استاد انقرہ یونیورسٹی کا دبنگ انٹرویو
اسرائیل کیخلاف ایران کی جوابی کارروائی "امریکہ" کیلئے "سبق آموز" تھی، پروفیسر حسن اونال
17 Apr 2024 22:49
انقرہ یونیورسٹی کے معروف پروفیسر نے غاصب صیہونی رژیم کیخلاف اسلامی جمہوریہ ایران کے تازہ جوابی حملے "وعدۂ صادق" کی انتہائی کامیابی پر زور دیتے ہوئے تاکید کی ہیکہ اسرائیل کیخلاف انجام پانیوالی اسلامی جمہوریہ ایران کی حالیہ جوابی کارروائی سب سے بڑھکر "امریکہ" کیلئے "سبق آموز" تھی!!
اسلام ٹائمز۔ ترکی کے معروف استاد پروفیسر حسن اونال نے اعلان کیا ہے کہ غاصب صیہونی رژیم اسرائیل کے جنگی جرائم کے خلاف اسلامی جمہوریہ ایران کی جانب سے انجام پانے والا حالیہ تنبیہی حملہ "وعدۂ صادق" سب سے بڑھ کر خود "امریکہ" کے لئے "سبق آموز" تھا!
اس سلسلے میں ایرانی خبررساں ایجنسی مہر کو انٹرویو دیتے ہوئے انقرہ کی باشکنت یونیورسٹی کے سینیئر پروفیسر حسن اونال نے تل ابیب کے خلاف تہران کی جوابی کارروائی کو پرزور انداز میں سراہا ہے۔
مذکورہ انٹرویو کا متن درج ذیل ہے:
اسرائیل کے خلاف ایران کے ڈرون و میزائل حملے کے بارے آپ کا کیا تجزیہ ہے؟
ایران کی کارروائی ایک محدود اور حساب کتاب پر مبنی کامیاب حملہ تھی جبکہ اسلامی جمہوریہ ایران نے اس بارے پہلے سے ہی خبردار بھی کر رکھا تھا کیونکہ ایران نہیں چاہتا تھا کہ یہ آپریشن کسی بھی علاقائی جنگ میں بدلے اور ساتھ ہی ساتھ وہ اسرائیل کی اشتعال انگیزیوں سے بھی گریز کر رہا تھا لہذا اس نے محدود کارروائی انجام دی کہ جو درحقیقت انتہائی درست اقدام تھا۔ ایران نے ایک چھوٹی سی مثال دکھائی ہے کہ وہ اسرائیل کے خلاف کیا کچھ کر سکتا ہے اور یوں ایک "بڑا" اور "انتہائی عقلمندانہ" فوجی آپریشن انجام پایا!
آپ کے خیال میں یہ جوابی حملہ کتنا کامیاب رہا اور اسرائیل کو اس کی کیا قیمت چکانی پڑی ہے؟
کامیابی کے معیار کے مطابق، میری رائے میں یہ ایک انتہائی کامیاب فوجی آپریشن تھا۔ یعنی اب ایران وہ پہلا ملک بن گیا ہے کہ جس نے اسرائیل پر براہ راست حملہ کیا ہے نیز، ایسا لگتا ہے کہ ایرانی میزائل، خاص طور پر اس کے بیلسٹک میزائل، بہت سے حساس ہوائی اڈوں کو نشانہ بھی بنا چکے ہیں اور یقیناً نقصان کی مقدار کا تعین آخر میں ہی کیا جائے گا۔ البتہ اہم یہ ہے کہ ایران نے واضح کر دکھایا ہے کہ وہ جب چاہے ایسا کر سکتا ہے! جب ہم معاملے کو اس نقطۂ نظر سے دیکھتے ہیں تو ہم کہہ سکتے ہیں کہ اس آپریشن کو کم نہیں سمجھا جانا چاہیئے۔ مجھے یقین ہے کہ یہ سب سے بڑھ کر امریکہ کے لئے بھی ایک "سبق" ثابت ہو گا!
غاصب صیہونی رژیم اور مغربی ممالک اس ردعمل کو جارحیت کے طور پر متعارف کروانے کے درپے ہیں، کیا اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی دفعہ 51 کے مطابق "جائز دفاع" کے اصول کی بنیاد پر یہ حملہ جائز ہے؟ آپ کا تجزیہ کیا ہے؟
خبر کا کوڈ: 1129338