0
Monday 6 May 2024 23:19
معروف اردنی مصنف و تجزیہ نگار کی اسلام ٹائمز کیساتھ گفتگو

غزہ میں صیہونی جرائم اور مزاحمتی محاذ کی پائیداری مغربی معاشروں میں بیداری کا سبب بنی ہے، حسین علیان

غزہ میں صیہونی جرائم اور مزاحمتی محاذ کی پائیداری مغربی معاشروں میں بیداری کا سبب بنی ہے، حسین علیان
اسلام ٹائمز۔ فلسطینی نژاد اردنی ماہر حسین علیان نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ غاصب صیہونی رژیم و امریکہ کے درمیان ان کے مفادات و تعلقات کے لحاظ سے فرق کرنا ناممکن ہے، اعلان کیا ہے کہ امریکہ بڑا اسرائیل ہے اور اسرائیل چھوٹا امریکہ ہے؛ لہذا ان دونوں کے درمیان فرق کرنا غلط ہے!

نمائندہ اسلام ٹائمز معصومہ فروزان کے ساتھ اپنی گفتگو میں عربی زبان کے ماہر تجزیہ نگار و مصنف نے تاکید کی کہ جب ہم امریکہ و مغرب کا خیال کئے بغیر ہی صرف غاصب صیہونی رژیم کے ساتھ جنگ ​​شمار کرتے ہیں تو ہم اس خیال میں بہت بڑی غلطی کے مرتکب ہو جاتے ہیں جیسا کہ عرب حکومتیں بھی انہی غلط فہمیوں کی بناء پر مغرب کی پیروی و فرمانبرداری کا جواز پیش کرتی اور خود دشمن کو ہی ثالث قرار دیتی رہی ہیں درحالیکہ امریکہ، اپنی بربریت پر مبنی سیاست اور سرمایہ دارانہ نظام کے خلاف ہونے والے حملوں کی وجہ سے اندرونی و بیرونی دونوں اعتبار سے تباہی کے دہانے پر پہنچ چکا ہے اور عین اسی وقت غزہ پر حملے کے ذریعے سفاک صیہونیوں کی بربریت بھی وقوع پذیر ہو گئی جبکہ غزہ کے عوام کی بے مثال مزاحمت امریکی معاشرے و مغرب کے اندر انسانیت کی بیداری کا سبب بنی ہے بنابرایں ان دنوں ہم امریکہ اور کچھ مغربی ممالک میں بڑے پیمانے پر مظاہروں کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔
 
حسین علیان نے عرب ممالک میں جاری بے رمق مظاہروں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اردن و بیشتر عرب ممالک میں شہریوں کے مظاہرے طوفان الاقصی کے آغاز کے بعد سے بھی مطلوبہ سطح پر نہ تھے جو اب بھی نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اردن و مصر وہ ممالک ہیں کہ جنہوں نے غاصب صیہونی رژیم کی جارحیت سے سب سے زیادہ نقصان اٹھایا ہے تاہم ان کی سرکاری حیثیت "خطرے" و "چڑھائی" کے درجے تک پہنچتی ہی نہیں لہذا ان کے اختیار کردہ موقف غاصب صہیونیوں کے حساب کتاب میں ہی نہیں آتے!

انہوں نے کہا کہ ان ممالک کے موقف زبانی اور بے نتیجہ سفارتی چالوں سے اوپر اٹھتے ہی نہیں لیکن جیسا کہ ذکر کیا گیا ہے، ان ممالک میں مظاہروں اور عوامی دباؤ کا حجم بھی ابھی تک مطلوبہ سطح سے انتہائی کم ہے۔

اردنی ماہر نے مزید کہا کہ وہ عرب حکومتیں کہ جو غاصب صیہونی رژیم کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کی کوشش میں ہیں، درحقیقت امریکی پالیسیوں کے ساتھ جڑی ہوئی ہیں اور غاصب صیہونی رژیم کی انسانیت سوز جارحیت کی مختلف شکلوں میں حمایت کرتے ہوئے اپنی قوموں کی جانب غاصب صیہونی رژیم کے خلاف ڈیٹرنس بنانے اور اس جعلی رژیم کو شکست دیئے جانے کو روکنے کے لئے اپنی توانائیاں صرف کر رہی ہیں!

اپنی گفتگو کے آخر میں حسین علیان نے امریکہ و بعض دیگر یورپی ممالک میں وسیع عوامی و طلبہ احتجاجی تحریک کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ان مظاہروں کے دائرہ کار کو دنیا بھر کے دیگر ممالک میں بھی پھیلائے جانے کی ضرورت ہے!
خبر کا کوڈ : 1133220
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش