0
Wednesday 8 May 2024 15:49

فارم 47 میں ردوبدل کے الزامات بے ہودہ بات ہے، انوارالحق کاکڑ

فارم 47 میں ردوبدل کے الزامات بے ہودہ بات ہے، انوارالحق کاکڑ
اسلام ٹائمز۔ سابق نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کا کہنا ہے کہ میڈیا ان سے متعلق غلط ٹیکرز چلاتی ہے۔ وہ ٹی وی پر اپنے آپ سے متعلق ٹیکرز دیکھ کر حیران ہوجاتے ہیں کہ یہ بات انہوں نے کہاں کہی تھی۔ انہوں نے کہا کہ گندم نہ خریدنے کا فیصلہ پی ڈی ایم حکومت کی جانب سے ملنے والی سمری کی بنیاد پر کی تھی۔ یہ بات سابق نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے کوئٹہ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے صحافی کی جانب سے فارم 47 میں ردوبدل کے الزامات پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ بے ہودہ بات ہے۔ انہوں نے اپنے خلاف انکوائری سے متعلق کہا کہ مجھے تو کوئی سنجیدہ مسئلہ نظر نہیں آ رہا ہے۔ میں تیار ہوں یا نہیں اگر قانون کو کوئی انکوائری کرنی ہو تو اسکا سامنا کرنا ہوگا۔ انہوں نے میڈیا سے متعلق کہا کہ چائے کی پیالی میں طوفان بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

بعد ازان انہوں نے پریس کانفرنس سے بھی گفتگو کی۔ انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ جب بھی کبھی گندم سے متعلق معاملے پر بات کر رہا ہوتا ہوں تو کبھی کسی ایک لفظ، ایک جملے اور کبھی ایک بات کو اٹھا کر میڈیا پر اپنی خواہش کے مطابق ٹکرز چلانا شروع کر دیئے جاتے ہیں۔ میرا اپنی بات پر تو قابو ہے لیکن ٹکرز پر نہیں ہے۔ کئی بار مجھے خود حیرت ہوتی ہے کہ یہ بات میں نے کہاں کہی تھی۔ انہوں نے کہا کہ 18ویں آئینی ترمیم سے قبل وفاق گندم کے تمام معاملات کو دیکھا کرتا تھا، لیکن 18ویں آئینی ترمیم کے بعد گندم کی پیداوار اور کھپت سے متعلق تفصیلات اکٹھی کرکے وفاقی ادارے برائے تحفظ خوراک کو فراہم کرتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ عموماً 26 سے 27 لاکھ میٹرک ٹن گندم پاکستان کی پیداوار ہے لیکن پاکستان اپنی پیداوار سے کبھی 3، ساڑھے 3 تو کبھی 4 ملین میٹرک ٹن کم پیدا کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب اس کم پیداوار کو کم کرنے کے لئے حکومت کے پاس 2 سے 3 طریقے ہوتے ہیں کہ یا حکومت خود خریداری کرے یا پرائیویٹ سیکٹر کو شامل کرکے گندم کی کمی کو پورا کرے، جبکہ تیسرا سب سے بنیادی نقطہ اس میں یہ ہے کہ جو ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ سینیٹر ہے وہ گندم کی پیداوار کو کیسے بڑھائے۔ لیکن اس معاملے پر کوئی بات کرنے کو تیار نہیں۔

سابق نگراں وزیراعظم نے کہا کہ ہمارے دور میں جو فیصلہ ہوا تھا بطور فوڈ سیکیورٹی انچارج میں معاملے کی مکمل ذمہ داری لیتا ہوں۔ دراصل معاملہ یہ ہے کہ اس وقت صوبوں نے گندم کی کھپت کا جو تخمینہ دیا تھا۔ پی ڈی ایم کی حکومت نے اسے قبول کرکے ای سی سی سمری جاری کی تھی۔ پھر وہی ڈیٹا ہماری نگران حکومت کے پاس آیا اور اس سمری کی بیناد پر ہم نے یہ فیصلہ کیا تھا کہ حکومت گندم کی خریداری نہیں کرے گی، بلکہ ہم نے معاونت فراہم کی۔ انہوں نے کہا کہ واضح رہے کہ ملک میں درآمد سے متعلق قوانین موجود ہیں۔ میں کوئی مغل بادشاہ نہیں تھا جس نے حکم جاری کیا کہ اب برآمد کی اجازت ہے اور اب درآمد کی اجازت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر یہ گناہ ہے تو سنہ 2019 میں یہ قانون پی ٹی آئی نے منظور کیا تھا اور ہم نے اس قانون میں کوئی اضافی شق نہیں ڈالی۔
خبر کا کوڈ : 1133631
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش