0
Friday 10 May 2024 22:25

بی این پی کارکنوں نے سابق گورنر ولی کاکڑ کو قبول کیا تو کنارہ کش ہو جاؤنگا، موسیٰ احمدزئی

بی این پی کارکنوں نے سابق گورنر ولی کاکڑ کو قبول کیا تو کنارہ کش ہو جاؤنگا، موسیٰ احمدزئی
اسلام ٹائمز۔ بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی نائب صدر آغا موسیٰ جان احمدزئی کا کہنا ہے کہ اگر بی این پی کارکنوں نے سابق گورنر بلوچستان ملک عبدالولی کاکڑ کو قبول کر لیا تو وہ پارٹی سے کنارہ کش ہو جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ملک عبدالولی کاکڑ سے متعلق اپنے بیان پر قائم ہوں۔ دو سال گورنرشپ کے دوران انہوں نے کیا خدمات سرانجام دیئے؟ یہ بات انہوں نے سماجی رابطہ کی ویب سائٹ پر اپنے پیغام میں کہی۔ بی این پی رہنماء نے کہا کہ ملک ولی کاکڑ میرے دوست ہیں، مجھے ان سے کوئی ذاتی اختلاف نہیں۔ اب بی این پی کے کارکن فیصلہ کریں کہ آپ نے دو برسوں کے دوران پارٹی کیلئے کیا خدمات سرانجام دیئے۔ حتیٰ کہ پارٹی سربراہ سردار اختر مینگل حالت جنگ میں تھے۔ اس دوران ولی کاکڑ نے ایک ٹیلیفون بھی نہیں کیا۔ موجودہ وزیراعلیٰ سے حلف لینے پر ہمیں کوئی اعتراض نہیں۔

انکا کہنا تھا کہ اس کا فیصلہ بی این پی کے کارکن دیں گے کہ سابق گورنر نے پارٹی کو فائدہ دیا یا نقصان۔ میں نے قوم پرست کی حیثیت سے بیان جاری کیا تھا۔ اس لئے آج دوبارہ یہ پیغام جاری کر رہا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ سابق گورنر ولی کاکڑ کہتے ہیں کہ یہ فرد واحد کا فیصلہ ہے۔ بی این پی کے ورکر فیصلہ کریں۔ اگر میرا بیان غلط ہیں تو میں معافی مانگوں گا۔ انہوں نے کہا کہ میں 1971 سے بلوچستان نیشنل پارٹی سے وابستہ ہوں۔ آج تک میرا سب کچھ پارٹی کارکنوں کے ساتھ وابستہ ہے۔ میں ملک ولی کاکڑ کو کہنا چاہتا ہوں کہ آپ کے گورنرشپ میں سب سے زیادہ میں نے سردار اختر مینگل سے سفارش کی، لیکن آپ نے کوئی بات نہیں مانی۔ مجھے اس میں کیا لالچ ہوسکتا ہے؟ اگر میں کوشش کرتا تو سردار اختر مینگل مجھے اس گورنرشپ کی کرسی پر بیٹھاتے۔ میں پچاس سال سے بی این پی کے پلیٹ فارم سے سیاست کر رہا ہوں۔ اگر تمام دوست فیصلہ کرے کہ میں غلط ہوں تو پھر میں معافی مانگوں گا۔ اگر بی این پی کے کارکن ملک ولی کاکڑ کو قبول کریں گے تو میں کنارہ کش ہو جاوں گا۔
خبر کا کوڈ : 1134156
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش