0
Monday 6 May 2024 23:16

رفح میں بھی صہیونیوں کا مقدر ناکامی کے سوا کچھ نہیں، حماس

رفح میں بھی صہیونیوں کا مقدر ناکامی کے سوا کچھ نہیں، حماس
اسلام ٹائمز۔ فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس کے سربراہ بین الاقوامی تعلقات ڈاکٹر موسی ابو مرزوق نے اعلان کیا ہے کہ فلسطینی مزاحمتی گروہوں کی جلد ہی چین میں بھی ایک ملاقات منعقد ہو گی۔
 
اس حوالے سے اپنی ایک تقریر میں ڈاکٹر موسی ابو مرزوق نے مختلف فلسطینی گروہوں کے تمام باہمی اختلافات کے خاتمے کی امید ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ دنیا بھر میں ایسے بہت سے مراکز ہیں کہ جن سے ہم رابطہ استوار کرنا چاہتے ہیں۔
 
اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ امریکہ اپنے پاس موجود ہر قسم کے وسائل کے ذریعے غاصب صیہونی رژیم کی اندھی حمایت کر رہا ہے، انہوں نے تاکید کی کہ امریکہ و اسرائیل نے طوفان الاقصی کی جنگ کے آغاز میں ہی دنیا بھر کے تمام ممالک سے رابطہ کیا تھا تاکہ یہ ممالک حماس کی مذمت کریں جبکہ وہ اپنی اس گھناؤنی کوشش میں بھی بری طرح سے ناکام رہے ہیں!

فلسطینی عوام کی حمایت میں جاری زبردست طلبہ احتجاجی تحریک کہ جو امریکہ سے شروع ہونے کے بعد دنیا بھر کے دیگر ممالک میں بھی پھیل چکی ہے، پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے حماس کے مرکزی رہنما نے تاکید کی کہ امریکہ میں طلبہ تحریک کا آغاز اور دنیا بھر کے دیگر ممالک میں اس کی منتقلی ثابت کرتی ہے کہ دنیا اسرائیل کی گھناؤنی حقیقت کو جان چکی ہے!

اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ اس (فلسطینی) سرزمین کی تاریخی سرحدوں کے اندر فلسطینیوں کی تعداد وہاں غیر قانونی طور پر آ دھمکنے والے غاصب یہودیوں کی تعداد سے کہیں زیادہ ہے، انہوں نے کہا کہ ہمارا مستقبل ہماری اپنی سرزمین فلسطین میں ہی ہے۔

ڈاکٹر موسی ابو مرزوق نے کہا کہ غاصب صیہونی حکام منقسم ہو چکے ہیں اور ان میں سے ہر ایک اپنے مفادات کے حصول میں مگن ہے جبکہ مزاحمت کو اپنی فتح کا یقین ہے۔ انہوں نے کہا کہ قابض صیہونی رژیم کے تمام حکام حماس کے خلاف شکست تسلیم کر چکے ہیں لیکن نیتن یاہو اب بھی قتل و غارت میں دلچسپی لے رہا ہے۔

حماس کے مرکزی رہنما نے غزہ کی پٹی میں ثابت قدم و مزاحمت پیشہ فلسطینی عوام کو بھرپور انداز میں سراہا کہ جنہوں نے تاریخ میں قربانی و مزاحمت کی بے نظیر مثال قائم کی ہے اور اس بات پر زور دیا کہ غزہ میں 85 ہزار ٹن سے زائد وزن کے حامل "امریکی بم" برسائے گئے ہیں لیکن ہمارے لوگ اب بھی اپنی سرزمین کے ساتھ "پیمان" باندھے ہوئے ہیں اور اسے کبھی نہ چھوڑیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے لوگوں نے اپنی سرزمین کے ساتھ وابستگی کے اپنے گہرے عزم کے ذریعے، قابض صیہونی رژیم کے ان تمام برملاء مقاصد کو مکمل طور پر شکست دے دی ہے کہ جن میں فلسطینی عوام کی جبری نقل مکانی بھی شامل تھی۔

انہوں نے کہا کہ دشمن کے اعلان کردہ اہداف میں سے ایک دوسرا ہدف حماس کا خاتمہ بھی تھا لیکن جو ہوا، وہ اس (ہدف) کے بالکل برعکس تھا اور عرب و اسلامی اقوام نے حماس کی تحریک کو بے مثال طریقے سے قبول کر لیا ہے۔

انہوں نے امریکہ و مغرب کی جانب سے غاصب صیہونی رژیم کی ہر سطح پر جاری لامحدود حمایت کا ذکر کرتے ہوئے مزید کہا کہ اگر امریکہ و مغربی ممالک مداخلت نہ کرتے تو، 7 اکتوبر کے روز ہی اسرائیل کو ہونے والی عظیم شکست، اپنے آغاز میں ہی اس جعلی رژیم کی زندگی کا خاتمہ کر دیتی۔

حماس کے سربراہ بین الاقوامی تعلقات نے کہا کہ غاصب صہیونی دشمن جنگ میں اپنے کسی ایک ہدف کو بھی حاصل نہیں کر پایا اور نہ ہی وہ طاقت کے بل بوتے پر کسی ایک قیدی کو بھی رہا کر سکا ہے۔

صہیونی حکام کی جانب سے رفح پر حملے کی دھمکیوں کے بارے انہوں نے تاکید کی کہ قابض صیہونی رفح میں داخل ہونے سے خوفزدہ ہیں کیونکہ یہ ان کے لئے ایک بہت بڑی "رسوائی" بن جائے گا کہ جس کا واحد نتیجہ ان کی ایک اور "عظیم شکست" ہو گی کیونکہ مزاحمت کی فتح حتمی ہے اور ہم اس عظیم فتح کے آثار اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں!

اپنے خطاب کے آخر میں ابو مرزوق نے کہا کہ حالیہ مذاکرات میں امریکی حکومت کے موقف کا تعلق اس کے اپنے انتخابی مفادات کے ساتھ ہے اور اسی لئے ہمیں امریکیوں کے متضاد بیانات بھی نظر آتے ہیں لیکن مزاحمت کا اب بھی یہی اصرار ہے کہ اس معاہدے میں "مستقل جنگبندی" کو بھی شامل کیا جانا چاہیئے!
خبر کا کوڈ : 1133217
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش