0
Monday 6 May 2024 15:46

قدوس بزنجو وزیراعلیٰ بننے کے قابل نہیں تھا، پتہ نہیں وہ سینیٹر کیسے بنا، سابق گورنر بلوچستان

قدوس بزنجو وزیراعلیٰ بننے کے قابل نہیں تھا، پتہ نہیں وہ سینیٹر کیسے بنا، سابق گورنر بلوچستان
اسلام ٹائمز۔ سابق گورنر بلوچستان ملک عبدالولی کاکڑ کا کہنا ہے کہ وہ ذاتی طور پر سابق وزیراعلیٰ عبدالقدوس بزنجو کے مخالف تھے۔ قدوس بزنجو بلوچستان کا وزیراعلیٰ بننے کے قابل نہیں تھے۔ سابق گورنر نے عبدالقدوس بزنجو کے سینیٹر بننے پر حیرت کا اظہار کیا۔ انہوں نے بی این پی سے وابسطگی سے متعلق کہا کہ وہ سردار اختر مینگل سے رابطہ میں ہیں۔ ایک شخص کے بیان کو پارٹی کی نمائندگی نہ سمجھا جائے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے آج کوئٹہ میں نئے گورنر کی تقریب حلف برداری کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ ملک عبدالولی کاکڑ نے کہا کہ گورنر کا عہدہ ایسا عہدہ ہے کہ جس میں رہ کر پارٹی کے عہدے سے استعفیٰ دینا ہوتا ہے۔ گورنر کوئی سیاسی عہدہ نہیں بلکہ آئینی عہدہ ہے۔ میں بلوچستان نیشنل پارٹی کا حصہ تھا۔ انہوں نے بی این پی سے نکالنے سے متعلق ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ایک فرد کے بیان کو پارٹی کی نمائندگی نہ سمجھا جائے۔ پارٹی میں بہت سارے دوست ہیں۔ جنہوں نے بیان دیا، اس وقت انکا حق بنتا تھا۔ ابھی میں گورنر کے عہدے سے فارغ ہوا ہوں، تو بول سکتا ہوں۔ ورنہ اس وقت تو میرے لئے بھی سب کچھ بند تھا۔

ملک عبدالولی کاکڑ نے کہا کہ گورنر کا عہدہ ہی ایسا عہدہ ہے کہ اس میں آپ آئینی سربراہ ہیں۔ پورے صوبے کے معاملات آپ کو ڈیل کرنا ہوتا ہے۔ میں بطور گورنر بلوچستان کی پوری آبادی کی نمائندگی کر رہا تھا۔ سابق گورنر نے سابق وزیراعلیٰ عبدالقدوس بزنجو سے متعلق کہا کہ جب میں آیا تھا تو اس وقت کے وزیراعلیٰ کو نیند سے اٹھنے میں ہی بہت وقت لگتا تھا۔ مشکلات تو اسی سے تھیں۔ ملک عبدالولی کاکڑ نے کہا کہ میں ذاتی طور پر سابق وزیراعلیٰ عبدالقدوس بزنجو کا سخت مخالف ہوں۔ اس وقت بھی میں انکے مخالف تھا، آج بھی ہوں۔ وہ اس کے لائق ہی نہیں کہ وہ صوبے کا وزیراعلیٰ بنے، پتہ نہیں وہ کس طرح سینیٹر بن گیا۔ انہوں نے صحافیوں سے کہا کہ آپ کو خود بھی پتہ ہے کہ قدوس کب اٹھتا تھا، آپ کب ملتے تھے ان سے۔ سابق گورنر نے کہا کہ سردار اختر مینگل ہماری پارٹی کے صدر ہیں۔ ان سے ہمارا رابطہ رہتا ہے۔ عید کے بعد بھی میسجز پر ہماری بات ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ ہم بلوچستان کے مسائل کے حل پر لگے ہوئے ہیں۔ جب تک اس حوالے سے ڈائیلاگ نہیں ہوگا، ان مسائل کا حل نہیں نکلے گا۔
خبر کا کوڈ : 1133152
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش