0
Tuesday 24 Jan 2023 23:26

ملک میں ظلم کا نظام ہے، پروفیسر محمد ابراہیم

ملک میں ظلم کا نظام ہے، پروفیسر محمد ابراہیم
اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا پروفیسر محمد ابراہیم خان نے کہا ہے کہ ملک میں ظلم کا نظام ہے، صوبے کے عوام کے جائز حقوق غصب ہورہے ہیں، یہاں لوگ آٹے کو ترس رہے ہیں اور وہاں وزیراعظم کروڑوں مالیت کی نئی گاڑیاں منگوا رہے ہیں، قبائل انضمام کے بعد آبادی میں اضافہ کے لحاظ سے صوبے کو حقوق ملنے چاہییں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پشاور پریس کلب میں جماعت اسلامی ضلع پشاور کے زیر اہتمام پختونخوا حقوق کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ کانفرنس سے جماعت اسلامی خیبر پختونخوا کے سیکرٹری جنرل عبدالواسع، نائب امیر عنایت اللہ خان، ضلعی امیر بحر اللہ خان ایڈووکیٹ، سیکرٹری جنرل حاجی ہدایت اللہ، کسان اتحاد کے ارباب جمیل، تاجر برادری کے رہنماء ملک مہر الٰہی، سی این جی سیکٹر سے فضل مقیم، مراد، کاشف اعظم چشتی، حافظ حشمت خان اور دیگر رہنماؤں نے خطاب کیا۔ پروفیسر محمد ابراہیم کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا قدرتی وسائل بجلی، تیل اور گیس کے ذخائر سے مالامال ہے، صوبہ میں رہائش پذیر لوگ بے روزگار ہیں، دوسرے صوبوں کو گیس دینے والے صوبے میں 28 لاکھ سی این جی گاڑیاں بند کھڑی ہیں، وسائل کے باوجود ہمارے ہاتھ باندھ دیے گئے ہیں، ہماری گیس دوسرے صوبے تک پہنچ گئی ہے لیکن مقامی لوگ اس سے محروم ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ صوبے میں بجلی اور گیس کی لوڈشیڈنگ سے عوام تنگ ہیں،  خیبر پختونخوا کے حقوق کے لیے مل کر جدوجہد کریں گے۔ صوبائی حقوق کے لیے اگلے مہینے پشاور میں بڑا احتجاج ہوگا۔ اس موقع پر نائب امیر ضلع کاشف اعظم چشتی نے کہا کہ پنجاب سے آٹے کی ترسیل پر پابندی کا خاتمہ کیا جائے، گیس ذخائر پر صوبے کے عوم کا حق ہے، صوبہ بھر کے سی این جی اسٹیشن کھولے جائیں۔ وفاق بجلی کا خالص منافع صوبے کو ادا کرے، ورسک رائلٹی تقسیم فارمولے کے تحت کی جائے، ٹرانسپورٹ و زراعت کو صنعت کا درجہ دیا جائے۔ سابق صوبائی وزیر و نائب امیر عنایت اللہ خان نے کہا کہ صوبائی حقوق کے لئے روڈ میپ کی ضرورت ہے۔ مستحکم پاکستان کے لئے فیڈریشن کی اکائیوں کو بنیادی حقوق دینے ہونگے، پنجاب حکومت خیبر پختونخوا جانے والے آٹا ٹرکوں کو روک دی ہے۔ آرٹیکل 158 کے تحت ضرورت پوری ہونے تک کسی دوسرے صوبے کو گیس فراہم نہیں کی جاسکتی۔ کانفرنس سے صوبائی سیکرٹری جنرل عبدالواسع نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سابق وزیر خزانہ سراج الحق کے دور میں سب سے زیادہ بجلی کا خالص منافع آیا تھا، خیبر پختونخوا کی آبادی 14 فیصد سے 18 فیصد پر پہنچ گئی ہے، خیبر پختونخوا کو اے جی این قاضی فارمولے کے تحت صوبے کو پیسے نہیں ملتے۔ آئین کے تحت تیل و گیس پیدا کرنے والے صوبے میں ایکسائیز ڈیوٹی صوبے کو ملے گی۔ لوگوں نے ہر پارٹی کو موقع دیا اس بار جماعت اسلامی کو مسائل کےحل کے لئے موقع دیں۔
خبر کا کوڈ : 1037467
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش