0
Sunday 5 May 2024 15:25

حکمران اقتدار کی مدت بڑھانے کیلئے منفی اقدامات اٹھا رہے ہیں، امان اللہ کنرانی

حکمران اقتدار کی مدت بڑھانے کیلئے منفی اقدامات اٹھا رہے ہیں، امان اللہ کنرانی
اسلام ٹائمز۔ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر امان اللہ کنرانی نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت اپنی حکمرانی کو طول دینے کیلئے ججز کی ریٹائرمنٹ کی مدت میں تین سال کے اضافے کے منفی اقدامات و سازشوں میں مصروف عمل ہے۔ ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ جنرل پرویز مشرف کی 24 دسمبر 2003 کو عالیہ و عظمیٰ اعلیٰ عدلیہ کے ججوں کی ریٹائرمنٹ کی حد میں 3 سالہ اضافہ کیلئے آئینی ترمیم کی خواہش و منصوبہ کی ناکامی کے بعد اسی طرز پر میاں نواز شریف اور آصف علی زرداری کی رہبری میں وفاقی حکومت کی طابعدار قیادت ایک بار پھر اسی گھناؤنے عمل کی بحالی و ماضی میں درپردہ عمران خان کی خواہش کے تحت 2023 کے عام انتخابات میں دو تہائی اکثریت دلائے جانے کے بعد چیف جسٹس کی میعاد کو آرمی چیف کی طرز پر ٹینیور پوسٹ قرار دے کر اپنے اقتدار کو اپنے من پسند چیف جسٹس صاحبان کے ذریعے 2033 تک طول دینا مقصود تھا اور اس کے فوائد اس وقت کے جنرل فیض حمید بھی حاصل کرکے معاونت و پشت بانی کرتے، مگر یہ منصوبہ ادھورا رہ گیا۔ اب ایک بار پھر اپنی حکمرانی کی طولانی کیلئے ججوں کے سامنے سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس ناظم حسین صدیقی، چیف جسٹس ارشاد حسن خان، چیف جسٹس عبدالحمید ڈوگر اور چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی اس وقت کی اُمنگوں کی تعمیل میں ہڈی پھینکی جا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت اس گھناؤنے منصوبے کو سیاستدانوں نے ناکام بنا دیا۔ ابھی وکلاء و پارلیمنٹ و عوام کو اس کی مزاحمت کرنی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ روز وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا جوڈیشل کمیشن کے باقاعدہ اجلاس میں جج صاحبان و نمائندہ وکلاء کے سامنے ایسے وقت میں آئین میں ترامیم کی پیشکش کرنا، بعد ازاں ٹی وی ٹاک شو پر ججوں کی ریٹائرمنٹ کی حد میں تین سال اضافے کی زو معنی بات کرنا دراصل ججز کو مدت ملازمت میں توسیع کا لالچ دے کر سپریم کورٹ پر اثرانداز ہونے کی کوشش ہے۔ جس میں آئندہ ہفتے ایک بینچ ایک سیاسی پارٹی کی مخصوص نشستوں کی بابت سماعت کرے گا۔ جس کا فیصلہ حکومت کو دو تہائی اکثریت دلانے کے تناظر میں بہت اہم ہوگا۔ اس کا دوسرا مطلب یہ ہوسکتا ہے اگر مخصوص نشستیں حکمران جماعت کے حصے میں نہیں آئیں تو آئین میں ترامیم ممکن نہیں ہوگی۔ جس میں ججز کا ذاتی مفاد وابستہ ہے۔ ایسے موقع پر ایسی چہ مہ گوئیاں عدالتوں کے فیصلوں پر اثرانداز و توہین تضحیک اور ان کی حیثیت و مرتبے کو کم کرنے کے مترادف ہے۔ سپریم کورٹ پاکستان کو سرکاری سطح پر ایسی سطحی مفادات کے طابع خواہشات پر وفاقی وزیر کی سرزنش و تنبیہہ جاری کرنی چاہئے۔
خبر کا کوڈ : 1132983
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش