مسئلہ اپنے اندرونی مسائل کو دیکھنا ہے، پاکستان اور ایران گیس پائپ لائن پر کوئی دباؤ قبول نہیں کریں گے، پاکستان ایران گیس پائپ لائن ہر صورت مکمل ہو گا اور شہباز شریف کی حکومت اس منصوبے کی منظوری دے گی۔
خبر کا کوڈ : 1133434
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش