0
Sunday 2 Sep 2012 05:20

پاکستان سنی تحریک نے ٹارگٹ کلنگ کے خلاف احتجاجی تحریک کا اعلان کردیا

پاکستان سنی تحریک نے ٹارگٹ کلنگ کے خلاف احتجاجی تحریک کا اعلان کردیا
اسلام ٹائمز۔ پاکستان سنی تحریک نے ایک ماہ میں صرف کراچی میں 10 کارکنان و رہنماؤں کی شہادت کو حکومت کی ناکامی قرار دیتے ہوئے 7 مرحلوں پر مبنی احتجاجی تحریک 4 ستمبر سے شروع کرنے کا اعلان کردیا، جو 28 اکتوبر بروز جمعہ آل پارٹیز کانفرنس پر ختم ہوگی، تاہم اس پر بھی اگر ٹارگٹ کلنگ ختم نہ ہوئی تو پھر کارکنوں کو مکمل آزادی دے دی جائے گی کیوں کہ ہم حکومت کے ناکام ہونے پر ’’ را ‘‘ یا ’’ موساد ‘‘ سے مدد طلب کرنے سے تو رہے۔ روزانہ مذہبی اور سیاسی کارکن ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنتے ہیں مگر ٹارگٹ کلنگ ختم نہیں ہوتی کیونکہ ریاست نے کالا چشمہ پہن رکھا ہے جنھیں کچھ دکھائی نہیں دیتا۔ ہزاروں گھر اجڑ گئے مگر ناکام حکومت چین کی بانسری بجا رہی ہے۔ ان خیالات کا اظہار پاکستان سنی تحریک کے مرکزی رہنما محمد شکیل قادری نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر ان کے ہمراہ ترجمان پی ایس ٹی و رکن رابطہ کمیٹی فہیم الدین شیخ، محمد آفتاب قادری بھی موجود تھے۔

محمد شکیل قادری کا کہنا تھا کہ نام نہاد اسلام کے ٹھیکیدار خیبرپختونخواہ میں ناکامی اور وہاں آپریشن کے بعد بلوچستان کا رخ کرچکے ہیں۔ ان دہشت گردوں نے بلوچستان میں علماء اہل سنت کا نشانہ وار قتل شروع کردیا ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ افسوس کہ بلوچستان حکومت بھی ان دہشت گردوں کے خلاف کارروائی نہیں کررہی، ان انتہا پسند دہشت گردوں نے متعدد جید علماء اہل سنت جن میں مولانا عبدالعلیم حبیبی، علامہ محمد قاسم، علامہ افتخار حبیبی، علامہ عبدالکبیر قمبرانی، علامہ گل حسن کو شہید کردیا۔ انہوں نے وفاقی اور بلوچستان حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ قاتلوں کو فوری گرفتاری کریں بصورت دیگر سخت احتجاج کا لائحہ عمل طے کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں علماء اہل سنت اور کارکنان کی ٹارگٹ کلنگ کا پی ایس ٹی کی اعلیٰ قیادت نے سنجیدگی سے نوٹس لے لیا ہے، اب مزید ظلم برداشت نہیں کیا جائے گا اپنے کارکنوں کو صبر و برداشت کی تلقین کرتے اور جنازے اٹھاتے تھک چکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پہلے مرحلے میں 4 ستمبر کو ملک بھر کے پریس کلبوں کے باہر پر امن احتجاجی مظاہرہ ہوگا۔ دوسرے مرحلے میں 10 ستمبر بروز منگل اہم شاہراہوں چوک و بازاروں میں احتجاجی مظاہرے ہوں گے۔ تیسرے مرحلے میں 16 ستمبر بروز اتوار ملک بھر میں احتجاجی ریلیاں نکالی جائیں گی۔ چوتھے مرحلے میں 21 ستمبر بروز جمعہ اہم شاہراہوں پر ملک بھر میں دھرنے ہوں گے۔ پانچویں مرحلے میں 29 ستمبر بروز ہفتہ سے 6 اکتوبر تک کراچی سمیت ملک بھر میں پریس کلبوں کے باہر علامتی بھوک ہڑتال ہوگی۔ چھٹے مرحلے میں 14 اکتوبر سے 21 اکتوبر کو دہشت گردی کے خلاف عوام میں شعور و آگاہی پیدا کرنے کے لیے گلی محلوں میں کارنر میٹنگز یوسی سطح پر کی جائے گی۔ ساتویں مرحلے میں 28 اکتوبر کو آل پارٹیز کانفرنس بلائی جائے گی جس کے بعد پہیہ جام ہڑتال کی کال کا اعلان کریں گے۔ شکیل قادری نے کہا کہ اگر اس احتجاجی تحریک پر حکومت اور ریاستی اداروں نے کان نہ دھرے تو پھر کراچی میں تنظیمی سرگرمیاں معطل کرکے کارکنان کو آزاد چھوڑ دیں گے کیوں کہ حکومت ناکام ہوچکی ہے اور ریاست نے کالا چشمہ پہن رکھا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ قاتل باہر سے نہیں آئے مگر وہ نہ جانے کس کے ایجنڈے پر کام کر رہے ہیں۔ ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ ایک حکومتی و اتحادی جماعت صرف ایک مکتبہ فکر کو فوکس کر رہی ہے اور سنی علماء کرام اور کارکنوں کا انہوں نے کبھی کہیں ذکر تک نہیں کیا جب کہ پی ایس ٹی نے شہر بھر میں ٹارگٹ کلنگ کی مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے 15 اگست کی پریس کانفرنس میں یہ بات باور کرادی تھی کہ اگر ٹارگٹ کلنگ نہ رکی اور دہشت گرد گرفتار نہ ہوئے تو اجلاس بلا کر آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے کیوں کہ 7 اگست کو لانڈھی میں کالعدم انتہا پسندوں نے ممتاز عالم دین و پی ایس ٹی علماء بورڈ کے رکن علامہ محمد سلیم عباس نقشبندی، ڈسٹرکٹ ویسٹ کے کنوینیر آفتاب چشتی، رنچھوڑ لائن کے سیکٹر انچارج حافظ عارف قادری سمیت 10 کارکنان کو شہید کردیا مگر ہم نے صبر کا دامن تھامے رکھا بلکہ ہماری امن کی بھیک مانگنے کو انتہا پسند دہشت گردوں نے ہماری کمزوری تصور کیا اور ہمارے کارکنوں کی شہادت پر حکمرانوں و انتظامیہ اور پولیس تک نے رابطہ اور نہ ہی تعزیت کی۔ جیسے پی ایس ٹی کو لاوارث سمجھتے ہوں کہیں ایسا نہ ہو کہ لاوارث تصور کرنے والوں کو ہم لاوارث سمجھنے لگیں اور وہ ہم سے رابطہ کرنے کے لیے ہمیں ڈھونڈتے رہیں۔
خبر کا کوڈ : 191957
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش